نیشنل

دلسکھ نگر بم دھماکہ کیس: سپریم کورٹ نے اسداللہ اختر کی پھانسی پر روک لگا دی، جیل رویہ اور ذہنی صحت کی رپورٹس طلب

Photo courtesy to zee news

تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں 2013 کے مشہور دلسکھ نگر دوہرے بم دھماکے کیس میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ اس دہشت گردانہ حملے میں 18 افراد ہلاک اور 131 شدید زخمی ہوئے تھے۔

 

نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (NIA) کی خصوصی عدالت نے اس کیس میں ملزم اسداللہ اختر کو 2016 میں قصوروار قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنائی تھی جسے بعد میں حیدرآباد ہائی کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔

 

تاہم آج  سپریم کورٹ نے اختر کی سزا پر روک لگا دی ہے اور نچلی عدالتوں کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے معاملے پر مزید سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

 

سپریم کورٹ میں اختر کے وکیل نے 20 ستمبر کو خصوصی اجازت عرضی (SLP) دائر کی تھی جس پر جسٹس سندیپ مہتا، جسٹس این وی انجاریا اور جسٹس وکرم ناتھ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

 

عدالت عظمیٰ نے نہ صرف سزائے موت پر عمل درآمد کو روکا بلکہ اسداللہ اختر کے جیل میں طرزِ عمل، سرگرمیوں اور ذہنی صحت کا جائزہ لینے کے لیے تین الگ رپورٹس بھی طلب کی ہیں۔

 

ان میں پہلی رپورٹ پروبیشن آفیسر کی جانب سے، دوسری جیل سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے اور تیسری ماہرین نفسیات کی جانب سے پیش کی جائے گی۔ عدالت نے ان رپورٹس کو آٹھ ہفتوں کے اندر جمع کرانے کی ہدایت دی ہے۔

 

فی الوقت اسداللہ اختر دہلی کی ماندولی جیل میں قید ہے۔ سپریم کورٹ نے اس کی قانونی ٹیم کو یہ بھی ہدایت دی ہے کہ وہ دو ہفتوں کے اندر عرضی میں موجود خامیوں کو دور کرے۔ عدالت نے کیس کی اگلی سماعت بارہ ہفتے بعد مقرر کی ہے جس میں پیش کی جانے والی رپورٹس کا جائزہ لینے کے بعد اگلا قدم اٹھایا جائے گا۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button