نیشنل

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا وقف ترمیمی قانون کے خلاف منظم روڈ میپ ۔”وقف بچاؤ دستور بچاؤ تحریک“ کے تحت کرناٹک میں مختلف پروگراموں کا اعلان

بنگلور، 25/ ستمبر (پریس ریلیز): آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے زیر اہتمام وقف ترمیمی قانون 2025 کے خلاف جاری ”وقف بچاؤ دستور بچاؤ تحریک“ کے دوسرے مرحلہ کا آغاز منظم اور مرتب انداز میں ہوچکا ہے۔ اس سلسلے میں چند روز قبل ریاست کرناٹک کی کور کمیٹی کا ایک اہم اجلاس امیر شریعت کرناٹک حضرت مولانا صغیر احمد خان رشادی صاحب (کنوینروقف بچاؤ دستور بچاؤ

 

 

تحریک کرناٹک و رکن تاسیسی بورڈ) کی زیر صدارت منعقد ہوا تھا، جس میں ریاست بھر میں اس مرحلے کو نافذ کرنے کے سلسلے میں غور و خوض اور لائحہ عمل مرتب کیا گیا۔ اس کے بعد آج دارالعلوم سبیل الرشاد بنگلور میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں تحریک کے ذمہ داران نے ریاست بھر اور ملک گیر سطح پر طے کئے گئے پروگراموں اور سرگرمیوں کی تفصیلات پیش کیں۔ ذمہ داران نے بتایا کہ تحریک کے دوسرے مرحلے کے تحت ایک جامع روڈ میپ تیار کیا گیا ہے، جس کے مطابق وقف ترمیمی قانون کے خلاف مختلف النوع پروگرام منظم کئے جائیں گے۔

 

 

انہوں نے بتایا کہ 03/ اکتوبر کو صبح 8 بجے سے دوپہر 2 بجے تک بند کا اعلان کیا گیا ہے، جس میں اپنے کاروبار اور آفس وغیرہ بطور احتجاج بند رکھا جائے گا، برادرانِ اسلام کے ساتھ ساتھ انصاف پسند شہریوں اور سول سوسائٹی سے وابستہ طبقات کی سے بھرپور شرکت کی اپیل کی گئی ہے۔ اسی طرح 11/ اکتوبر کو مرکزی قائدین دہلی کے جنتر منتر پر احتجاجی دھرنا دیں گے اور گرفتاریاں پیش کریں گے، جس کے بعد ریاستی سطح پر بھی دھرنے اور گرفتاریاں دی جائیں گی۔ تحریک کے ذمہ داران نے مزید کہا کہ اس دوران آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ذمہ داران کی انفرادی پریس کانفرنسیں اور مختلف اقلیتوں و سول سوسائٹی کی مشترکہ پریس کانفرنسیں بھی منعقد ہوں گی، راؤنڈ ٹیبل اور انٹرفیتھ میٹنگز کا اہتمام کیا جائے گا تاکہ ملک کے عوام تک اس مسئلہ کی سنگینی کو واضح طور پر پہنچایا جاسکے۔ پریس کانفرنس میں یہ بھی اعلان

 

 

کیا گیا کہ ”وقف ترمیمی قانون ہمیں منظور نہیں“ کے عنوان سے ایک کتابچہ بورڈ کی جانب سے تیار کیا جارہا ہے جسے مختلف زبانوں میں ترجمہ کروا کر عام کیا جائے گا تاکہ عوامی شعور بیدار ہو، غلط فہمیوں کا ازالہ ہو اور پروپیگنڈے کا پردہ فاش کیا جاسکے۔ اس کے ساتھ ساتھ اردو، انگریزی، ہندی اور کنڑا اخبارات و رسائل میں وقف ترمیمی قانون کے نقصانات اور مضر اثرات پر مضامین شائع کئے جائیں گے، سوشل میڈیا پر بھرپور مہم چلائی جائے گی، پروگراموں کو لائیو نشر کیا جائے گا اور ایکس (ٹویٹر) سمیت دیگر پلیٹ فارمز پر بھی بھرپور ہیش ٹیگ مہم چلائی جائے گی۔ اسی کے علاوہ ریاستی نمائندہ وفد وزیر اعلیٰ سے ملاقات کرکے میمورنڈم پیش کرے گا اور وقف املاک کے دستاویزات کی درستگی اور تحریر کا جامع نظام قائم کرنے کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں گے۔ ذمہ داران نے بتایا کہ اس تحریک کے دوسرے مرحلہ کا باضابطہ آغاز 19/

 

 

ستمبر بروز جمعہ کو یوم دعا کے ذریعہ ہوچکا ہے اور یہ مرحلہ نومبر کے اختتام تک جاری رہے گا۔ اس دوران سب سے بڑا اور تاریخی پروگرام 16/ نومبر کو دہلی کے رام لیلا میدان میں ملکی سطح پر عظیم الشان احتجاجی کانفرنس ہوگی۔ ان تمام پروگراموں کو کامیاب بنانے کے لئے مختلف ذمہ داریاں تقسیم کردی گئی ہیں تاکہ تحریک کا کوئی پہلو تشنہ نہ رہ جائے۔ کرناٹک میں اس تحریک کے پہلے مرحلے کو بڑی کامیابی حاصل ہوئی تھی اور امید ظاہر کی گئی کہ یہ دوسرا مرحلہ بھی کامیابی سے ہمکنار ہوگا۔

 

 

پریس کانفرنس کے دوران تحریک کے ذمہ داران نے برادرانِ اسلام اور انصاف پسند شہریوں بالخصوص سول سوسائٹی اور اقلیتی برادریوں سے اپیل کی کہ وہ اس تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور اسے کامیاب بنائیں، کیونکہ یہ صرف وقف کی حفاظت کی لڑائی نہیں ہے بلکہ دستور ہند کے تحفظ کی لڑائی ہے، جس میں ہر شہری کی شمولیت بنیادی ذمہ داری ہے۔ ریاستی سطح کے ذمہ داران نے واضح پیغام دیا کہ جب تک یہ سیاہ وقف ترمیمی قانون واپس نہیں لیا جاتا تب تک یہ تحریک کسی قیمت پر نہیں رکے گی۔ پریس کانفرنس سے تحریک کے معاون کنوینرز مفتی افتخار احمد قاسمی (رکن بورڈ و صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)اور جناب سلیمان خان(معاون جنرل

 

 

سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل) نے خطاب کیا۔ اس موقع پر مولانا محمد زین العابدین رشادی و مظاہری (مہتمم دارالعلوم شاہ ولی اللہ بنگلور)، ڈاکٹرمحمد سعد بلگامی (امیر جماعت اسلامی کرناٹک)، مولانا اعجاز احمد ندوی (امام و خطیب جامع مسجد اہلحدیث بنگلور)، مولانا عبد الرحیم رشیدی (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، مولانا شبیر احمد ندوی (مہتمم اصلاح البنات بنگلور)،جناب محمد یوسف کنی (سکریٹری جماعت اسلامی کرناٹک)، جناب محب اللہ خان امین (جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء کرناٹک)، مولانامحمد نوشاد عالم قاسمی (صدر ملی کونسل کرناٹک)، جناب منصور احمد قریشی (جمعیۃ اہلحدیث کرناٹک)، مفتی شمس الدین بجلی قاسمی (جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء کرناٹک)، جناب فیاض شریف، جناب سید شفیع اللہ اور جناب محمد فرقان (ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند) سمیت مختلف ملی قائدین بطور خاص شریک ہوئے۔ یہ وضاحت بھی کی

 

 

گئی کہ اگرچہ بعض اہم ذمہ داران بالخصوص کور کمیٹی کے ایک اہم رکن اور تحریک کے معاون کنوینر مفتی ڈاکٹر محمد مقصود عمران رشادی (امام و خطیب جامع مسجد سٹی بنگلور) اپنی مشغولیات کی بنا پر پریس کانفرنس میں شریک نہ ہوسکے، لیکن ان تمام حضرات نے اپنی مکمل تائید اور عزم کا اظہار کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ہر سطح پر تعاون کرکے اس تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کریں۔ یہ پریس کانفرنس اس بات کا عزم لئے ختم ہوئی کہ وقف اور دستور کے تحفظ کی یہ جدوجہد ملک بھر میں پورے عزم و استقلال کے ساتھ جاری رہے گی اور ان شاء اللہ فتح و کامیابی اسی کی ہوگی۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button