مملکت – حج خدمات معاہدے 4 جنوری سے قبل مکمل کرلیے جائیں ، وزیرِ حج وعمرہ

ریاض ۔ کے این واصف
حج سیزن 2026 کی تیاریاں۔ وزیر حج عمرہ ڈاکٹر توفیق بن فوزان الربیعہ نے کہا ہے کہ بیرون مملکت سے حج سروسز کے معاہدے 15 رجب (4 جنوری 2026) سے قبل کرلیے جائیں تاکہ آئندہ حج سیزن کے معاملات کو بروقت مکمل کیا جاسکے۔
سعودی خبررساں ادارے “ایس پی اے” کے مطابق جدہ میں ہونے والی حج وعمرہ انٹرنیشنل کانفرنس و نمائش کے پانچویں ایڈیشن میں وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے مختلف ممالک کے حج مشنز کے سربراہان اور 100 سے زائد ممالک کے وزراء و مفتیان کرام سے ملاقات کے دوران حج 2026 کے لیے کی جانے والی تیاریوں پر تبادلہ خیال کیا۔ڈاکٹر الربیعہ نے گزشتہ حج سیزن کی کامیابی پر حج مشنز اور شریک اداروں کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کو سراہتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔
وزیر حج نے اس بات پر زور دیا کہ جن ممالک کی جانب سے تاحال حج خدمات کے معاہدوں کو حتمی شکل نہیں دی گئی ہے انہیں چاہئے کہ وہ جلدی تمام معاملات کو مکمل کرلیں۔ 15 رجب 1447 ہجری بمطابق 4 جنوری 2026 سے قبل حجاج کے خیموں کی الاٹمنٹ اور 13 شعبان سے قبل مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں عازمین کی رہائشی عمارتوں کے معاہدے مکمل کرلیں۔
وزیر حج و عمرہ نے مزید کہا کہ امسال حج انتظامات کے لیے مختلف ضوابط متعین کیے گئے ہیں جن کا مقصد ضیوف الرحمان کو زیادہ سے زیادہ آرام پہنچانا ہے۔وزارتِ حج وعمرہ کی جانب سے مقررہ ضوابط کے بارے میں وزیر حج کا کہنا تھا کہ حج ویزوں کا اجرا رمضان المبارک کے فوری بعد ماہ شوال کی یکم تاریخ سے کردیا جائے گا جس میں کسی قسم کی توسیع نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بغیرپرمٹ کے حج کی قطعی اجازت نہیں ہوگی۔
حج ویزوں کے لیے “میڈیکل فٹنس” سرٹیفکیٹ ضروری ہوگا جو میڈیکل مشن یا حج مشن کے سربراہ کے دستخطوں سے جاری کیا جائے گا ۔میڈیکل فٹنس سرٹیفکیٹ کی تصدیق ڈیجیٹل پلیٹ فارم “مسار” سے کرانا ضروری ہے جس کے بغیر حج ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے۔مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ میں داخلے کے لیے “نسک” کارڈ ضروری ہوگا جس کے بغیر کوئی شخص مکہ مکرمہ کی حدود میں داخل نہیں ہوسکے گا۔
فضائی سروس کے حوالے سے وزارت نے کہا ہے کہ حجاج کی متقلی کے لیے فضائی سروسز کے لیے سلاٹس کی بکنگ 15 رجب سے قبل کرنا ضروری ہوگا۔ حج کے لیے تمام مالی و دستاویزی لین دین کے معاملات ’نسک‘ پلیٹ فارم کے ذریعے کیے جائیں گے۔



