مضامین

وقار نسائیت محترمہ پروفیسر ڈاکٹر آمنہ تحسین کو کارنامہ حیات ایوارڈ مبارک

از ڈاکٹر تبریز حسین تاج۔حیدرآباد

تلنگانہ اسٹیٹ اردو اکیڈیمی کی جانب سے آج یعنی مورخہ 11 نومبر 2025 بہ ضمن قومی یوم تعلیم بہ موقع یوم ولادت بھارت رتن مولابا ابوالکلام آزاد ،تقریب میں سال 2024 کے لئے تحقیق و تنقید کے زمرے میں محترمہ پروفیسر ڈاکٹر آمنہ تحسین کو کارنامہ حیات ایوارڈ دیا گیا۔سب سے پہلے اس کے لئے میں محترمہ پروفیسر ڈاکٹر آمنہ تحسین کو دلی مبارک باد پیش کرتا ہوں اور ساتھ ہی ساتھ تلنگانہ اسٹیٹ اردو اکیڈیمی کے ارباب مجاز کو بھی مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اس ایوارڈ کے لئےوقار نسائیت محترمہ پروفیسر ڈاکٹر آمنہ تحسین کاانتخاب کرکے ایوارڈ کے تئیں مکمل انصاف کیا ہے۔

 

 

قارائین چند الفاظ محترمہ پروفیسر ڈاکٹر آمنہ تحسین کی شخصیت کے بارے میں آپ کے گوش گزار کرنا چاہتا ہوں۔ راقم الحروف محبتوں اور موتیوں کے شہر حیدرآباد میں واقع مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں بغرض حصول تعلیم سال 2007 میں ایم اے ایم سی جے کورس میں داخلہ لیا۔تب سے پروفیسر ڈاکٹر آمنہ تحسین کو جانتا ہوں لیکن صرف یونیورسٹی کے پروگراموں میں اُن کی شاندار نظامت اور کبھی کبھی پروگراموں میں بلبل خطابت کے بہترین معلوماتی اور لطف اندوز خطاب سن کر ہی کبھی راست طورپر اُن سے ہم کلامی کا موقع نہیں ملا ۔صرف چہرے سے شناسائی تھی کہ یہ اردو کی اور خاص کر نسائی ادب کی یہ ممتازشخصیت ہیں۔لیکن سال 2024 مارچ 11 کو فیکلٹی کے طور پر جب میں شعبہ تعلیم نسواں سے منسلک ہوا توپروفیسر ڈاکٹر آمنہ تحسین سے ملاقات کا شرف حاصل ہوتا رہا۔ جب کسی بھی موضوع پر اُن سےگفتگو ہوتی ہے آپ کا انداز بیاں شریں اردو میں ایسا ہوتا ہے جیسے کانوں میں کوئی رس گھول رہا ہے۔ صرف اردو زبان کی فصاحت وشائستگی ہی نہیں بلکہ نسائی ادب وتعلیم نسواں پربہترین عبور حاصل ہے۔بات جو بھی کرتی ہیں دلائل کے ساتھ کرتی ہیں۔

 

 

پروفیسر ڈاکٹر آمنہ تحسین کے کئی تصانیف شائع ہوچکے ہیں جس میں حیدرآبا د میں اردو کا نسائی ادب،مطالعات نسواں ، سماج اور صنفی تصورات سلطانہ کا خواب تعارف وتانیثی تجزیہ کو راقم کو پڑھنے کا موقع پر ملا۔ مطالعات نسواں : اردو زبان میں ایسی تصنیف ہے جس میں خواتین کے ماضی اور حال کو بہترین انداز سے شعبہ کے طالب علموں کی ضرورت کے مطابق آسان اور عمدہ انداز تحریر کی گئی ہے۔یہ کتاب مطالعات نسواں طالب علموں کو بہترین مواد پیش کرتی ہے ساتھ ہی ساتھ صنفی مساوات کی سوچ فکر کو پروان چڑھانے کی بہترین سعی ہے۔ سلطانہ کا خواب (تعارف وتانیثی تجزیہ) :رقیہ سخاوت حسین کی کہانی سلطانہ کا خواب کا تعارف وتانیثی تجزیہ جس انداز میں ڈاکٹر آمنہ تحسین نے رقم کیا ہے یہ خاص کر اُن پردہ نشین خواتین کی سوچ و فکر کی عکاسی کرتا ہے جو پردہ میں رہتے ہوئے بھی کس طرح کے تخلیات کو اپنے ذہنوں میں پالتی ہیں۔یہ بات جان کر حیرت ہوگی کے انتہائی گوشہ و پردہ کے ماحول میں پرورش پانے والی مسلم خاتون رقیہ سخاوت حسین نے

 

 

1880اور1932 یعنی آزادی سے قبل ہی خواب پر مبنی "سلطانہ کا خواب” کے عنوان سے ایک ایسی کہانی تحریر کی جس میں خواتین کے اندر موجود تعلیمی سوچ وفکر کی عکاسی ہوتی ہے اگر آج کے اے آئی ایم ایل کے دور سے اس کہانی کا تقابل کریں گے تو ہمیں اے آئی ایم ایل ، مسلم خاتون رقیہ سخاوت حسین کے اُس کہانی کا عملی نمونہ دکھائی دے گا۔ کہانی میں خواتین سائنسدانوں کی جانب سے غباروں میں بادلوں کے پانی کو جذب کرنے اور حسب ضرورت استعمال کرنے کا جو خیال پیش کیا گیا ہے۔یہ ٹیکنالوجی کے تخیلق کاروں کو قدرت کے شہکار کو سمجھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔یہ پیام بھی واضح کرتا ہے کہ تخلیات پر صرف مردوں کی اجارہ داری نہیں ہے بلکہ پدرشاہی نظام کے ظلم کا شکار مظلوم خواتین کے تخلیات میں بھی ترقی ،خوشحالی امن واستحکام پایا جاتا ہے شرط بس یہ ہے کہ زمانہ ان کے ساتھ صنفی عدل سے پیش آئیے۔

 

 

اردو اکاڈمی نے ڈاکٹر آمنہ تحسین کو ایوارڈ دیا یہ قابل مبارک باد ہے لیکن اب اردو اکاڈمی پر یہ ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ صرف ایوارڈ دینے تک محدوو نہ رہیں۔بلکہ ڈاکٹر آمنہ تحسین کی اس عمدہ سوچ وفکر کو اردو کی نئی نسل تک لے جانے کے لئے اقدامات کریں۔اُن کی تصانیف کو اردو اسکولوں کی لائبریریوں تک پہنچائے ہائی اسکول سطح کے طلبا ء میں اس پر مباحثہ کروائیں تاکہ طلباء میں بھی اس طرح کی مثبت سوچ پروان چڑے تاکہ قوم و ملت کا فائدہ ہو۔ حیدرآبا د میں اردو کا نسائی ادب : یہ تصنیف حیدرآباد کے ادب نواز افراد خاص پر خواتین کے لئے ایک مسلمہ سند کی مانند ہے کیونکہ اس کتاب کے مطالعے کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ڈاکٹر آمنہ تحسین نے انتہائی لگن ، سنجیدگی اور ایمانداری کے ساتھ اس کو تحریر کیا ہے۔ حیدرآباد کی تاریخ ، نسائی ادب کا فروغ، تعلیم نسواں کی ابتدائی کوششیں، حقوق نسواں کے جہد کار دیگر عنوانات کے ساتھ اس کتاب میں تحقیقی مضامین شامل ہیں۔

 

 

اس کے علاوہ ایک اور کارنامہ کا سہرہ بھی محترمہ پروفیسر ڈاکٹر آمنہ تحسین کے سر جاتا ہے۔ گزشتہ سال اکٹوبر2024میں آپ یونیورسٹی کے شعبہ تعلیم نسواں اور بین الاقوامی نسائی ادبی تنظیم بنات کے اشتراک سے حیدرآباد میں دورزہ قومی کانفرنس کا انعقاد کروایا۔ یہ کانفرنس اس لئے تاریخی تھی کہ اس میں ہندوستان کے طول و عرض سے اردو ادب سے جڑی خواتین قلمکارشریک ہوئیں تھیں۔یہ حیدرآباد میں اپنی نوعت کی پہلی اور منفرد کانفرنس تھی۔یونیورسٹی کے وائس چانسلر جناب پروفیسر سید عین الحسن صاحب نے بھی اس کانفرنس کی ستائش کی تھی۔ اس دورزہ قومی کانفرنس کے لئے پروفیسر ڈاکٹر آمنہ تحسین کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا جسے میں اپنی خوش قسمتی سمجھتا ہوں۔ یوں تو کئی قومی سطح کے پروگرام میں نے خود کروائے تھے لیکن اس پروگرام نے بہت کچھ سیکھنے کا موقع فراہم کیا۔ مہمانوں کی آمد سے لیکر قیام طعام اور اُن کے جانے تک تمام اُمور کا وہ خودخیال کرتی تھیں۔

 

 

پروفیسر ڈاکٹر آمنہ تحسین مادرانہ شفقت کے ساتھ ہم تشنہ گان علم میں اپنے ساگر علم کو منتقل کرنے کی بہترین سعی کرتی ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button