خوش نویسی قدیم اور قابل قدر فن _ سیکھنے والے خوش نصیب _خواتین کا اظہار دلچسپی لائق تحسین
ڈان اسکول ملک پیٹ میں ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ یافتہ جناب خالد حسین کا خطاب_جناب فضل الرحمن خرم کی مساعی کو خراج تحسین

حیدرآباد 18نومبر( پریس نوٹ) ریٹائرڈ ڈپٹی کمشنر حکومت جموں و کشمیر ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ یافتہ جناب خالد حسین نے کہا کہ محبت ہی زندگی ہے، محبت نفرت کو مٹاتی ہے، نفرت نے ہمیشہ ہی سے انسانیت کو اجاڑا ہے انسان کو انسان رہنے دینے کے لیے بڑے پیمانے پر محبت کے پیام کو عام کرنے کی پہلے سے کہیں زیادہ آج کے دور میں مزید ضرورت ہے ملک کی یکجہتی اور بقا و سلامتی آپسی رواداری سے ہی ممکن ہے کوئی بھی شخص وہ راستہ اختیار نہ کرے جس سے سب کو پریشانی لاحق ہو ان
خیالات کا اظہار انہوں نے ڈان ہائی آسکول ملک پیٹ حیدرآباد میں جاری خوشنویسی کی تربیتی کلاس کے تربیت یافتگان سے خطاب کرتے ہوئے کیا سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوۓ جناب خالد حسین نے کہا کہ فن خطاطی صدیوں سے چلا آ رہا ہے خوش نویسی سے ہمارا بہت ہی پرانا رشتہ ہے اسے سیکھیں اور دوسروں کو بھی سکھائیں خوش نویسی کو سیکھ کر نسل در نسل منتقل کرنا وقت کا تقاضہ ہے انہوں نے کہا کہ ازبکستان، تاجکستان غزا قستان اور دیگر ممالک میں بھی فن خوش نویسی کے اعلی نمونے پائے جاتے ہیں تیمور کے مقبرہ پر ہمیں فارسی اور ترکی میں خوش نویسی نظر آتی ہے دلی میں تاج محل اور اگرہ میں بھی خوش نویسی نمایاں ہیں
انہوں نے کہا کہ کمپیوٹر کتنا بھی کتنا بھی ترقی کر لے کتابوں کی اہمیت اپنی جگہ باقی و برقرار ہے انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی ،ترکی اور عربی خطاطی تو قابل دید ہے انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اورنگ زیب عالمگیر نے بادشاہ ہونے کے باوجود سرکاری خزانے سے اپنے لیے کچھ نہیں لیا بلکہ وہ قرآن شریف کے نسخے لکھتے تھے اور ٹوپیاں تیار کرتے تھے یہی ان کا گزر معاش تھا اورنگ زیب کے لکھے ہوئے عربی نسخے اب بھی لاہور میں موجود ہیں انہوں نے کہا کہ اسلام جہاں جہاں پہنچا خطاطی وہاں پہنچی انہوں نے کہا کہ کاغذ اور قلم کا رشتہ کافی مضبوط ہے ہزاروں سال پرانی کتابیں
ہمارے پاس محفوظ ہیں انہوں نے کہا کہ خوش نویسی ایک زبردست آرٹ ہے انہوں نے خوش نویسی سیکھنے والوں میں خواتین کی کثیر تعداد پر اظہار مسرت کیا اور کہا کہ خواتین میں خوشنمائی کا جذبہ قدرتی طور پر موجود ہوتا ہے اور جب خواتین خوش نویسی سیکھیں گی تو یہ فن آئندہ نسل میں منتقل ہونے کے روشن امکانات موجود ہیں انہوں نے کہا کہ سابق میں ہماری مائیں چادروں پر نقش و نگار کیا کرتی تھی جو بہت ہی دلکش ہوا کرتا تھا انہوں نے کہا کہ بیشتر ممالک میں فارسی سرکاری زبان ہوا کرتی تھی پنجابی کے دو اسکرپٹ ہیں جسے 16
کروڑ لوگ بولتے ہیں اسی طرح اردو بولنے والے بھی کروڑوں کی تعداد میں اردو بولتے ہیں اور اردو زبان کے پھلنے پھولنے میں اردو شاعری نے بھی اہم رول نبھایا ہے اردو زبان کو اگرچہ کے نقصان پہنچانے والے بے شمار ہیں لیکن بولنے والے اس سے کہیں زیادہ ہیں انہوں نے فنی خوش نویسی سے بعض کمسن بچوں کی دلچسپی پر بھی بے حد مسرت کا اظہار کیا ابتدا میں ڈائریکٹر ڈان ہائی اسکول جناب فضل الرحمن خرم نے جناب خالد حسین کا خیر مقدم کیا اور قومی یکجہتی کی فروغ اور اردو زبان کی خدمت کے لیے ان کی بیش بہا خدمات کو پرا ثر خراج تحسین پیش کیا جناب فضل الرحمن خرم نے مزید کہا کہ اردو کے فروغ اور خوش نویسی کے فروغ کے لیے ڈان ہائی اسکول نے اپنے دروازے کھلے رکھے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ اردو زبان بھی زیادہ سے زیادہ پھلے اور پھولے یہاں پر خوش نویسی کے ساتھ ساتھ اردو سیکھنے کے خواہش مندوں کے لیے بھی کلاسیس کا
اہتمام کیا گیا ہے انہوں نے خوش نویسی کے ماہر جناب غوث ارسلان کی ماہرانہ خدمات کو بھی خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ یہاں کے خوشنویسی سیکھنے کے مرد و خواتین بہت ہی خوش نصیب ہیں کہ انہیں ایک ماہر استاد کی صلاحیتوں سے استفادہ کا موقع مل رہا ہے عالمی شہرت یافتہ نیوز براڈ کاسٹر جناب شجیع اللہ فراست نے جناب خالد حسین کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی زندگی کی کٹھن راہوں سے گزر کر جناب خالد حسین نے سارے ہندوستان میں اپنا ایک منفرد مقام بنایا ہے جناب خالد حسین کی مجاہدانہ زندگی ہم سب کے لیے مشعل راہ ہے انہوں نے خوش نویسی کے استاد جناب غوث غوث ارسلان کی خدمات کی ستا ئش کرتے ہوئے کہا کہ غوث ارسلان خوش نویسی کے فن کو عشق سمجھتے ہیں اسے انہوں نے نہ صرف اپنایا بلکہ اسے پروان چڑھایا اور اب اس فن کو عام کرنے کا بیڑا بھی اٹھا رہے ہیں انہوں نے اس سلسلے میں جناب محمد حسام الدین ریاض کی خوش نویسی کا بھی تذکرہ کیا کہ جناب حسام الدین ریاض بھی
خوش نویسی کے ذریعے اردو کے فروغ میں اہم رول ادا کر رہے ہیں ممتاز و معروف ادیب و نقاد ڈاکٹر عابد معز نے جناب خالد حسین کی آمد پر اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا کہ ڈان ہائی اسکول ملک پیٹ میں خوش نویسی کلاسیس سے یقینا اردو والوں کو کافی فائدہ ہوگا انہوں نے اس سلسلے میں خواتین کی بڑی تعداد کی بھی شرکت پر اظہار مسرت کیا اور جناب فضل الرحمن خرم سے خواہش کی کہ ڈان ہائی سکول کے احاطے میں ایک لائبریری کا قیام بھی عمل میں لایا جائے تو اردو پڑھنے والوں کو کافی سہولت ہوگی ایڈیٹر گواہ ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز نے کہا کہ خطاطی ایک مقدس پیشہ ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی کچھ لکھوانا ہوتا تو جن کی تحریر اچھی تھی ان صحابہ سے وہ
چیزیں لکھوا لیا کرتے تھے انہوں نے کہا کہ فن خوش نویسی کی اس سے بڑی اہمیت اور کیا ہو سکتی ہے کہ ہم مساجد میں جو تحریریں دیکھتے ہیں وہ خوش نویسی ہی میں ہوتی ہیں انہوں نے کہا کہ جب خواتین خوش نویسی سیکھ جائیں گی تو انہیں اس کے ذریعے سے کچھ کمانے کا بھی موقع مل جائے گا اور یہ فن آئندہ نسلوں میں بھی منتقل ہوگا اس موقع پر جناب ایوب وانی بھی موجود تھے




