جنرل نیوز

عادل آباد کلکٹریٹ کانفرنس حال میں "قومی یوم تعلیم” کا شاندار انعقاد

عادل آباد، 11/ نومبر (اردو لیکس)ضلع کلکٹر راجرشی شاہ نے کہا کہ مولانا ابوالکلام آزادؒ آزادی ہند کے عظیم مجاہد، دردمند مفکر اور آزاد ہندوستان کے پہلے وزیرِ تعلیم تھے، جنہوں نے ملک میں جدید تعلیمی نظام کی بنیاد رکھی۔ وہ نہ صرف ایک سیاست دان بلکہ علم و عرفان کے پیکر اور اقلیتوں کی ترقی و فلاح کے علمبردار تھے

 

۔ عادل آباد کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اردو صحافیوں کی نمائندگی، میناریٹی کمیشن کے رکن محمد اطہراللہ کی ہدایت، سابق وائس چیرمین ظہیر رمضانی اور ان کے رفقاء کی مساعی، اور موجودہ ضلع اقلیتی بہبود آفیسر کی دلچسپی کے باعث کلکٹریٹ کانفرنس ہال میں منگل کے روز مولانا ابوالکلام آزادؒ کی 137ویں یومِ پیدائش کے موقع پر “قومی یومِ تعلیم” اور “اقلیتی بہبود دن” کے طور پر ایک شاندار تقریب منعقد کی گئی۔

 

اس موقع پر ضلع کلکٹر، مختلف محکمہ جات کے عہدیداران، عوامی نمائندگان، مذہبی و سیاسی قائدین، شعراء و ادباء، صحافی حضرات، اساتذہ، طلبہ اور سماجی تنظیموں کے نمائندے بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ آغاز میں مولانا آزادؒ کے تصویری خاکے پر گلہائے عقیدت پیش کیے گئے۔ اپنے خطاب میں کلکٹر راجرشی شاہ نے کہا کہ مولانا آزادؒ نے اقلیتوں کی تعلیمی ترقی اور قومی یکجہتی کے فروغ میں گرانقدر خدمات انجام دیں

 

۔ ضلع انتظامیہ تعلیم کے معیار اور طلبہ کی حاضری کو بہتر بنانے کے لیے FRS اٹینڈنس سسٹم نافذ کر رہی ہے تاکہ نظم و ضبط کے ساتھ تعلیمی ترقی کو فروغ دیا جاسکے۔ مزید کہا کہ مستحق و غریب طلبہ کی نشاندہی کر کے انہیں فلاحی و غیر سرکاری اداروں کے ذریعہ ممکنہ تعاون فراہم کیا جائے گا۔ تلنگانہ ریاستی اقلیتی کمیشن کے رکن محمد اطہراللہ نے کہا کہ تعلیم ہی ترقی کی اصل کنجی ہے۔

 

والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دیں۔ انہوں نے کلکٹر سے مطالبہ کیا کہ اقلیتی اداروں کی ترقی، حج ہاؤز کی تعمیر اور فلاحی فنڈز کی منصفانہ تقسیم کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔ ساتھ ہی شعراء، ادباء اور صحافی حضرات کی خدمات کے اعتراف میں ان کے لیے اعزازات دینے کی تجویز بھی پیش کی۔ ڈی سی سی بی چیئرمین بھوجا ریڈی نے کہا کہ ریاستی حکومت اقلیتوں اور تعلیم کے فروغ کے لیے متعدد فلاحی اسکیمیں نافذ کرچکی ہے

 

جو شفاف انداز میں جاری ہیں۔ اس موقع پر ضلع اقلیتی بہبود آفیسر شیخ کلیم احمد نے اپنے خطاب میں اقلیتی فلاحی اسکیمات اور اپنے چارج سنبھالنے کے بعد انجام دیے گئے ترقیاتی اقدامات کا تفصیلی ذکر کیا۔ آفس سپرنٹنڈنٹ سید روحیل نے نظامت کے فرائض خوش اسلوبی سے انجام دیے۔ سیاسی و سماجی قائدین میں ظہیر رمضانی، سراج قادری، حافظ ابوبکر حامد (صدر جمعیتہ)، عبدالعزیز (صدر بیسٹ فرینڈ سوسائٹی) اور اختر سر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

 

ضلع صدر قاضی سید ندیم الدین اور تنظیم آئمہ و موذنین کے صدر حافظ محمد منظور احمد،سابق کانگریس ضلع عادل آباد صدر ساجد خان، جمعیتہ علماء (ارشد مدنی) صدر حافظ عامر پٹیل، امید فاونڈیشن صدر عبدالعزیز نے بھی شرکت کی۔جبکہ بی جے پی رکن پارلیمان جی ناگیش اور بی جے پی رکن اسمبلی پائل شنکر اس پروگرام سے غیر حاضر رہے۔اقلیتی اقامتی اسکول و کالج کے طلبہ و طالبات نے اردو، انگریزی اور تلگو زبانوں میں مولانا آزادؒ کی حیات و خدمات پر دلنشین تقاریر کیں جو حاضرین سے خوب داد حاصل کرنے میں کامیاب رہیں

 

۔ آخر میں کلکٹر نے مختلف شعبہ جات میں نمایاں خدمات انجام دینے والے شعراء، اساتذہ اور میڈیا نمائندوں کو شال اور گلدستہ پیش کرتے ہوئے اعزاز سے نوازا۔ تقریب میں ایڈیشنل کلکٹر راجیشور، اقلیتی بہبود آفیسر شیخ کلیم احمد، مختلف محکمہ جات کے عہدیداران،سیاسی و مذہبی قائدین، این جی اوز کے نمائندے، شعراء و صحافی حضرات، اساتذہ اور طلبہ کی بڑی تعداد کے علاوہ اقلیتی بہبود دفتر اسٹاف شریک رہے۔ یہ اجلاس مولانا آزادؒ کے پیغامِ تعلیم، اخوت و یکجہتی کو عام کرنے کے عہد کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔

 

تاہم، بعض شرکاء اور شعری و ادبی حلقوں میں اس بات کا شکوہ سننے میں آیا کہ چند سینئر شعراء و اردو خدمت گزاروں کو اعزازات سے محروم رکھا گیا، جب کہ خود ساختہ سینئر کہلانے والوں کو نوازا گیا۔ اس پر ضلع اقلیتی بہبود آفیسر شیخ کلیم احمد نے تمام نکات کا نوٹ لیتے ہوئے یقین دلایا کہ آئندہ پروگراموں میں مزید شفاف اور جامع طرزِ عمل اختیار کیا جائے گا۔مجموعی طور پر آج کا پروگرام اپنی نوعیت کا منفرد، منظم اور قابلِ تحسین اجلاس ثابت ہوا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button