کرناٹک بینک کی بڑی غلطی — ایک لاکھ کروڑ روپے غلط اکاؤنٹ میں منتقل، تین گھنٹوں میں رقم واپس

کرناٹک بینک میں ایک معمولی غلطی نے بڑا ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ بینک کی تکنیکی چوک کے باعث ایک لاکھ کروڑ روپے غلط اور غیر فعال بینک اکاؤنٹ میں منتقل ہو گئے۔ خوش قسمتی سے بینک حکام نے اس غلطی کو فوری طور پر پہچان کر تین گھنٹوں میں پوری رقم واپس حاصل کر لی۔
یہ واقعہ اگست 2023 میں پیش آیا تھا، جو اب حالیہ آڈٹ رپورٹ کے دوران دوبارہ منظرعام پر آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، اس معاملے نے ریزرو بینک آف انڈیا کی توجہ بھی اپنی جانب مبذول کرائی ہے۔ آر بی آئی نے کرناٹک بینک کے رسک مینجمنٹ نظام پر ناراضی ظاہر کی اور ہدایت دی ہے کہ مستقبل میں اس نوعیت کی غلطیوں سے بچنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔ بینک انتظامیہ اب اپنی خامیوں کو درست کرنے میں مصروف ہے۔
اس واقعے کی بنیادی وجہ "فیٹ فنگر ایرر” (Fat-Finger Error) بتائی گئی ہے — یعنی جب کوئی ملازم ٹائپنگ کے دوران غلط بٹن دبا دیتا ہے یا غلط رقم درج کر دیتا ہے۔ عام طور پر ایسی غلطیوں سے نقصان نہیں ہوتا، لیکن کبھی کبھار یہ بھاری مالی نقصانات کا سبب بن جاتی ہیں۔
ایسا ہی ایک واقعہ 2015 میں جرمنی کے Deutsche Bank میں پیش آیا تھا، جب ایک جونیئر ملازم نے غلطی سے 6 ارب ڈالر ایک ہیج فنڈ کے اکاؤنٹ میں منتقل کر دیے تھے، تاہم رقم اگلے دن واپس حاصل کر لی گئی۔ اسی طرح 2016 میں برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں اچانک چھ فیصد کمی کی وجہ بھی ایک "فیٹ فنگر ایرر” کو قرار دیا گیا تھا۔
ماہرین کے مطابق، ایسی غلطیوں سے بچنے کے لیے بینکوں کو آٹومیشن، ایرر ڈیٹیکشن سسٹمز، اور بڑی رقم کی منتقلی سے قبل دوہری منظوری (Authorization) جیسے حفاظتی اقدامات پر عمل کرنا چاہیے۔



