تلنگانہ

تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کو ہٹانے کا مطالبہ، متنازعہ بیان پر شدید ردعمل۔سول سوسائٹی گروپس کا وزیر اعلیٰ پر مسلم وقار کی توہین اور وعدہ خلافی کا الزام

حیدرآباد، 7 نومبر/حیدرآباد میں سول سوسائٹی اور سماجی تنظیموں کے گروپس کے ایک طاقتور اتحاد نے تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ اے ریونت ریڈی کو فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہےسول سوسائٹی اور سماجی تنظیموں کے گروپس،وزیراعلیٰ ریونت ریڈی پر ایک "غیر حساس اور تفرقہ انگیز” بیان دینے کا الزام لگایا ہے جس میں ریونت ریڈی نے مبینہ طور پر مسلم کمیونٹی کے وقار کو کانگریس پارٹی کی سیاسی بقا سے جوڑ کر پیش کیا ہے۔

 

 

 

یہ مطالبہ ایک حیدرآباد کے سوماجی گوڑہ پریس کلب میں منعقد ہ پریس کانفرنس میں کیا گیا جہاں آل انڈیا ایس سی، ایس ٹی، بی سی، مسلم فاؤنڈیشن، سوشل انیشی ایٹو فار لیگل ریمیڈیز (SILR)، اور POW سمیت دیگر تنظیموں کے کمیونٹی رہنماؤں نے انتخابی ریلی میں وزیر اعلیٰ کے حالیہ بیان کی متفقہ طور پر مذمت کی۔یاد رہے کہ جوبلی ہلز کے ضمنی انتحابات کے لئے کی جارہی انتحابی تشہیر کے دوران وزیراعلیٰ ریونت ریڈی نے کہا کہ تھا کہ: ’’کانگریس ہے تو مسلمان ہے، کانگریس ہے تو آپ کی عزت ہے؛ کانگریس نہیں ہے تو، آپ کچھ بھی نہیں ہے”۔

 

 

 

مسلمانوں کا وقار کسی پارٹی کا محتاج نہیں:میجر ایس جی ایم قادری میجر ایس جی ایم قادری (ریٹائرڈ)، جو ایس آئی ایل آر کی نمائندگی کر رہے تھے، میجر ایس جی ایم قادری (ریٹائرڈ) نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے الفاظ کو “انتہائی توہین آمیز قرار دیا۔میجر قادری نے زور دیا، “تلنگانہ میں مسلمانوں کا وقار کسی سیاسی جماعت کا مرہون منت نہیں ہے۔ گزشتہ انتخابات سے قبل کانگریس نے ‘مسلم ڈیکلریشن’ کے تحت مسلم بہبود کے لیے 4,000 کروڑ روپے کے بجٹ کا وعدہ کیا تھا۔ اس میں سے کچھ بھی لاگو نہیں کیا گیا۔ بلکہ، مسلم آوازوں کو منظم طریقے سے نظرانداز کیا جا رہا ہے۔”

 

 

 

سماجی کارکن غیاث الدین اکبر نے اس احساس کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ کے یہ ریمارکس “اقتدار کے غرور” کو ظاہر کرتے ہیں۔غیاث الدین اکبر نے کہا، "ایسے بیانات سے لگتا ہے کہ مسلمان کانگریس کے رحم و کرم پر موجود ہیں۔ ہمارا احترام اور ایمان ہماری اپنی شناخت سے آتا ہے، نہ کہ سیاستدانوں سے۔ وزیر اعلیٰ کو فوری طور پر معافی مانگنی چاہیے۔”سماجی کارکنوں نے 2023 کے اسمبلی انتخابات کے بعد کے وعدوں کو پور ا نہ کرنے پر بھی مایوسی کا اظہار کیا۔مانو (MANUU) سے ریٹائرڈ پروفیسر شاہدہ نے وزیراعلیٰ ریونت ریڈی کے اس تبصرے کو "سیکولر سیاست کے لیے شرمندگی” قرار دیا۔انہوں نے کہا، “ہم نے کانگریس کے انتخابی وعدے پر یقین رکھتے ہوئے کانگریس کو ووٹ دیا۔ لیکن یہ بیان بازی کنٹرول اور خوف کی وہی پرانی ذہنیت دکھاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج تلنگانہ میں نوجوانوں کو ایسا لگتاہے کہ کانگریس حکومت نے انہیں دھوکہ دیاہے۔

 

 

 

’ہیلپ حیدرآباد‘ کی مسز صباح قادری، جنہوں نے 2023 میں کانگریس پارٹی کے لیے مہم چلائی تھی، نے گہری مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ، "ہم نے ان کی حمایت کے لیے اپنی جیب سے خرچ کیا۔ لیکن وزیر اعلیٰ کے الفاظ سے مایوسی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ اے ریونت ریڈی ترقی پر تقسیم کو ترجیح دے رہے ہیں۔”آئینی کارروائی کا مطالبہ ہائی کورٹ وکیل، ایڈوکیٹ قدسیہ تبسم نے خبردار کیا کہ وزیر اعلیٰ نے’’آئینی حدود کو پار کر دیا ہے۔‘‘قدسیہ تبسم نے زور دیا، “وہ انسانی وقار کو پارٹی کی وفاداری کے برابر نہیں ٹھہرا سکتے۔ مسلمانوں نے تلنگانہ کی ترقی میں اہم رول ادا کیاہے۔۔ اس طرح کے بیانات سے مسلمانوں کی توہین ہوئی ہے۔

 

 

 

صوفی اکیڈمی کے چیئرمین مولانا طارق قادری نے ایک سخت سیاسی انتباہ دیتے ےہوئے اعلان کیا کہ مسلمان ’’اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے۔انہوں نے کہا، ’’ہمارا احترام کسی بھی وزیر اعلیٰ پر منحصر نہیں ہے۔ اگر وہ معافی نہیں مانگتے ہیں، تو مسلمان آنے والے انتخابات میں فیصلہ کن جواب دیں گے۔‘‘آل انڈیا ایس سی، ایس ٹی، بی سی، مسلم فاؤنڈیشن کے کنوینر ثناء اللہ خان نے کہاکہ جوبلی ہلز ضمنی انتخاب میں کانگریس امیدوار کو مسترد کرنے کے لیے ایک مہم چلائی جائے گی۔وہیں آئی ٹی پروفیشنل اور ماہر تعلیم خواجہ معین الدین نے کہا کہ اس بیان نے تعلیم یافتہ مسلم نوجوانوں کو شدید طور پر بیگانہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’نوجوان ترقی اور نوکریاں چاہتے ہیں، فرقہ وارانہ باتیں نہیں۔‘‘

 

 

 

اختتامی کلمات میں، سماجی کارکن سید بلال قادری نے یکجہتی کے لیے ایک پرجوش درخواست کی۔ انہوں نے پرزور مطالبہ کیا: "یہ جنگ تلنگانہ کی روح اور شناخت کے لئے ہیں۔ ریاست کی باہمی ہم آہنگی۔ کے تحفظ کے لیے ہے۔” "آئیں، ہم تفرقہ انگیز سیاست کو دفن کر دیں اور سب کے لیے مساوات کی حمایت میں آگے بڑھیں۔”گروپس نے اجتماعی طور پر کانگریس ہائی کمان سے مسٹر ریونت ریڈی کے خلاف کارروائی شروع کرنے کی اپیل کی، خبردار کیا کہ پارٹی کی مسلسل خاموشی کو ان کے تفرقہ انگیز خیالات کی توثیق سمجھا جائے گا۔ پریس میٹ کا اختتام کارکنوں کی جانب سے اتحاد اور انصاف کی اپیل کے ساتھ ہوا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button