تلنگانہ

عادل آباد میں "جاگرتی جنم باٹا” پروگرام — کلواکنٹلا کویتا کی پریس میٹ سماجی تلنگانہ کی تعمیر ہی ہمارا مقصد ہے — کلواکنٹلا کویتا

عادل آباد سے خضر احمد یافعی کی رپورٹ

عادل آباد، 4 نومبر (اردو لیکس)

تلنگانہ جاگرتی کی صدر محترمہ کلواکنٹلا کویتا نے آج عادل آباد کے ایک ریسٹورینٹ میں منعقدہ "جاگرتی جنم باٹا” پروگرام کے ایک حصے کے طور پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ جاگرتی کا واحد مقصد سماجی تلنگانہ کی تعمیر اور عوامی مسائل کا حل ہے۔

انہوں نے کہا کہ "ہمارا ایجنڈا جسے پسند ہو یا نہ ہو، ہم سب کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ عوامی رابطے کے ذریعے ہم ریاست کے حقیقی مسائل کو سمجھ کر ان کے حل کے لیے کوشاں ہیں۔”

 

محترمہ کویتا نے بتایا کہ وہ آئندہ چار ماہ تک ریاست کے تمام اضلاع کا دورہ کریں گی تاکہ عوامی مشکلات کو براہِ راست سمجھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ "اگر ہم صرف چار بڑے عوامی مسائل حل کرپائیں تو یہ ہماری زندگی کی سب سے بڑی کامیابی ہوگی۔”

 

انہوں نے کہا کہ اگرچہ ریاست کی تشکیل کے بعد کئی مسائل حل ہوئے ہیں، تاہم اب بھی متعدد اہم عوامی و زرعی مسائل برقرار ہیں، جنہیں حکومت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

 

کویتہ نے خاص طور پر کپاس کے کسانوں کی حالتِ زار پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ "مونتھا طوفان کے اثرات پہلے سے معلوم ہونے کے باوجود عوامی نمائندوں نے کوئی پیشگی اقدامات نہیں کیے۔ ضلع کلکٹر سے درخواست کی گئی ہے کہ کپاس میں نمی کے تناسب پر نرمی برتی جائے تاکہ کسانوں کو بہتر قیمت مل سکے۔”

 

انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ "جوبلی ہلز کے ضمنی انتخابات پر تو حکومت کی ساری توجہ ہے لیکن کسانوں کی مشکلات کسی کو نظر نہیں آ رہیں۔ اگر یہی انتخاب کسی دیہی علاقے میں ہوتا تو شاید کسانوں کی پریشانیاں کب کی دور ہو جاتیں۔”

 

کویتہ نے چناکا۔کوراٹا پروجیکٹ کے اخراجات میں اضافے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ "تین سو کروڑ کے تخمینے والا منصوبہ اب دو ہزار کروڑ تک پہنچ گیا ہے، حکومت کو وضاحت کرنی چاہیے کہ لاگت کیوں بڑھی؟” انہوں نے مطالبہ کیا کہ باقی ماندہ دس فیصد کام جلد از جلد مکمل کیا جائے تاکہ پچاس ہزار ایکڑ زرعی اراضی کو سیراب کیا جا سکے۔

 

انہوں نے عادل آباد کے آدیواسی علاقوں، بوتھ ریونیو ڈویژن کے قیام، فیس ری ایمبرسمنٹ اسکیم میں تاخیر، صحت عامہ کی ابتر صورتحال اور ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں سستی پر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

 

کویتہ نے مزید کہا کہ "حکومت ٹھیکیداروں کو ادائیگی کرتی ہے لیکن غریب طلبہ کی فیس ری ایمبرسمنٹ کے لیے فنڈز جاری نہیں کرتی — یہ شرمناک بات ہے۔”

انہوں نے عادل آباد تا آرمور ریلوے لائن کی تکمیل، اوور بریج اور انڈر بریج کی تعمیر میں تاخیر پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ترنم بریج کے فوری تعمیری کاموں کا مطالبہ کیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے موالا میں قائم کمرم بھیم کالونی کے آدیواسی باشندوں کو گھر نمبر، برقی سہولت اور دیگر بنیادی سہولتیں فراہم کرنے پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ جاگرتی کو دوبارہ فعال اور مضبوط بنایا جائے گا تاکہ عوامی مسائل کے حل کے لیے مؤثر کردار ادا کیا جا سکے۔ "فی الحال یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ مستقبل میں کیا فیصلہ ہوگا، لیکن عوامی رابطہ ہی ہماری اصل طاقت ہے۔”

کویتہ نے آخر میں کہا:

"سماجی تلنگانہ ہی ہمارا مقصد ہے، ہمارا ایجنڈا پسند ہو یا نہ ہو — سب کا خیر مقدم ہے۔”

اس موقع پر صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے مختلف عوامی مسائل پر کھل کر اظہارِ خیال کیا۔ مقامی جاگرتی ذمہ داران اور کئی معززین اس موقع پر موجود تھے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button