تقریب کچھ تو بہر ملاقات چاہئے” سہیل اقبال کی قیام گاہ پر شعری نشست کا اہتمام

ریاض ۔ کے این واصف
معروف شاعر جناب سہیل اقبال نے اپنی قیام گاہ پر ایک مختصر مگر پر اثر و یاد گار شعری نشست کا اہتمام کیا۔ انھوں نے اپنے خیرمقدمی کلمات میں محفل کے اہتمام مقصد صرف “تقریب کچھ تو بہر ملاقات چاہئے” بتایا۔ ہم یہ تو جانتے ہیں کہ سہیل صاحب پیشہ سے انجینئر ہیں۔ لیکن ہمین علم نہین کہ انھون نے مہ رخوں کےلیے مصوری سیکھی ہے کہ نہین۔ ایک پر تکلف عشائیہ کے بعد سہیل اقبال صاحب مہمانان کا رسمی خیرمقدم کیا۔
محفل کو آگے بڑھاتے ہوئے انھوں نے معروف شاعر و بہترین نظامت کے لئے مشہور حسان عارفی کو محفل کے نظامت کے فرائض انجام دینے کی گزارش کی۔ محفل کا آغاز مفتی منصور قاسمی کی قراءت کلام پاک سے ہوا۔ ناظم محفل حسان عارفی نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ اچھی شاعری سننے اور سنانے کا مقصد اس طرح کی مختصر شعری نشستین ہی پورا کرتی ہیں۔ بھیڑ بھاڑ والے یا عوامی مشاعروں میں شاعر آہ، واہ اور تالیوں کی گونج تو بٹور سکتے ہیں، مگر سنجیدہ ماحول میں اچھی شاعری سنانے اور سننے کا لطف نہین اٹھاسکتے۔ حسان بے یہ بھی کہا کہ اس محفل میں موجود شعراء کے ایک سے زائد مجموعے کلام شائع ہوچکے ہیں۔
اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ انھوں نے کتنی کتابیں پڑھی اور کتنی عرق ریزی کے بعد سخنوری میں یہ مقام حاصل کیاہے۔ جس کے بعد ناظم حسان عارفی نے یکے بعد دیگر شعراء کو دعوت سخن دی۔ محفل کا آغاز معروف مترنم شاعر عبدالرحمان راشد نے کیا۔ جس کے بعد سراج عالم زخمی، اردو کے استاد منصور قاسمی، خود ناظم محفل حسان عارفی، اسلم نور، طاہر بلال، صاحب محفل سہیل اقبال، مہمان عزازی ظفر محمود اور صدر مشاعرہ افتخار راغب نے اپنے کلام بلاغت سے نوازہ اور خوب داد و تحسین حاصل کی۔
مہمان خصوصی ڈاکٹر انور خورشید جن کا تعلق علم و ادب کی سرزمین امروہہ سے ہے نے اپنے خطاب میں امروہہ کی قدیم ادبی و شعری نشستوں کا ذکر کیا اور اس دور کے استاد شعرا کے بلند پایا اشعار بھی پیش کئے۔ داعی محفل سہیل اقبال جن کا پہلا شعری مجموعہ “سحرا میں شام”اور زیر طبع مجموعہ “سمندر میں دھول” کے ہدیہ تشکر پر اس پر وقار شعری نشست کا اختتام عمل میں آیا۔



