تلنگانہ

پالامور – رنگا ریڈی پروجیکٹ کے متاثرین کو مناسب معاوضہ کی فراہمی پر زور کےکویتا کی کسانوں سے ملاقات۔ کانگریس حکومت پر شدید تنقید

پالامور – رنگا ریڈی پروجیکٹ کے متاثرین کو مناسب معاوضہ کی فراہمی پر زور

کےکویتا کی کسانوں سے ملاقات۔ کانگریس حکومت پر شدید تنقید

 

صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے جاگروتی جنم باٹا پروگرام کے تحت پالامورو–رنگاریڈی پراجیکٹ کے حصے ادندا پور ریزروائر کا دورہ کیا اور وہاں کے متاثرہ کسانوں سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے کسانوں کے مسائل سے واقفیت حاصل کی اور ان کی تکالیف کو قریب سے سمجھا۔ کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ ادندا پور کے بےدخل کسانوں کو فی ایکڑ 25 لاکھ روپئے معاوضہ دیا جانا چاہئے۔ جس دن حکومت ادائیگی کرے گی اس دن کے حساب سے رقم ادا کی جائے۔ 2021 تک کی ’’کٹ آف‘‘ تاریخ مقرر کرنا درست نہیں، کیونکہ جس دن معاوضہ دیا جائے، اس وقت 18 سال کی عمر کو پہنچنے والے تمام افراد کو معاوضہ ملنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ بی آر ایس کا ہے نہ کانگریس کا۔ اصل نقصان یہاں کے عوام کا ہو رہا ہے۔ میں صرف یہ چاہتی ہوں کہ عوام کو انصاف اور بھلائی ملے۔

 

انہوں نے کہا کہ پراجیکٹ کے تقریباً 80 فیصد کام مکمل ہو چکے ہیں لیکن اب سوال یہ ہے کہ بقیہ کام موجودہ حکومت مکمل کرے گی یا نہیں؟ کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ تلنگانہ بننے سے پہلے محبوب نگر میں پانی کی شدید قلت تھی۔ سینکڑوں ایکڑ زمین رکھنے والے کسان بھی پانی نہ ملنے کے باعث نقل مقامی پر مجبور ہوئے۔ مگر تلنگانہ ریاست کے قیام کے بعد کالیشورم، مشن بھاگیرتا اور مشن کاکتیہ جیسے منصوبوں کے ذریعے پانی کی فراہمی میں نمایاں بہتری آئی۔ تالاب بھرتے گئے اور محبوب نگر کے آبی ذخائر خشک موسم میں بھی لبریز رہنے لگے۔

 

انہوں نے کہا کہ تلنگانہ بننے کے بعد بہت سے اچھے کام ہوئے، اس میں کوئی شک نہیں۔ کرشنا ندی کے پانی کے بہتر استعمال کے لئے کے سی آر نے پالامورو–رنگاریڈی پراجیکٹ کا آغاز کیا تھا، جس کے تحت ادندا ّ پور ریزروائر سمیت تمام کام 80 فیصد تک مکمل ہو گئے تھے۔ مگر اب جبکہ کانگریس اقتدار میں آ چکی ہے اور ریونت ریڈی کو اقتدار سنبھالے دو سال گزر چکے ہیں اس پراجیکٹ کو اب تک مکمل نہیں کیا گیا۔کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ پراجیکٹ کے لئے زمین دینے والے کسانوں نے بڑا دل دکھایا، ان کا شکریہ ادا کرنا چاہئے۔ تقریباً 200 ایکڑ زمینوں کے معاملات عدالت میں زیر سماعت ہیں، جس کی وجہ سے منصوبہ تاخیر کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اب بھی 2021 کی کٹ آف تاریخ لاگو کر رہی ہے اور 18 سال کے ہونے والے نوجوانوں کو معاوضہ دینے سے انکار کر رہی ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت پراجیکٹ مکمل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تو جس دن ادائیگی کی جائے اس دن کی قیمت کے مطابق رقم ادا کرے اور اس وقت 18 سال کے ہونے والے تمام 286 افراد کو معاوضہ دیا جائے۔ زمین سے محروم ہونے والے نوجوانوں کو روزگار بھی فراہم کیا جانا چاہئے۔کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ پولی پلی میں فی ایکڑ 12.5 لاکھ روپئے دیئے گئے، جبکہ دیگر پراجیکٹس کے متاثرہ گاؤں کے عوام کو صرف 6.5 لاکھ روپئے دیئےجا رہے ہیں۔ یہ سراسر ناانصافی ہے سب کو یکساں قیمت دی جانی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ یہاں کے مقامی ایم ایل اے نے وعدہ کیا ہے کہ 9 دسمبر سے قبل بےدخل کسانوں کو فی ایکڑ 25 لاکھ روپئے معاوضہ اور 25 لاکھ کے پیکیج کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ ہم اس دن تک انتظار کریں گے، اس کے بعد حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لئے عملی اقدامات شروع کئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پراجیکٹ میں سبھی کا کچھ نہ کچھ قصور ہے، لیکن سیاست سے زیادہ عوامی مفاد مقدم ہے۔ یہاں صرف 20 فیصد کام باقی ہیں، اگر یہ مکمل ہو جائے تو پراجیکٹ کی تکمیل ہو جائے ہو جائے گی۔کلواکنٹلہ کویتا نے ریونت ریڈی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ محبوب نگر کے عوام نے انہیں اس امید پر کامیاب کیا تھا کہ وہ یہاں کے لئے بہتر کام کریں گے، مگر انہوں نے اس پراجیکٹ پر کوئی توجہ نہیں دی۔ اب وہ نارائن پیٹ–کوڑنگل لفٹ کے نام پر نیا پراجیکٹ بتا رہے ہیں، جو انجینئروں کی رائے کے خلاف ہے۔ نتیجتاً عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہو رہاہے۔انہوں نے کہا کہ پالامور –رنگاریڈی پراجیکٹ میں صورت حال یہ ہے کہ “ہاتھی گزر گیا، مگر دم پھنس گئی۔” اب وقت آگیا ہے کہ سیاست چھوڑ کر عوام کے بھلے کے لئے فیصلہ کیا جائے۔

 

کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ وہ صرف یہی چاہتی ہیں کہ بےدخل کسانوں کے ساتھ انصاف ہو۔ انہیں معلوم ہے کہ اپنے گھر اور زمین سے محروم ہونا کتنا دردناک ہے۔ حکومت کو اس معاملے میں انسانی ہمدردی کے ساتھ سوچنا چاہئے۔

 

انہوں نے کہا کہ عوام نے کانگریس کو اس امید پر ووٹ دیا کہ ان کے دن بدلیں گے، اس لئے حکومت کو اپنے وعدے نبھانے چاہئیں۔ مگر آج حکومت پنشن، رعیتو بھروسہ اور خواتین کو 2500 روپئے کی امداد جیسے وعدوں کو بھی نظرانداز کر رہی ہے۔ تحریک کے کارکنوں کو جو رقم دینے کا وعدہ کیا گیا تھا، وہ بھی ادا نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جنہیں کلیان لکشمی اسکیم کے تحت امداد ملی ہے، انہیں سونا نہیں ملا، کویتا نے کہا کہ انہیں ایک تولہ سونا ضرور دیا جانا چاہئے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button