ریاض انکاونٹر۔ افراد خاندان نے پولیس پر ظلم و زیادتی کا لگایا الزام
پولیس انکاؤنٹر میں ہلاک شیخ ریاض کے افراد خاندان نے پولیس پر ظلم و زیادتی کرنے کا سنگین الزام
نظام آباد:21/اکٹوبر (اردو لیکس) نظام آباد میں سی سی ایس پولیس کانسٹیبل پرمود کے قتل میں ملوث روڈی شیٹر شیخ ریاض کا سرکاری دواخانہ میں پولیس کے ہاتھوں انکاؤنٹر میں ہلاکت کے بعد آج صبح کی ابتدائی ساعتوں میں شیخ ریاض کی میت کو پولیس نے آخری رسومات انجام دینے کیلئے حوالے کیا۔ اور آج بعد نماز فجر محمدیہ مسجد نظام آباد میں نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد قدیم قبرستان بودھن روڈ نظام آباد میں شیخ ریاض کی سوگواروں کی موجودگی میں اور پولیس کی راست نگرانی میں تدفین عمل میں آئی۔
شیخ ریاض کا سرکاری دواخانہ کے فورتھ فلور کے روم میں زیر علاج رہنے کے دوران پولیس کے بموجب دوپہر 12بجے دن ڈیوٹی پر تعینات کانسٹیبل پر حملہ کرنے اور بندوق چھیننے کے واقعہ کے دوران شیخ ریاض پر کی گئی فائرنگ میں برسر موقع ہلاک ہوگیا۔ طویل وقت گذرنے کے باوجود شیخ ریاض کا پنچنامہ اور پوسٹ مارٹم نہ ہونا اور ورثا کو اس کی میت حوالے نہ کئے جانا صبر آزما اور صحافتی برادری کو حقائق کے حصول میں جانکاری حاصل کرنے میں ناقابل فراموش دشواریوں کا سامنا کرناپڑا۔
ان تمام واقعات کو پولیس کمشنر نے رات 8بجے صحافتی برادری کو واقعہ سے بامشکل دو منٹ بات کرتے ہوئے تحقیقات کئے جانے کا اظہار کیا۔ شیخ ریاض کے انکاؤنٹر میں ہلاکت کے 15گھنٹے طویل گذرنے کے باوجود میڈیا کو کسی بھی جانکاری دینے سے پولیس عہدیداروں نے گریز کیا۔انکاؤنٹر میں ہلاک شیخ ریاض کا خاندانی پس منظر میں والدہ، اہلیہ اور 7سالہ لڑکی اور 5سالہ لڑکا شامل ہے
۔ شیخ ریاض کے ہاتھوں کانسٹیبل کی ہلاکت کے بعد پولیس نے شیخ ریاض کی تلاش میں سرگرم رہی۔افراد خاندان نے بتایاکہ شیخ ریاض کے فرار ہونے کے بعد پولیس نے والدہ، اہلیہ اور دو معصوم بچوں کو تفصیلات حاصل کرنے کے بہانے نامعلوم پولیس اسٹیشن لے گئے اور شیخ ریاض کا پتہ بتانے اور معلومات فراہم کرنے پر زور دیتے ہوئے پولیس کے اہلکاروں نے کسی بھی طرح کی کوئی رعایت نہیں کی اور خواتین اور بچوں کے ساتھ مار پیٹ، تشدد و ظلم و زیادتی کرتے ہوئے 24گھنٹے سے زائد وقت تک اپنی تحویل میں رکھا اور بعد ازاں رہا کیا
۔ شیخ ریاض کے افراد خاندان کا کہنا ہے کہ شیخ ریاض کے اہم دستاویزات پاسپورٹ، آدھار کارڈ، پیان کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس کے علاوہ والدہ کا سیل فون اور دیگر دستاویزات پولیس نے ضبط کرلئے اور تاحال افراد خاندان کے حوالے نہیں کئے جانے کا سنگین الزام عائد کیا۔ افراد خاندان نے بتایاکہ جمعہ کی دوپہر کے بعد شیخ ریاض کے مکان سے چلے جانے کے بعد اس نے گھر کے کسی بھی فرد سے کوئی رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی اس کے خیر خیریت ہمیں معلوم تھی
۔ افراد خاندان نے پولیس اہلکاروں پرسنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ شیخ ریاض پولیس حراست میں اور ہتھکڑیوں میں جکڑے رہنے کے دوران اس کو فرضی انکاؤنٹر کے ذریعہ ہلاک کرنے کا انکشاف کیا۔ افراد خاندان نے خواتین اور بچوں پر پولیس کی جانب سے ظلم و زیادتی اور تشدد کئے جانے کی شدید مذمت کی۔ اور کہاکہ شیخ ریاض کو جس طرح سنگین جرائم کا مرتکب قرار دیاجارہا ہے اتنا وہ بڑامجرم نہیں تھا
۔یہاں یہ ذکر بے محل نہ ہوگا کہ ہیومن رائٹس فورم حیدرآباد نے بھی شیخ ریاض کے انکاؤنٹر کو فرضی قرار دیتے ہوئے ہائی کورٹ کے موجودہ جسٹس کے ذریعہ غیر جانبدارانہ تحقیقات کروانے کا پرزور مطالبہ کیا ہے۔



