ن م راشد کو کماحقہ شہرت حاصل نہیں ہوئی۔ ادبی جہدکار امیتابھ سنگھ باگھیل

کے این واصف
محقق، مصنف اور ممتاز مجاہد اردو امیتابھ سنگھ باگھیل کی تازہ تصنیف “زندگی سے ڈرتے ہو” کی رسم رونمائی اتوار کو عابد علی خاں سنٹینری ھال، احاطہ روزنامہ سیاست انجام پائی۔ اس موقع پر امیتابھ باگھیل، جناب افتخار حسین، ڈاکٹر فاضل حسین پرویز، ریاض احمد، مسز اودھیش رانی باوا، علیم خاں فلکی، سارہ ماتھیوز، فاروق عرفی،
رفیعہ نوشین، اپرنا کاندا، شہ نشین پر جلوہ افروز تھے۔ اس پروقار تقریب میں حیدرآباد کی سرکردہ شخصیات اور ادبی ادارون کے سربراہاں نے شرکت کی۔ جلسہ کے کنوینر معروف صحافی ریاض احمد نے خیرمقدم کیا اور مصنف کا تعارف پیش کیا۔
امیتابھ سنگھ باگھیل نے کہا کہ ن م راشد اردو کے ایک مایہ ناز ترقی پسند شاعر تھے مگر انھین وہ شہرت حاصل نہین ہوئی جو ان کے ہم عصر شعراء کے حصہ میں آئی۔ متذکرہ کتاب میں ن م راشد کی 69 نظمین پیش کی گئی ہیں۔ اس موقع پر باگھیل نے راشد کی معروف نظم “حسن کوزہ گر” کے
علاوہ چند اور نظمین بھی سامعین کے گوش گزار کیں۔ سامعین کی خواہش پر باگھیل نے ہند و پاک کے چند اور شعراء کی نظمین بھی پیش کیں جن میں مخدوم، فیض، ساحر، جان ایلیا، جالب، وغیرہ شامل تھے۔ امیتابھ سنگھ باگھیل نے سال بسال اردو کی مقبولیت میں ہورہی کمی پر تشویش کا اظہار کیا۔ ناظم تقریب ریاض احمد کے مطابق
باگھیل اعلیٰ پایہ ادیب کے علاوہ ایک اچھے مصور بھی میں۔ وہ قدرتی مناظر کے علاوہ ہندوستان کے تاریخی آرکیٹکچر کو بڑی خوبصورتی سے اپنے کیمرے میں قید کرتے ہیں۔ باگھیل اپنے خطاب کے بعد سامعین کی جانب سے کئے گئے سوالوں کے جواب بھی دئیے جس میں پروفیسر مجید بیدار،
ڈاکٹر جاوید کمال، ریاض احمد اسماعیل ذبیح اللہ وغیرہ نے حصہ لیا۔ اس موقع پر ایک مختصر شعری نشست بھی منعقد ہوئی جس مین استاد شاعر فاروق شکیل، علیم خاں فلکی، بصیر خالد، قاضی فاروق، عارف نوراللہ، اسماعیل ذبیح اللہ، محترمہ رفیعہ نوشین نے اپنا کلام پیش کیا۔ ناظم
اجلاس ریاض احمد کے ہدیہ تشکر پر محفل کا اختتام عمل میں آیا۔