جنرل نیوز

I Love Muhammad بیانرس کے خلاف مقدمات اور نوجوانوں پر FIR ناقابل قبول،مولانا محمد نعیم نظامی و محمد شاہد اقبال قادری کے بیانات

حضور پاک ﷺ سے محبت ہر مسلمان کا ایمانی فریضہ ہے ، دُنیا بھر میں تمام مذاہب کے ماننے والے حضور ﷺ سے محبت کرتے ہیں

 

I Love Muhammad بیانرس کے خلاف مقدمات اور نوجوانوں پر FIR ناقابل قبول،مولانا محمد نعیم نظامی و محمد شاہد اقبال قادری کے بیانات

 

حیدرآباد۔26/سپٹمبر2025ء ( راست ) کل ہند مرکزی رحمت عالم کمیٹی کی جانب سے 26؍ سپٹمبر2025ء بعد نمازِ جمعہ بمقام : مسجد قباء ، مدینہ نگر ، یاقوت پورہ میں I Love Muhammad بیانرس کے خلاف اترپردیش حکومت کی جانب سے مقدمات دائر کئے جانا اور نوجوانوں پر FIR کرکے انہیں جیل منتقل کرنا ناقابل قبول ہے مولانا محمد نعیم نظامی ( نائب صدر رحمت عالم کمیٹی ) اور محمد شاہد اقبال قادری (صدر رحمت عالم کمیٹی ) نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ آئے دن حکومت اترپردیش کے مظالم سارے ہندوستان ہی نہیں بلکہ ساری دنیا کے سامنے آچکے ہیں ۔ حکومت اترپردیش یکطرفہ کاروائی کرتے ہوئے ہمیشہ مسلمان طبقے کو نشانہ بنارہی ہے حد تو یہ ہوچکی ہے کہ مسلمانوں کو اپنے آقا و مولا حضور نبی کریمﷺ سے محبت کے اظہار پر بھی حکومت اترپردیش کے سینے پر سانپ لوٹ رہے ہیں ۔ کیا حکومت اترپردیش ہندوستانی دستور کو فراموش کرچکی ہے جس کے پاس دستور کی کوئی اہمیت نہیں ؟ کیا مرکزی حکومت اس پر تماشائی بنی رہے گی؟ دستور ہند کے مطابق ہر مذہب کے ماننے والوں کو مذہبی آزادی دی گئی ہے لیکن حکومت اتر پردیش ظالمانہ رویہ اپناتے ہوئے I Love Muhammad کے بیانرس سے نفرت کی بنیاد پر مسلمانوں کو نشانہ بنارہی ہے اور نوجوانوں کو حراست میں لیا جارہا ہے کیا یہ افسوسناک بات نہیں ہے ۔ یہ بات ساری دنیا کے سامنے عیاں ہے چاہے مسلمان ہو اور دیگر مذاہب جن میں ہندو ، سکھ ، عیسائی و دیگر انسانیت پسند افراد اس بات کو مانتے ہیں ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ انسانیت کے علمبردار اور محسن انسانیت ہیں ۔ ہندوستان بھر میں کئی غیر مسلم افراد بھی چاہے وہ سوشل میڈیا ہو یا احتجاجی ریالیاں اس میں پرجوش طریقے سے شرکت کررہے ہیں اور حکومت اترپردیش کی دستور کے مغائر اس عمل پر مسلمانوں کو I Love Muhammad کے کہنے اور بیانرس لگانے کے خلاف مقدمات درج کئے جارہے ہیں ، سخت احتجاج کررہے ہیں ۔ مسلمان ناموس رسالتﷺ کے تحفظ کیلئے اپنی جانوں کو قربان کرنے پیچھے نہیں ہٹتے ، I Love Muhammad کا نعرہ نیا نہیں ہے 1400سال سے قبل جب صحابہ کرام نے حضور پاک ﷺکی سیرت مبارکہ کو دیکھا تو ان کے دلوں نے بے ساختہ کہا کہ وہ ’’ حضور اکرم ﷺسے بے انتہاء محبت کرتے ہیں ـ ٗ ٗ انہوں نے اپنی جانوں کے نذرانہ پیش کئے ہر موقع پر حضور ﷺپر جانثاری کو اپنا اولین فریضہ سمجھا اور آج بھی مسلمان چاہے وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں رہتے ہوں وہ حضور اکرم ﷺکی ناموس پر اُنگلی اٹھنا برداشت نہیں کرسکتے اور اپنی جانوں کی قربانی دینا ان کیلئے کوئی مشکل بات نہیں ہے ۔ آج تک جس نے بھی حضور اکرم ﷺ کی مبارک شخصیت کو پڑھا سمجھا اور جانا ہے اس نے بالقلب یہی کہا کہ ( I Love Muhammad) وہ حضور ﷺسے محبت کرتے ہیں ۔ ساری دنیا میں ہر مذہب کے انسانیت پسند افراد حضور نبی اکرمﷺسے محبت کرتے ہیں اور بلا جھجک I Love Muhammad کہتے ہیں ۔ ہندوستان سیکولر ملک ہے جہاں ہر مذہب کے ماننے والے اپنے آپ کو ایک دوسرے کا بھائی سمجھتے ہیں لیکن اوچھی سیاست کرنے والے ہر طرف سے مسلمانوں پر نشانہ سادھے ہوئے ہے اور کسی بھی بہانے سے مسلم نوجوانوں کو حراست میں لیا جانا ، مسلم کے گھروں پر بلڈوزر چلانا ، مسلمانوں پر ظلم و زیادتی کرنا یہ عام ہوچکا ہے ۔ اگر مرکزی حکومت اور اترپردیش کی ریاستی حکومت اس طرح کے اقدامات کرے گی تو پھر نوجوانوں میں شدت پسندی اُبھرے گی اور کل یہ نوجوان نہ جانے کیا سے کیا بن جائیں ۔لہذا کل ہند مرکزی رحمت عالم کمیٹی مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت اترپردیش کے اس ظالمانہ رویہ پر سخت نوٹ لیتے ہوئے فی الفور تمام مقدمات کو واپس لے اور نوجوانوں کی رہائی عمل میں لائے اور حکومت اترپردیش کو پابند کرے کہ وہ دستور ہند کی توہین نہ کرے ۔ نیز کل ہند مرکزی رحمت عالم کمیٹی ہندوستان بھر کے جمیع علمائے کرام ، مشائخین عظام ، خانقاہوں ، مدارس و جامعات ، تنظیمیں اور دانشورانِ قوم و ملت سے اپیل کرتی ہے کہ ملک گیر طور پر حکومت اترپردیش کے خلاف پر ُ امن صدائے احتجاج بلند کیا جائے تاکہ ایسا عمل دوبارہ نہ ہوا ۔ اس احتجاج میں شرکت کرنے والوں میں کل ہند مرکزی رحمت عالم کمیٹی اور مسجد قباء کے اراکین نے شرکت کی خصوصی طور پر حافظ محمد عبداللہ فیض (خطیب مسجد قباء ) ، محمد عادل اشرفی (معتمد رحمت عالم کمیٹی ) ، سید اعزاز محمد ، محمد عبدالمنا ن عارف قادری ، اسد بن محمد العمودی ، شیخ طاہر علی ، فہد بن خالد العمودی ، زین اللہ خان ، محمد بشیر احمد ، شیخ جہانگیر ، محمد عبدالمقتدر ، علی العمودی ، سید عبدالماجد ، محمد نور الدین خان (الطاف) ، محمد یوسف ، شیخ اسمٰعیل ، محمد لطیف ، ڈاکٹر رؤف الدین شاکر ، ابراہیم غوری ، سید خسرو حسینی ، سید نعیم ہاشی ، محمد عظیم الدین ، شاہ رخ ، محمد سمیع ، ابرار العمودی ، محمد عبدالحمید و عاشقانِ رسولﷺ کی کثیر تعداد شریک تھی ۔

متعلقہ خبریں

Back to top button