عرس حضرت سید شاہ احمد قتال حسینی اشرفی جلالیؒ 551 واں عرس تقاریب کا بین مذہبی کانفرنس سے آغاز:

عرس حضرت سید شاہ احمد قتال حسینی اشرفی جلالیؒ
551 واں عرس تقاریب کا بین مذہبی کانفرنس سے آغاز:
محبوب نگر ایم پی ڈی کے ارونا’ ضلع کلکٹر سکتا پٹنائک’ ضلع ایس پی ڈاکٹر ونیت ودیگر مذہبی قائدین کی شرکت
نارائن پیٹ:نارائن پیٹ ضلع مستقر کے کولم پلی میں واقع بارگاہ حضرت سید شاہ احمد قتال حسینیؓ کے 551 واں سالانہ عرس کے موقع پر اشرفیہ ایجوکیشنل سوسائٹی کولم پلی کے زیراہتمام 25 ویں کل ہند بین مذہبی کانفرنس سے عرس تقاریب کا آغاز ہوا۔بین مذہبی کانفرنس کی صدارت سید شاہ کلیم اللّٰہ حسینی سجادہ نشین بارگاہ جلالیہ گوگی شریف نے کی جبکہ نگرانی مخدوم خواجہ سید شاہ جلال حسینی اشرفی جلالی سجادہ نشین بارگاہ قتالیہ کولم پلی نے کی
۔اس کانفرنس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے محبوب نگر ایم پی ڈی کے ارونا’ نارائن پیٹ ضلع کلکٹر سکتا پٹنائک’ نارائن پیٹ ضلع ایس پی ڈاکٹر ونیت’ مولانا عبدالناصر مظاہری’ مولانا عبد القوی حسامی’ مولانا سید شاہ مصطفیٰ قادری ‘ مولانا ریاض احمد حیدرآباد’ سابقہ رکن اسمبلی مکتھل رام موہن ریڈی’ ڈسٹرکٹ کانگریس پارٹی صدر پرشانت ریڈی’ ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیئر آفیسر ایم اے رشید’ ڈسٹرکٹ بی سی ویلفیئر آفیسر محمد خلیل’ ڈی ایف او رحمٰن’ موسی ڈسٹرکٹ کورٹ اے او’ رتنگ پانڈو ریڈی’ ستی یادو’ سدرشن ریڈی’ ڈاکٹر راج کمار ریڈی چیرمین بھشمراج فاؤنڈیشن کے علاؤہ دیگر سیاسی’ سماجی’ مذہبی قائدین دیگر مذاھب کے لوگ نے شرکت کی۔
مقررین نے کہا کہ ضلع میں اس نوعیت کے عظیم پروگراموں کا انعقاد ایک خوش آئند قدم ہے۔ تمام مذاہب کی تعلیم ایک ہی ہے اور تمام لوگ مختلف عقائد کے باوجود اتحاد و یگانگت کے ساتھ زندگی گزاریں۔ ایس پی نے کہا کہ ہندوستانی دستور کے مطابق سب برابر ہیں، کسی کو زیادہ یا کم تر سمجھنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ سماج میں امن، بھائی چارہ اور باہمی احترام کے فروغ کے لیے بین المذاہب کانفرنس جیسے پروگرام نہایت اہم ہیں۔ڈاکٹر ونیت نے مزید کہا کہ مختلف مذاہب کے ماننے والوں میں یکجہتی اور تعاون سے ہی ضلع کی ترقی ممکن ہے۔ ہر شہری کو امن و ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری کے ساتھ آگے آنا چاہیے۔ضلع کلکٹر محترمہ سکتا پٹنائک نے کہا کہ بہتر معاشرے کی تشکیل کے لیے ہر شخص کو ذات پات اور مذہب سے بالاتر ہو کر کوشش کرنی چاہیے۔ ضلع کلکٹر محترمہ سکتا پٹنائک مہمانِ خصوصی کے طور پر شریک ہوئیں۔اس موقع پر انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سماج میں سب کو باہمی اتحاد و اتفاق کے ساتھ رہنا چاہیے اور تعلیم و صحت پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔ ہر فرد میں مذہبی و روحانی جذبہ پروان چڑھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین المذاہب کانفرنس جیسے پروگرام پسماندہ علاقوں میں منعقد کر کے عوام میں تعلیم، صحت اور سماجی شعور کو فروغ دینا چاہیے۔ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے ہمیں اس ملک میں رہنے اور بسنے والے تمام لوگوں کے عقائد کا احترام کرنا چاہئے۔ یہی صوفیائے کرام کا فلسفہ رہا ہے۔ اسی لیے محبت اور بھائی چارہ فروغ پایا ہے۔ ہمیں اس محبت کے پیام کو زندہ رکھنے کی ضرورت ہے۔
ہم سب کو تمام مذاہب کااحترام کرنا چاہیے۔ بعد ازاں کل ہند بین مذہبی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے سید جلال حسینی اشرفی جلالی سجادہ نشین کے اس پیغام کو سہراتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں مختلف مذاہب کے ماننے والے افراد بھائی چارگی اور یکجہتی کے ساتھ رہتے ہیں یہ ہندوستان کی پہچان ہے۔انسان ایک دوسرے کے کام آنا ہی انسانیت ہے۔ اور ہر مذہب یہی سکھاتا ہے۔ نفرت کرنا کونسا بھی مذہب نہیں سکھاتا۔ اولیاء اللہ کے آستانوں سے ہی محبت کا درس ملتا ہے۔ جہاں ہر مذہب کو ماننے والا حاضری دیتا ہے۔ مقررین نے کہا کہ اولیاء اللہ کے آستانوں سے انسانیت کا پیغام ملتا ہے۔ اور ہر شخص ایک دوسرے کے مذہب کا احترام کرے۔مقررین نے کہا کہ ایسی کانفرنسوں کے ذریعہ ہندو مسلم اتحاد کو فروغ حاصل ہوتا ہے۔مقررین نے کہا کہ ہندوستان میں مختلف مذاہب کے ماننے والے افراد رہتے ہیں۔ یہ ہندوستان کی شناخت اور پہچان ہے۔ اس موقع پر منعقدہ تقریب سے مقررین نے سید شاہ جلال حسینی اشرفی جلالی سجادہ نشین بارگاہ قتالیہ کولم پلی کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ آپ کانفرنس کا انعقاد کرتے ہوئے عوام میں ایک اچھا پیغام پیش کررہے ہیں۔آخر میں سجادہ نشین درگاہ مولانا مخدوم خواجہ سید شاہ جلال حسینی اشرفی جلالی’ ڈاکٹر مولانا سید احمد حسینی اشرفی جلالی جانشین سجادہ بارگاہ قتالیہ کولم پلی کے ہاتھوں مہمانوں کی گلپوشی کی گی۔ کانفرنس کا آغاز حافظ عبدالقادر کی قرآت کلام پاک سے ہوا۔ اس موقع پر مدرسہ دارالعلوم اشرفیہ کولم پلی کے طلباء کا تعلیمی مظاہرہ بھی منعقد ہوا۔اس کانفرنس کی نظامت عبدالسلیم ایڈوکیٹ نے چلائی۔ اس موقع پر محمد شفیع چاند’ امیر الدین ایڈوکیٹ ’ محمد تقی چاند ‘ محمد تاج الدین’ ڈاکٹر تبریز حسین تاج’ محمد جعفر تاج’ عبدلاحفیظ’ بابو بندے علی’ عمران اشرفی’ عارف قادری ‘ فضل احمد کولم پلی’ غوث پاشاہ’ ودیگر موجود تھے۔ سید فیض پاشاہ کے اختتامی کلمات سے کانفرنس کا اختتام عمل میں آیا۔





