ہیلت

‘کولڈ ریف’ کھانسی کی دوا لکھنے والے ڈاکٹر کو 10 فیصد کمیشن کا انکشاف

نئی دہلی: ‘کولڈ ریف’ کھانسی کی دوا کے استعمال کے باعث مدھیہ پردیش میں 20 سے زائد بچوں کی موت واقع ہونے کے بعد اس دوا کی تیاری کرنے والی کمپنی ‘شریسن فارما’ کے اجازت نامے منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ اس کیس کی

 

 

تفتیش کر رہے تمل ناڈو پولیس کے اہلکاروں نے کئی اہم نکات سے پردہ اٹھایا ہے۔تازہ گرفتاری میں شامل ڈاکٹر پروین سونی (Dr. Praveen Soni) پر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق ڈاکٹر سونی نے دوا ساز کمپنی سے

 

 

ایسا معاہدہ کیا تھا جس کے تحت وہ اگر اپنے نسخے میں ‘کولڈ ریف’ کھانسی کا سیرپ تجویز کرے تو اسے 10 فیصد کمیشن دیا جائے گا۔ پولیس نے یہ تفصیلات سیشن کورٹ کو پیش کی ہیں۔پولیس نے مزید بتایا کہ مرکزی وزارت صحت

 

 

کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز نے 18 دسمبر 2023 کو ایک گائیڈ لائن جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ چار سال سے کم عمر کے بچوں کو*فکسڈ ڈوز کمبینیشنز (FDCs) دینا ممنوع ہے۔ اس کے باوجود ڈاکٹر نے جان بوجھ کر یہ دوا

 

 

تجویز کی جب کہ اسے معلوم تھا کہ اس سے بچوں میں گردوں کی خرابی کے امکانات ہیں۔پولیس کے مطابق ڈاکٹر کی نگرانی میں زیر علاج 15 بچے گردوں سے متعلق پیچیدگیوں کے باعث فوت ہوگئے۔ مزید برآں جس میڈیکل شاپ سے یہ دوا

 

 

دی جاتی تھی وہ بھی ڈاکٹر کے خاندان کی ملکیت تھی۔ پولیس نے اس معاملے میں ان کے اہل خانہ سے بھی تفتیش شروع کر دی ہے۔تاہم ڈاکٹر پروین سونی کے وکیل نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دوا میں اگر کوئی آلودگی

 

 

تھی تو اس کی ڈاکٹر کو کوئی اطلاع نہیں تھی اور وہ اس میں براہ راست ملوث نہیں ہیں۔یہ واقعہ مدھیہ پردیش کے ضلع چندواڑامیں پیش آیا،جہاں ‘کولڈ ریف’ شربت استعمال کرنے والے 10 بچے ہلاک ہو گئے۔ اس کے بعد 5 اکتوبر کو مقامی

 

 

پولیس نے ڈاکٹر پروین سونی کو گرفتار کیا۔ ڈاکٹر نے ضمانت کے لیے درخواست دی، جس پر معاملہ ایڈیشنل سیشن جج (پراسیا) گوتم کمار گجر کی عدالت میں زیر سماعت ہے۔عدالت نے واضح کیا کہ ڈاکٹر نے حکومت کی ہدایات کی خلف

 

 

وریزی کرتےہوئے 4 سال سے کم عمر کے بچوں کو یہ سیرپ تجویز کیا جو سنگین غفلت ہے۔ اسی وجہ سے عدالت نے ضمانت کی درخواست مسترد*کر دی۔ کیس کی تفتیش اب بھی جاری ہے۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button