جنرل نیوز

عادل آباد کے سرگرم اردو صحافی خضر احمد یافعی کی صحت یابی کے لئے مختلف طبقات کی دعائیں – مسلم قائدین کی بے حسی پر عوام میں ناراضگی

عادل آباد۔29/اکتوبر(اردو لیکس)

عادل آباد کے معروف اور متحرک اردو صحافی خضر احمد یافعی حالیہ دنوں پیش آئے ایک سڑک حادثے میں شدید زخمی ہوگئے تھے۔ الحمدللہ اب وہ روبہ صحت ہیں اور اپنے گھر پر آرام فرما ہیں۔ مختلف سماجی، مذہبی اور صحافتی حلقوں سے ان کی مزاج پرسی کا سلسلہ جاری ہے۔

 

دارالانصار ویلفیئر سوسائٹی اور صفا بیت المال، مجلس تحفظ ختم نبوت ٹرسٹ کے ذمہ داران کے علاوہ میناریٹی کمیشن کے رکن محمد اطہر اللہ، سابق وائس چیئرمین ظہیر رمضانی، الحاج محمد یونس اکبانی، بی آر ایس قائد عطاء اللہ خان، کانگریس کے ایم اے قیوم، بی آر ایس کے محسن خان، یوتھ کانگریس کے عرفات احمد خان، امن فاؤنڈیشن کے صدر عرفات خان، ساجد میمن، فیروز خان، شاعر جمشید، عزیز بشر اور متعدد سماجی رہنما و صحافی حضرات نے خضر یافعی کی خیریت دریافت کی۔

تلگو اخبارات و نیوز چینلز سے وابستہ صحافیوں کے ساتھ ساتھ تنظیم ائمہ و مؤذنین کے صدر حافظ محمد منظور احمد، جمعیت العلماء کے ضلعی صدر حافظ ابوبکر حامد، ضلع قاضی سید ندیم الدین، صدر مجلس نزیر احمد، صدر مدرسہ فاطمہ نسواں کلیم صاحب، صدر مسجد خضری خلیل احمد سمیت دینی اداروں و خانقاہوں کے ذمہ داران، حافظ عامر پٹیل، حافظ افروز خان ، ایس آئی او سے وابستہ نوجوانوں نے بھی خضر یافعی کی صحت یابی کے لیے دعائیں کیں۔

دوسری جانب صحافی برادری کے عمیم شریف، محمد شفیع، اکبرالدین، اشفاق احمد، محمد محسن اور دیگر احباب مسلسل رابطے میں رہتے ہوئے ہر ممکن تعاون کر رہے ہیں۔

ریاستی سطح کے کئی صحافیوں نے بھی نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور دعاگو ہیں کہ وہ جلد مکمل صحت یاب ہوں۔

 

تاہم، اس موقع پر عوامی حلقوں میں افسوس اور برہمی کا اظہار کیا جارہا ہے کہ خضر احمد یافعی نے قوم و ملت کے لیے جو بے لوث خدمات انجام دی ہیں وہ ناقابلِ فراموش ہیں، لیکن دکھ کی اس گھڑی میں بڑے بڑے مسلم سیاسی و سماجی قائدین کی اکثریت نے نہ تو مزاج پرسی کی اور نہ ہی کوئی مدد پیش کی۔

عوام کا کہنا ہے کہ ایسے رہنما جو خود کو سماج کا ترجمان اور قوم کا ہمدرد کہتے ہیں، ان کی یہ بے حسی نہایت قابلِ افسوس ہے۔

 

خضر احمد یافعی کی جلد صحت یابی کے لیے صحافتی، دینی و سماجی حلقوں نے دعا کی ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں مکمل شفا عطا فرمائے تاکہ وہ پھر سے عوامی مسائل کی آواز بن سکیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button