ایچ ایچ دی اغا خان اسکول نظام آباد کے طلبہ قدیم کا تاریخ ساز و یادگار جلسہ تہنیت سے معزز سابقہ اساتذہ کرام و طلباء قدیم کا اظہار خیال

درس و تدریس کا پیشہ انبیاء کا ورثہ اور تقدس سے بھرپور
ماں کا در ماں، ماں کی گود سے بچے کا پہلا مدرسہ ہوتا ہے
ایچ ایچ دی اغا خان اسکول نظام آباد کے طلبہ قدیم کا تاریخ ساز و یادگار جلسہ تہنیت سے معزز سابقہ اساتذہ کرام و طلباء قدیم کا اظہار خیال
نظام آباد 23ستمبر(اردو لیکس)
درس و تدریس کا پیشہ انبیاء کی وراثت اور تقدس سے بھرپور ہے. یہ مسرت کا لمحہ ہے کہ ہم یہاں نظام آباد کے مشہور و معروف آغا خان اسکول سے وابستہ طلبہ قدیم اپنے معزز اساتذہ کرام کو تہنیت پیش کرنے کے لئے جمع ہوئے ہیں. ان خیالات کا اظہار ایچ ایچ دی اغا خان ہائی اسکول کے سابق طلبہ کی جانب سے نالج پارک انٹرنیشنل اسکول کے کانفرنس ہال میں منعقدہ پروگرام سے جناب محمد عبدالعزیز سابق مدرس آغا خان اسکول و ریاستی صدر ایم پی جے نے اپنے خطاب میں کیا انہوں نے کہا کہ آج یہ حسین امتزاج ہے جو تہنیت اور تعزیتی تقریب سے جڑا ہوا ہے تہنیت باحیات اساتذہ کے لئے اور تعزیت اساتذہ مرحومین کے لئے ہے جنہوں نے ہماری تعلیم و تربیت کے لیے بہترین خدمات انجام دی ان میں ہمارے ماں ،باپ کی خدمات بھی شامل ہیں ماں کا در، ماں کی گود بچے کا پہلا مدرسہ ہوتا ہے بچہ پہلے یہیں سے سیکھتا ہے ہمارے اسلاف نے پیڑ لگایا وہ اج ہم سب کو بہت زیادہ یاد اتے ہیں اپ نے کہا کہ ماں باپ نے ہماری تربیت کی ان کی قدر ہماری ذمہ داری ہے اور یہ بہت بڑی دولت ہے انہوں نے اپنے والد محترم کو یاد کرتے ہوئے کہا جب میں صبح گیا اور شام آیا تو میرے والد اس دنیا فانی سے رخصت ہوئے یہ حادثہ میرے لئے بڑا حادثہ تھا موت اچانک یا اتفاقی نہیں بلکہ طے شدہ اور کتاب تقدیر میں لکھی ہوئی ہے جناب یم اے عزیز نے بتایا کہ میرے ابتدائی اساتذہ کرام سید رشید حسینی مرحوم سید یعقوب علی مرحوم میمونہ ٹیچر اقبال ٹیچر کے علاوہ دیگر تھے جناب ایم اے عزیز نے بتایا کہ جب میں نے تعلیم سے فراغت حاصل کرنے کے بعد اغا خان اسکول میں ملازمت کی ابتداء کی تو میرے لیے ایک عجیب مرحلہ تھا کیونکہ جو میرے اساتذہ تھے وہ اب میرے رفیق کار بن گئے تعلیم کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں ہوتی بلکہ تعلیم تو ہر حال میں جاری رہتی ہے یہی سلسلہ میرے ساتھ رہا میرے دادا اور میرے والد بھی ٹیچر تھے اور میں خود بھی اپنے اندر اندرونی طور پر ٹیچر بننے کا خواہش مند تھا اور اس پر میں مایوس نہیں بلکہ مطمئن ہوں انہوں نے کہا کہ میرے بچے مجھ سے پوچھتے ہیں کہ اپ کو زندگی میں ٹیچر بننے پر کوئی افسوس ہے تو میں کہتا ہوں کہ اگر میں ٹیچر نہ بنتا تو اس کا مجھے بے حد افسوس رہتا تھا الحمدللہ اللہ تعالی نے مجھے بہت کچھ دیا ہے تدریس کا پیشہ انبیاء کا اور تقدس والا پیشہ ہے اس پر افسوس کرنا اس مقدس پیشہ کی عظمت کو ضائع کرنے کے مترادف ہےا نہوں نے کہا کہ دور حاضر کے اساتذہ سے میں کہتا ہوں کہ اگر اپ کو اس پیشہ کے اختیار کرنے پر افسوس ہے تو اپ دوسرا راستہ اختیار کریں میری جانب سے سابقہ طلبہ و اساتذہ کو مبارکباد پیش ہے جناب محمد مظہر فاروقی مدرس اغا خان ہائی اسکول نے اپنے خطاب میں کہا کہ اساتذہ اور طلبہ کو دیکھ کر میں اج اشکبار ہو رہا ہوں نظام اباد کی سرزمین میرے لیے ایک مقدس سرزمین ہے میں نظام آباد میں جب ملازمت کا اغاز کیا اور اسی دوران جناب سید رشید حسینی جیسے بہتر اور قابل اساتذہ کرام کے ساتھ خدمات کا موقع ملا بالخصوص سید یعقوب علی مرحوم کی خدمات کا میں معترف ہوں یہ حضرات میری بہت قدر کرتے تھے میں غنی بھائی کچھی مرحوم کے مکان میں رہ کر زائد چھ سال تک تدریسی خدمات انجام دیتا رہا مجھے ہر کورس سیکھنے کی جستجو تھی میں تعلیمی سفر کو جاری رکھنے میں یقین رکھتا تھا اور میں ایویننگ کالج سے گریجویشن حاصل کیا. محترم نے آغا خان اسکول سے لے کر اپنی تمام تعلیم و دیگر اسکول کالج و یونیورسٹی میں خدمات کو تفصیل سے بتایا اور اسکول کے طلبہ قدیم کو مشورہ دیا کہ اپنی زندگی میں اور حاصل کرنے کی کوشش کریں اور زندگی میں رک نہ جائیں. انہوں نے پروگرام کے انعقاد کو مبارکباد کا مستحق اقدام قرار دیا جناب محمد ماجد خان مدرس اغا خان ہائی اسکول نے اپنے خطاب میں کہا کہ جن پیشرو مقررین نے اپنے اپنے بہترین تجربات کو پیش کیا ہے اس کے لیے میں تمام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں سید مجیب علی کو جنہوں نے جناب سید یعقوب علی صاحب کے پیشہ کو قائم دائم رکھتے ہوئے اسکول کا قیام عمل میں لا یا اللہ انہیں مزید ترقیات سے ہمکنار کرے. انہوں نے کہا کہ تعلیمی شعبے میں جناب سید یعقوب علی کی خدمات ایک عرصے تک یاد رکھی جائیں گی آغا خان ہائی اسکول کی مدرس محترم نکہت ٹیچر صاحبہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پہلے بڑوں اور اساتذہ کی دعائیں اللہ کا فضل ہے کہ میں نے مدرس کے طور پر اپنی خدمات کو اسی اسکول پیش کیا جس میں میں نے تعلیم حاصل کی تھی. اس وقت طلبہ اور ان کے والدین کی جانب سے اساتذہ کے ساتھ ادب اور احترام کا ماحول تھا جس کی وجہ سے طلبہ نے بہترین ادب، تعلیم و تربیت سیکھے. جس کی وجہ سے اج یہ سب ہمارے سامنے بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہیں. انہوں نے طلبہ قدیم کو دعا دی کہ اللہ تعالی مزید ترقی عطاء فرمائے میں اپ تمام کے لیے دعا گو ہوں. انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ جناب محمد ماجد خان محترمہ اقبال ٹیچر جناب یم اے عزیز کے بشمول جناب سید رشید حسینی کے ساتھ خدمات انجام دینا میرے لیے ایک سرمایہ ہے نکہت ٹیچر نے کہا کہ میں تمام اساتذہ کرام کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں اپنے ماضی کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرا تقرر جناب سید رشید حسین صاحب نے 1977 میں کیا مجھے چھوٹی آپا کر بلاتے تھے وہ مجھے نصیحتیں بھی کرتے اور میں سب کے لئے دعا گو ہوں ۔ محترمہ اقبال تقی صاحبہ نے آج منعقدہ تہنیتی تقریب پر تمام طلبہ قدیم کو مبارکباد دی. اور انہوں اپنے تدریسی زمانہ کو اور اپنے مرحوم ساتھی اساتذہ کو یاد کیا. قبل ازیں طلبہ قدیم رضی الدین اسلم نے خطبہ استقبالیہ دیا اس کے بعد اسلم لوہیا ایڈوکیٹ ، محمد صمیم، محترمہ انجم صاحبہ، عرفان مدرس، عزیز بن محمد ،عبدالرحمن بازرارہ ، عبدالباری مجاہد، سید مجیب علی پروفیسر محمد اسلم فاروقی و دیگر نے اپنے تاثرات پیش کئے. پروگرام کا آغاز قدیم طالب علم آغا خان اسکول حافظ محمد صدیق امام و خطیب مسجد کچیان نے اپنی تلاوت کلام پاک سے کیا. اس موقع پر طلبہ قدیم آغا خان اسکول نظام آباد نے اپنی جانب سے تمام اساتذہ کے لیے خصوصی تحائف دئے. قدیم طلباء و طالبات کی کثیر تعداد شریک رہی. اس تقریب میں مرحوم اساتذہ میمونہ ٹیچر خواجہ فہیم اللہ ایم اے جبار صاحب عسکری صاحب رشید حسینی صاحب کے لواحقین کو تہنیت پیش کی گئی اس تاریخی اور یادگار پروگرام کے کامیاب انعقاد و انصرام کے لیے رضی الدین اسلم پرنسپل گورنمنٹ جونیئر کالج بالکنڈہ اسلم لوہیا ایڈوکیٹ سید مجیب علی ڈائریکٹر نالج پارک ایم اے صمیم معروف کالم نگار
عزیز بن محمد ایریا مینیجر پریا ملک، پروفیسر اسلم فاروقی پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج ظہیراباد , عبداللہ اقبال ندیم سماجی کارکن عبدالرحمن بازرارہ صدر عید گاہ کمیٹی ایس اے کریم تاجر اور سماجی کارکن محمد ناظم الدین سماجی کارکن محمد ظہیر الدین ایے ون سپلائنگ کمپنی نے گرا نقدر خدمات انجام دی.تہنیتی تقریب کے بعد سبھی طلبہ اور اساتذہ کے لیے ظہرانے کا انتظام الرباط گیسٹ ہاؤس میں کیا گیا. اس تقریب کو امیر جرنلسٹ اور خالد خان صحافیوں نے فیس بک پر براہ راست پیش کیا جس کا مشاہدہ دنیا بھر میں کیا گیا. اس تقریب میں حیدرآباد اور دیگر مقامات سے طلبہ قدیم نے شرکت کی امریکہ سے میمونہ ٹیچر کی دختر اسما عالیہ و عذرا نے تاثرات پیش کئے. محترمہ عابدہ بیگم سابق اسکول ٹیچر نے اپنا ویڈیو پیغام بھیجا جسے پروگرام میں سنایا گیا. آغا خان اسکول کے سابقہ طلبہ کی جانب سے منعقدہ اس تاریخی جلسہ تہنیت کے کامیاب انعقاد پر مختلف گوشوں سے اظہار مسرت کیا گیا.




