جنرل نیوز

پرنسپل قاسم رضا اچلپوری ۹۷؍سال کی عمر میں انتقال کر گئے، کرلا قبرستان میں سپردِ خاک

امرائوتی ،۳۱؍اکتوبر(ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ کی رپورٹ) اچلپور کے نامور تعلیمی و سماجی شخصیت، اردو لسانی کمیٹی بال بھارتی پونہ کے سابق رکن، ریاضی کے مترجم، ودربھ ویلفیئر ایسوسی ایشن (VWA) کے بانی و روحِ رواں، شفیق اور دردمند قائد، پرنسپل قاسم رضا اچلپوری ۹۷؍برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

 

 

مرحوم کی نمازِ جنازہ ممبئی میں ادا کی گئی اور تدفین کرلا قبرستان میں عمل میں آئی۔ ان کے انتقال کی خبر سے نہ صرف اردو حلقوں بلکہ تعلیمی و سماجی برادری میں گہرا رنج و غم کی لہر دوڑ گئی۔پرنسپل قاسم رضا کا تعلق ضلع امراؤتی کے شہر اچلپور سے تھا۔ آپ نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ تعلیم، علم دوستی، اور سماجی خدمت کے لیے وقف کر رکھا تھا۔ آپ کا شمار ان بزرگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے ودربھ کے تعلیمی و ادبی ماحول کو نئی جہت دی۔ اچلپور اور اطراف کے بیشتر اساتذہ اور اہلِ علم آپ کے شاگرد رہے ہیں۔

 

 

استادِ محترم پروفیسر سید عبدالرحیم صاحب بھی آپ کے شاگردوں میں شامل تھے۔ آپ نے تدریس کے میدان میں اعلیٰ معیار قائم کیا اور نصاب نویسی کے کام میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔اردو زبان کی بقا اور فروغ کے لیے آپ نے گراں قدر خدمات انجام دیں۔ بطور مترجم آپ نے بال بھارتی کے نصاب میں ریاضی جیسے مشکل اور خشک مضمون کو آسان اور عام فہم اردو زبان میں منتقل کر کے اردو میڈیم طلبہ کے لیے تعلیمی راہیں ہموار کیں۔ آپ کی تحریری اور علمی کاوشوں نے اردو تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

 

 

اسی طرح نصابی کتب کی تدوین میں آپ کی محنت، باریک بینی اور خلوصِ نیت ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔قاسم رضا کچھ سالوں بعد ذریعۂ معاش کے لیے ممبئی منتقل ہوگئے اور وہیں پر اپنی زندگی کی آخری سانس لی۔

 

قاسم رضا صاحب نے صرف تدریس ہی کو مقصدِ حیات نہیں بنایا بلکہ سماجی و تنظیمی سطح پر بھی وہ ہمیشہ سرگرم رہے۔ ودربھ ویلفیئر ایسوسی ایشن کے بانی اور روحِ رواں کی حیثیت سے آپ نے اس ادارے کو خدمتِ خلق، تعلیمی بیداری، اور ملی اتحاد کی ایک تحریک میں تبدیل کر دیا۔ ان کی قیادت میں ایسوسی ایشن نے کئی فلاحی اور تعلیمی منصوبے شروع کیے جن سے ودربھ کے اردو داں طبقے کو نئی سمت ملی۔ ان کی سادہ مزاجی، اعلیٰ ظرفی، اخلاق و شرافت اور ایثار کی مثالیں آج بھی

 

 

ان کے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔قاسم رضا صاحب کی شخصیت علم، محبت اور خدمت کا حسین امتزاج تھی۔ وہ ہمیشہ اپنے شاگردوں، دوستوں اور احباب کے لیے رہنمائی کا چراغ بنے رہے۔ ان کی گفتگو میں اثر، نصیحت میں اخلاص، اور رویّے میں انسان دوستی جھلکتی تھی۔ انہوں نے اردو زبان و ادب کی خدمت، طلبہ کی تربیت، اور کمزور طبقات کے لیے جو کام کیے وہ ہمیشہ یادگار رہیں گے۔مرحوم کا انتقال علمی و سماجی دنیا کا ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔ ان کے جانے سے جو خلا پیدا ہوا ہے، وہ مدتوں پُر نہ ہو سکے گا۔ اہلِ علم، اساتذہ، اور شاگردوں نے ان کے انتقال پر گہرے رنج و افسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کے لیے مغفرت و بلندی درجات کی دعا کی ہے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے

 

 

ان کی دینی، تعلیمی و سماجی خدمات کو قبول فرمائے، اور ان کے اہلِ خانہ، متعلقین و شاگردوں کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button