تلنگانہ

یہ اسکول ہے یا بازار؟ کویتا کا ایس ٹی گروکل اسکول کی حالت پر برہمی کا اظہار

یہ اسکول ہے یا بازار؟ کویتا کا ایس ٹی گروکل اسکول کی حالت پر برہمی کا اظہار

 

جنم باٹا پروگرام کے تحت میدک ضلع کے دورے کے موقع پر تلنگانہ جاگروتی کی صدر کلواکنٹلہ کویتا نے نرساپور حلقہ کے کولچرام علاقے میں واقع ایس ٹی بوائز گروکل اسکول کا غیر متوقع معائنہ کیا۔ اسکول پہنچتے ہی انہوں نے طلبہ کے ساتھ دوپہر کا کھانا تناول کیا اور قریب سے وہاں کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر اسکول کی حالت دیکھ کر وہ نہایت حیران اور پریشان دکھائی دیں۔

 

کویتا نے بتایا کہ جب وہ کاؤڈوپلی علاقے سے گزر رہی تھیں تو انہوں نے سڑک کے کنارے کئی کھلے شٹرز دیکھے جن کے سامنے بچے نظر آرہے تھے۔ شروع میں انہیں لگا کہ شاید یہ کوئی شاپنگ مال ہے جہاں اسکول کے بچے خریداری کے لیے آئے ہوں، لیکن جب حقیقت سامنے آئی تو انہیں شدید دکھ ہوا کہ یہی شٹر زدہ کمرے گزشتہ پانچ برس سے کلاس روم کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔ انہوں نے اس صورتحال کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسکول کم اور ایک عارضی بازار زیادہ محسوس ہوتا ہے، جہاں کسی بھی طرح کا تعلیمی ماحول نظر نہیں آتا اور بچوں کی حفاظت بالکل بھی یقینی نہیں۔

 

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان شٹرز کے اوپر موجود کمروں کو ڈارمیٹریز بنایا گیا ہے جبکہ پیچھے کی جانب چھوٹے کمروں کو بیت الخلا کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ پورا اسکول یوں لگتا ہے جیسے سڑک ہی پر قائم ہو، اور یہ صورتحال خاص طور پر اس وجہ سے خطرناک ہے کہ یہ جگہ براہِ راست ریاستی ہائی وے کے کنارے واقع ہے جہاں حادثات کا خدشہ ہمیشہ موجود رہتا ہے۔ پانچویں سے بارہویں جماعت تک کے درجنوں بچے روزانہ اسی خطرے کے درمیان تعلیم حاصل کرتے ہیں، جو کسی بھی ذمہ دار حکومت کے لیے باعثِ شرم ہونا چاہیے۔

 

کویتا نے مزید کہا کہ اسکول کو اس حالت میں چلتے ہوئے پانچ سال ہوچکے ہیں، اور اگرچہ وہ اس وقت کی حکومت کا نام لینا نہیں چاہتیں، مگر افسوس کی بات ہے کہ ماضی کے مقامی ایم ایل اے انہی کمروں کا ماہانہ ڈیڑھ لاکھ روپے کرایہ وصول کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس دور میں مناسب جگہ دستیاب ہونے کے باوجود اسکول کو بہتر عمارت میں منتقل نہیں کیا گیا اور بچوں کو انتہائی غیرمحفوظ ماحول میں تعلیم کے لیے چھوڑ دیا گیا، جو انتظامی غفلت کی بدترین مثال ہے۔

 

انہوں نے اس موقع پر سرکاری اساتذہ کی محنت اور لگن کو سراہتے ہوئے کہا کہ بنیادی سہولیات نہ ہونے کے باوجود اساتذہ پوری دیانت داری سے تعلیم دے رہے ہیں اور بچوں کی حفاظت کو اپنی ترجیح بنا رہے ہیں، جو خراجِ تحسین کے قابل ہے۔ کویتا نے طلبہ کے ساتھ کھانا کھاتے ہوئے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ اسکول میں دی جانے والی خوراک معیاری اور غذائیت سے بھرپور ہے، لیکن صرف اچھا کھانا اس حقیقت کو نہیں بدل سکتا کہ اسکول کی عمارت اور ماحول بچوں کے لیے انتہائی ناموزوں ہیں۔

 

کویتا نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ اس اسکول کو فوری طور پر کسی محفوظ، مناسب اور مستقل عمارت میں منتقل کیا جائے۔ اگر مستقل عمارت فوری دستیاب نہ ہو تو کم از کم ایسی کرایے کی عمارت فراہم کی جائے جو اسکول کی ضروریات پوری کر سکے اور جہاں بچوں کی حفاظت اور بنیادی سہولیات یقینی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کی تعلیم اور ان کی جان و سلامتی کو نظرانداز کرنا سنگین غفلت ہے، اور حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس صورتحال کی فوری اصلاح کرے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button