جنرل نیوز

تسبیحاتِ الٰہی کی فضیلت اور روحانی اثرات,حج ہاؤز نامپلی حیدرآباد کے اجتماع سے مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب

تسبیحاتِ الٰہی کی فضیلت اور روحانی اثرات,حج ہاؤز نامپلی حیدرآباد کے اجتماع سے مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب

 

حیدرآباد، 7 نومبر (پریس نوٹ):خطیب وامام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی حیدرآباد، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے آج وہ ابنے خطاب کرتےہوئے بتلایا کہ

اسلام میں ذکر و تسبیح کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے، کیونکہ یہ عمل بندے کو اپنے خالق کے قریب کرنے، گناہوں سے پاکیزگی عطا کرنے اور روحانی سکون بخشنے کا ذریعہ بنتا ہے۔ علماے کرام نے ہمیشہ تسبیحات کی اہمیت پر زور دیا ہے، کیوں کہ یہ وہ الفاظ ہیں جو اللہ تعالیٰ کو نہایت محبوب ہیں اور بندے کے ایمان کو مضبوط کرتے ہیں۔تسبیح دراصل اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا اور پاکیزگی کا اظہار ہے۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: “دو کلمے ایسے ہیں جو زبان پر ہلکے، میزان میں بھاری اور اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہیں:سبحان اللہ وبحمدہ، سبحان اللہ

العظیم” (بخاری و مسلم)

یہ مختصر مگر عظیم الفاظ نہ صرف بندے کے گناہوں کو مٹا دیتے ہیں بلکہ آخرت میں اس کے نیکیوں کے پلڑے کو بھی بھاری کر دیتے ہیں۔

تسبیحات کی نمایاں فضیلتیں:

. اللہ کی بہترین تعریف: “سبحان اللہ وبحمدہ” اللہ تعالیٰ کی کامل پاکیزگی اور تعریف کا مظہر ہے۔

. گناہوں کی معافی: ذکر و اذکار انسان کے گناہوں کو مٹانے اور دل کو منور کرنے کا ذریعہ ہیں۔

. درجات کی بلندی: جو بندہ کثرت سے تسبیح پڑھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے درجات بلند فرماتا ہے۔

. نیکیوں کا وزن: یہ کلمات بظاہر معمولی ہیں مگر نیکیوں کے میزان میں بھاری وزن رکھتے ہیں۔

روحانی سکون: صبح و شام تین بار “سبحان اللہ وبحمدہ” پڑھنے والا اللہ کے خاص فضل کا مستحق بنتا ہے۔

عرشِ الٰہی کے قریب ذکر: تسبیحات کا ذکر عرش کے گرد گردش کرتا رہتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک قبولیت پاتا ہے۔ذکرِ الٰہی مومن کی زندگی کا سب سے قیمتی سرمایہ ہے، اور تسبیحاتِ اربعہ (سُبْحَانَ اللهِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ، اَللهُ أَكْبَرُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا الله) وہ جامع اذکار ہیں جو بندے کے قلب کو ایمان و اطمینان کی روشنی عطا کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قرآنِ مجید میں بارہا ذکر آیا ہے کہ اہلِ ایمان کو صبح و شام اللہ کی تسبیح و تحمید میں مشغول رہنا چاہیے۔ سورۃالواقعةمیں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

"پس اپنے ربِ عظیم کے نام کی تسبیح بیان کرو۔”اسی طرح سورۃ الق فرمایا گیا:”اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرو سورج کے طلوع ہونے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے۔”

مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے مزید کہا کہ نبی کریم ﷺ نے تسبیحاتِ اربعہ کی کثرت کو مومن کی مغفرت، درجات کی بلندی، اور قلبی سکون کا ذریعہ قرار دیا۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "دو کلمے ایسے ہیں جو زبان پر ہلکے، میزان میں بھاری، اور رحمن کو محبوب ہیں:

سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِيمِ۔”

(بخاری و مسلم)ایک اور حدیث میں ارشاد ہے:

"الْحَمْدُ لِلّٰهِ تَمْلَأُ الْمِيزَانَ، وَسُبْحَانَ اللّٰهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ تَمْلَآنِ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ”(صحیح مسلم)

مولانا نے کہا کہ تسبیحاتِ اربعہ دراصل ایمان کی بنیاد ہیں —”سُبْحَانَ اللهِ” اللہ کی پاکی و تنزیہ کا اعلان ہے۔”اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ” اس کی نعمتوں پر شکر و حمد کا اظہار ہے۔”اَللهُ أَكْبَرُ” اس کی کبریائی و عظمت کی یاد دہانی ہے۔”لَا إِلٰهَ إِلَّا الله” توحیدِ الٰہی کا خلاصہ ہے۔آخر میں مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے فرمایا کہ جو شخص دل کی حاضری کے ساتھ ان تسبیحات کو روزانہ اپنا معمول بنا لے، اللہ تعالیٰ اس کے دل کو نورِ ایمان، زبان کو ذکر، اور زندگی کو برکت سے بھر دیتا ہے۔خطیب وامام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی حیدرآباد مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے اپنے بیان میں کہا کہ تسبیح صرف زبان کی حرکت نہیں بلکہ دل کی بیداری ہے، جو انسان کو گناہوں سے دور اور اللہ تعالیٰ کے قریب کر دیتی ہے۔ آج کے پُرفتن دور میں ذکرِ الٰہی کو معمول بنانا ایمان کی تازگی اور روحانی اطمینان کا بہترین ذریعہ ہے۔آخر میں علما و مشائخ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنی روزمرہ زندگی میں تسبیحاتِ الٰہی کو شامل کریں، خاص طور پر “سبحان اللہ وبحمدہ، سبحان اللہ العظیم” کو صبح و شام معمول بنائیں تاکہ دنیا و آخرت دونوں میں کامیابی نصیب ہو۔

آ

متعلقہ خبریں

Back to top button