تلنگانہ

تعلیم کے لئے مضبوط بجٹ اور پالیسی سپورٹ کی ضرورت : کویتا کا گول میز اجلاس سے خطاب

تعلیم کے لئے مضبوط بجٹ اور پالیسی سپورٹ کی ضرورت

مڈ ڈے میل اور اسکول اسٹاف کی بھی تنخواہیں ہر ماہ وقت پر ادا کی جائیں

شعبہ تعلیم میں اصلاحات ایک دن کا کام نہیں، مسلسل جدوجہد ناگزیر

صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا کا گول میز اجلاس سے خطاب

 

صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے حیدرآباد میں تلنگانہ جاگروتی ٹیچرس فیڈریشن کی جانب سے ریاست کی موجودہ تعلیمی صورتحال پر منعقدہ گول میز اجلاس سے خطاب کیا اورکہا کہ موجودہ نظام کے دائرے میں رہتے ہوئے بھی تعلیمی شعبے میں سنجیدہ اصلاحات لانے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں ماہرین تعلیم، اساتذہ اور متعلقہ شعبوں سے وابستہ شخصیات کی تجاویز کی روشنی میں دس اہم تجاویز مرتب کی گئی ہیں، جن کا مقصد تلنگانہ میں معیاری، ہمہ جہتی اور اقدار پر مبنی تعلیمی ماحول کو فروغ دینا ہے۔کویتا نے پر زور انداز میں کہا کہ تعلیم پر کم از کم 15 فیصد بجٹ مختص کیا جائے اور ضرورت پڑنے پر اسے محدود نہ رکھا جائے بلکہ بڑھایا بھی جا سکے۔ انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ موجودہ دور میں ٹیکنالوجی کا بہتر استعمال تعلیمی نظام کو مضبوط کرنے کے لئے ناگزیر ہے۔

 

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح ہر ماہ کی پہلی تاریخ کو اساتذہ کی تنخواہیں ادا کی جاتی ہیں، اسی طرح مڈ ڈے میل اور اسکول مینٹیننس اسٹاف کو بھی بروقت تنخواہیں دی جائیں۔انہوں نے تعلیمی ڈھانچے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہر جماعت کے لئے ایک استاد اور ہر کلاس کے لئے الگ کمرہ ہونا چاہئے جب کہ پری پرائمری اسکولوں کے قیام پر بھی خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ایجنسی علاقوں میں مزید خصوصی انتظامات کے ساتھ تعلیمی سہولیات فراہم کی جائیں۔انہوں نے کہا کہ جن اساتذہ کو 20 سال کا تجربہ ہے، انہیں ٹی ای ٹی سے مستثنیٰ قرار دیا جائے اور اساتذہ پر غیر تدریسی ذمہ داریوں کا بوجھ کم کرکے ضرورت پڑنے پر انتظامی عملہ بڑھایا جائے۔

 

انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ ملک بھر میں یکساں اسکول نظام قائم کرنا ممکن ہے، مگر اس کے لئے مرکزی سطح پر پالیسی تبدیلی ناگزیر ہے۔کویتا نے واضح کیا کہ ایس سی اور ایس ٹی طلبہ کے لئے مخصوص فنڈز انہیں ہی ملتے ہیں، اس لئے مکمل مشترکہ اسکولوں کا نظام فوری طور پر قابل عمل نہیں، تاہم قبائل و دور دراز علاقوں کے بچوں کے لئے خصوصی تعلیمی پالیسی وضع کرنا لازم ہے۔ اسی طرح لڑکیوں کے لئے علیحدہ پالیسی، سنیٹری پیکٹس کی فراہمی اور خواتین اساتذہ کی موجودگی کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا

 

۔انہوں نے کہا کہ پرائمری کلاسوں میں پی ای ٹی اساتذہ کی تقرری ضروری ہے اور جس طرح معاشی سروے ہوتا ہے، اسی طرح سالانہ تعلیمی سروے بھی ہونا چاہئے۔ کویتا نے کہا کہ یہ صرف پہلی میٹنگ ہے، آنے والے دنوں میں مزید اجلاس منعقد ہوں گے اور ٹیچرس کے مسائل ایک ایک کرکے حل کروانے کے لئے جدوجہد جاری رہے گی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button