جنرل نیوز

فن خوش نویسی ہماری قوم کا ورثہ – اس کی حفاظت کو دینی فریضہ سمجھیں۔ڈان سکول ملک پیٹ میں تربیتی کلاس کا افتتاح

حیدرآباد 3 نومبر (پریس نوٹ) پروفیسر مظفر علی شہہ میری سابق وائس چانسلر ڈاکٹر عبدالحق اردو یونیورسٹی کرنول اندھرا پردیش نے کہا کہ خوش نویسی ہمارا ورثہ اور قومی وراثت ہے یہ فن برکت والا ہے فن خوش نویسی سیکھنے کے لیے تین چیزیں یعنی شوق ،صبر اور یکسوئی کا ہونا بے حد ضروری ہے دھیرے دھیرے لکھنے سے صبر و استقلال پیدا ہوتا ہے

 

 

اور یہی وہ بات ہوتی ہے جس سےخوش نویسی سیکھنے کے عمل میں دلچسپی پیدا ہوتی ہے خوش نویسی سیکھنے والوں کا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ ہمارا قلم پختہ ہو جائے جیسا کہ سپاہی کے ہاتھ میں تلوار ہوتی ہے پروفیسر شہ میری نے ان خیالات کا اظہارڈان ہائی سکول ملک پیٹ حیدرآباد میں فن خوش نویسی کی تربیت کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا اہتمام ڈائریکٹر ڈان ہائی سکول ملک پیٹ حیدرآباد جناب فضل الرحمن خرم نے ادارہ خوش نویس( بانی غوث ارسلان)کے اشتراک سے کیا

 

 

اس تربیتی کلاس کے لیے عالمی شہرت یافتہ خوش نویس و خطاط جناب غوث ارسلان کی خدمات حاصل کی گئی ہیں یہ تربیتی کلاسس ہر اتوار کو ڈان ہائی اسکول ملک پیٹ میں صبح 11 تا ایک بجے دن چلائی جا رہی ہیں رجسٹریشن جاری ہیں پروفیسر مظفر علی شہ میری نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس فن کو سیکھنے کے لیے خواتین کی قابل لحاظ تعداد قابل مسرت ہے انہوں نے کہا کہ اس فن کو فریضہ سمجھ کر سیکھیں جب قرآن نازل ہوا اس وقت 17 صحابہ کرام اس فن سے واقف تھے اگر خواتین یہ فن سیکھتی ہیں تو یہ فن آئندہ نسلوں میں منتقل ہونے

 

 

کے خوش آئند امکانات ہیں انہوں نے کہا کہ خطاطی سیکھتے وقت ہر حروف کی جو پیمائش ہوتی ہے اسی مناسبت سے سیکھیں اس سے جو خوبصورتی نظر آئے گی وہ خود سیکھنے والے کی دلچسپی میں اضافے کے ساتھ ان کی خوشی میں بھی اضافہ کرے گی پروفیسر مظفر علی شہ میری نے انکشاف کیا کہ وہ خود بچپن ہی سے فن خوش نویسی سے دلچسپی رکھتے تھے اور انہیں یہ شوق چوتھی جماعت سے ہی شروع ہو گیا تھا انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے والد محترم کی تحریر بھی کچھ اس انداز کی تھی کہ دیکھنے پر ایسا محسوس ہوتا تھا کہ موتی بکھیر دیے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ لوگ فلمی اداکار بننے کے لیے ممبئی جاتے تھے لیکن انہیں فن خوش نویسی کے شوق نے بنگلور پہنچایا

 

 

جہاں وہ جمیل پریس اور وطن پریس سے خوش نویسی سیکھی تھی پروفیسر مظفر شیخ میری نے مزید بتایا کہ ان کے ایک عیسائی استاد جوب جوسف کی اردو تحریر بھی اتنی دلکش تھی کہ وہ ابھی تک میرےذہن میں نقش ہے انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں ماضی قریب میں سلام خوش نویس اور ضمیر خوشنویس کے علاوہ دیگر ممتاز خوش نویس گزرے ہیں جنہوں نے اپنے فن خوش نویسی سے اردو والوں میں اردو سے محبت اور ایک چمک پیدا کی ہے انہوں نے خوش نویسی کی کلاسوں کے اہتمام پر جناب فضل الرحمن خرم اور ماہر خوشنویس جناب غوث ارسلان کو دلی مبارکباد دی پروفیسر مظفر علی شاہ میری

 

 

نے جناب غوث ارسلان کی جانب سے تیار کردہ خوش نویسی کے کٹس بھی تربیت حاصل کرنے والوں میں تقسیم کئے اور خوش نویسی کی کلاس کی ایک خاص بات سبھی کے لیے خوشگوار حیرت ثابت ہوئی کہ خوش نویسی سیکھنے کے لیے دو کمسن طالبات نے بھی اس کلاس میں باضابطہ اپنے نام کا رجسٹریشن کروایا ہے عالمی شہرت یافتہ نیوز براڈ کاسٹر4TV جناب شجیع اللہ فراست نے کہا کہ جناب غوث ارسلان محتاج تعارف نہیں ان کی خدمات سے استفادہ کرنے والے بے شک خوش نصیب ہیں کہ ان کو ایک بہترین استاد فراہم ہوا ہے انہوں نے کہا کہ جناب فضل الرحمن خرم کی فن خوش نویسی سے دلچسپی اور اس کے لیے باضابطہ تربیتی کلاسوں کا اہتمام سبھی تعلیمی اداروں اور محبان اردو کے لیے قابل تقلید اقدام ہے اردو شعرا اور ادیب جہاں بھی اور جس طرح بھی موقع ملے کی تربیتی کلاس کا اہتمام کریں تعداد کو نہ دیکھیں ممتاز ارکٹکچر

 

 

جناب سلیم جنہوں نے سعودی عرب میں بھی اردو زبان کے لیے نمایاں خدمات انجام دی ہیں کہا کہ جس طرح قرآن کریم کی تلاوت کے لیے تجوید ضروری ہے اسی طرح تحریر کے لیے خوش نویسی بے حد ضروری ہے ہر اردو والے کو چاہیے کہ وہ فن خوشنویسی سے واقف ہو انہوں نے جناب غوث ارسلان کی صلاحیتوں کی ستائش کی ممتاز و معروف ادیب اور سماجی جہد کار ڈاکٹر عابد معز نے کہا کہ فن خوش نویسی کی تربیت کی کلاسس میں مرد حضرات کے ساتھ خواتین کی بڑی تعداد واقعی قابل ستائش ہے مجھے امید ہے کہ خواتین اردو کے پرچم کو مزید بلند کریں گی انہوں نے اردو والوں کو مشورہ دیا کہ وہ گھروں میں اردو کی کتابیں رکھیں اردو بول چال میں اضافہ کریں اردو کا ماحول بنائیں ہر حال میں اردو زبان کو بڑھاوا دیں انہوں نے کہا کہ

 

 

یہ نہ دیکھیں کہ کون پڑھیں گے بلکہ ہم یہ بھی کوشش کریں کہ ہمارے گھروں میں جو ملازم ہوتے ہیں ان کو بھی ہم اردو زبان اچھے انداز میں سکھائیں جناب فضل الرحمن خرم ڈائریکٹر ڈان ہائی اسکول ملک پیٹ نے فن خوش نویسی کی تربیتی کلاس کے اہتمام پر اللہ تعالی کا شکر ادا کیا اور کہا کہ ان کا مقصد یہ ہے کہ ہم سے جو بھی ممکن ہو سکتا ہے اردو زبان کے لیے کریں اور اسی جذبہ کے تحت ڈان ہائی اسکول ملک پیٹ میں فن خوش نویسی کی تربیتی کلاس کا اغاز کیا جا چکا ہے انہوں نے پروفیسر شہ میری کی اردو دلچسپی کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ پروفیسر شہ میری صاحب اردو زبان پر بہترین دسترس رکھتے ہیں اور اردو زبان کے فروغ کے لیے عملی طور پر بدستور سرگرم عمل ہیں جناب محمد حسام الدین ریاض نے

 

 

فن خوش نویسی کی کلاس کے اہتمام اور رجسٹریشن جاری رہنے پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ امید ہے کہ سیکھنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا انہوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ فن خوش نویسی کے سیکھنے کے خواہشمند وقت کی پابندی کے ساتھ آئیں وقت کی پابندی ہی انسان کو عظیم بناتی ہے اس موقع پر جناب محمد رفیع الدین فوٹو ارٹسٹ ریٹائرڈ محکمہ سمکیات نے بھی مخاطب کیا اور فن خوشنویسی سیکھنے والوں پر زور دیا کہ وہ جتنا مشق کر سکتے ہیں ہر روز زیادہ سے زیادہ مشق

 

 

کریں اس سے فن کے سیکھنے میں دلچسپی پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ جلد سے جلد فن میں نکھار بھی پیدا ہوگا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button