تلنگانہ

دنڈی آبپاشی پراجکٹ کی تعمیر میں تاخیر سے مشکلات متاثرین تاحال انصاف سے محروم۔کے کویتا کا مختلف ریزر وائر کا دورہ

دنڈی آبپاشی پراجکٹ کی تعمیر میں تاخیر سے مشکلات

متاثرین تاحال انصاف سے محروم۔کے کویتا کا مختلف ریزر وائر کا دورہ

مسائل کی عدم یکسوئی پر حکومت پر شدید دباؤ بنانے کا اعلان

 

صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے دنڈی لفٹ اریگیشن پروجیکٹ کے تحت واقع کشتراینی پلّی اور شیوانا گوڑم ریزروائرکے اطراف کے متاثرہ رہائشیوں سے ملاقات کی اور ان کے مسائل کا تفصیلی جائزہ لیا۔ اس موقع پر متاثرین نے بادیدہ نم اپنی تکالیف سنائیں اور اپنے کھوئے ہوئے حقوق واپس دلانے کی اپیل کی،

 

جس پر کویتا نے انہیں مکمل ساتھ دینے اور انصاف دلانے کا یقین دلایا۔کویتا نے کہا کہ دنڈی لفٹ اریگیشن مکمل ہونے پر ہزاروں افراد مستفید ہوتے، اس مقصد کے لئے علاقے کے لوگوں نے اپنی زمینیں باہمی تعاون کے جذبہ سے فراہم کی تھیں مگر منصوبہ، بر وقت مکمل نہ ہونے کی وجہ سے 2015 سے تاخیر جاری ہے۔ گیارہ سال کی اس طوالت میں بہت سے نوجوان ایسے ہیں جن کی عمر اس وقت 18 برس سے کم تھی اور اب ان کی عمریں بڑھ چکی ہے۔ ایسے افراد کو بھی معاوضہ اور انصاف کی فراہمی کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔

 

انہوں نے نشاندہی کی کہ ماضی میں اگر یہ کام وقت پر مکمل ہوتا تو یہ مشکلات پیش نہ آتیں ۔ اس وقت اور موجودہ مہنگائی کے دور میں واضح فرق ہے، لہٰذا متاثرین کو مناسب معاوضہ فراہم کیا جانا چاہئے۔ اب تک متاثرین کے لئے مکانات یا دیگر کالونیوں کی فراہمی بھی عمل میں نہیں لائی گئی، جبکہ قانون کے مطابق متاثرین کو عارضی طور پر ماہانہ خرچ بھی دیا جانا چاہئے جب تک انہیں مستقل رہائش نہ فراہم کی جائے

 

۔ کویتا نے کہا کہ اسی چار نکاتی مطالبہ کے لئے وہ یہاں آئی ہیں۔کویتا نے یاد دلایا کہ ماضی میں منوگوڑو اسمبلی حلقہ کے انتخاب کے موقع پر اس معاملہ میں بڑے پیمانے پر بات ہوئی اور سابقہ وزراء بشمول جگدیش ریڈی نے متاثرین کو انصاف دلانے کا وعدہ کیا تھا۔ موجودہ رکن اسمبلی راج گوپال ریڈی نے بھی انصاف دلانے کا عہد کیا تھا، تاہم اب تک عملی پیش رفت نظر نہیں آئی۔

 

دیگر وعدے، بشمول مخصوص علاقوں کے لئے ہر ایکڑ معاوضہ دینے کے اعلانات، پورے نہیں ہوئے اور اسی بنیاد پر حکومت پر بارہا دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ چند ماہ قبل کنٹراکٹر سے بات ہوئی تو وہ بتا رہے تھے کہ پچھلے چار ماہ سے حکومت نے ان کو ادائیگیاں روک رکھی ہیں، جس کی وجہ سے تعمیری کام رک گیا ہے۔

 

اس سے پروجیکٹ میں مزید تاخیر واضح ہے۔ لہٰذا مقامی رہائشیوں کے لئے فوری طور پر رہائش کا انتظام، ماہانہ خرچ اور مناسب معاوضہ کی فراہمی شروع ہونی چاہئے۔کویتا نے کہا کہ کچھ متاثرین نے اراضیات مختلف جگہوں پر مانگنے کی بات کی ہے، جیسے ابراہیم پٹنم یا چندی پلی کے علاقوں میں، اور اس سلسلے میں حکومت کو موقف واضح کرنا ہوگا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اس معاملے کو نلگنڈہ یا حیدرآباد میں سرکاری سطح پر اٹھانے کے لئے ایک خاص تاریخ مقرر کی جائے گی اور جب تک مطالبات منظور نہ ہوں، عوامی دباؤ جاری رکھا جائے گا۔

 

انہوں نے واضح کیا کہ پروجیکٹ کے رکے رہنے سے مقامی مزدور طبقہ کو بھی زبردست نقصان پہنچا ہے کئی سابق کاشتکار اجرتی مزدور بن چکے ہیں اور گاؤں خالی ہوتے جا رہے ہیں

 

۔ حکومت کی تاخیر جتنی زیادہ رہے گی، کسانوں اور متاثرین کے نقصان میں اضافہ اتنا ہی ہوگا۔کویتا نے پرزور مطالبہ کیا کہ متاثرین کو فوری طور پر مناسب معاوضہ، طویل المدتی رہائش یا کالونیاں اور ماہانہ خرچ فراہم کئے جائیں اور پروجیکٹ کی باقی ماندہ تعمیراتی کارروائی فوراً جاری رکھی جائے تاکہ آنے والی نسلیں اس منصوبے سے مستفید ہو سکیں۔ اگر حکومتی سطح پر سنجیدہ ردعمل نہ ملا تو جاگروتی متاثرین کے ساتھ مل کر حیدرآباد میں حکومت پر شدید دباؤ ڈالے گی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button