جنرل نیوز

بانیِ جامعہ نظامیہ کی فلاحی و رفاہی خدمات بے مثال: مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب،

بانیِ جامعہ نظامیہ کی فلاحی و رفاہی خدمات بے مثال: مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب،

حیدرآباد18نومبر (پریس ریلیز)تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی حیدرآباد میں منعقدہ ایک فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے خطیب و امام مسجد حج ہاؤز، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے حضرت بانیِ جامعہ نظامیہ، شیخ الاسلام والمسلمین عارف باللہ امام الحافظ محمد انوار اللہ فاروقی فضیلت جنگؒ کی فلاحی و رفاہی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

مولانا نے کہا کہ علم انسان کو بصیرت عطا کرتا ہے، جبکہ جہالت اندھیروں میں دھکیل دیتی ہے۔ انہوں نے اس موقع پر اس حقیقت کا ذکر کیا کہ بانیِ جامعہ نظامیہ نے نہ صرف اپنے دور میں علمی و فکری رہنمائی فراہم کی بلکہ آنے والی صدیوں کے لیے بھی ایک ایسا منظم تعلیمی و رفاہی نظام چھوڑا جو آج تک مؤثر ہے۔

 

مولانا صابر پاشاہ قادری نے بتایا کہ حضرت فضیلت جنگؒ نے عوامی بہبود اور تعلیمی ترقی کے لیے متعدد عملی اقدامات کیے۔ ان کی قائم کردہ درسگاہوں، اسکولوں اور کالجوں کے وسیع نیٹ ورک نے شہری و دیہی طبقات میں تعلیم کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔ اسی طرح تنظیمی و ادارتی سطح پر ان کی خدمات نے نہ صرف ملی استحکام کو مضبوط کیا بلکہ سماجی ہم آہنگی کے فروغ میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ حضرت بانیِ جامعہ نظامیہ کے زیرِ نگرانی قائم گوشہ و حلقہ ہائے درود، اصلاحی اجتماعات، اور فکری تربیتی پروگراموں نے لاکھوں افراد کی روحانی و اخلاقی تربیت کی۔ ان کی علمی کاوشیں—جن میں عقیدہ، تفسیر، حدیث، فقہ، سلوک و تصوف، تاریخ، اخلاقیات اور فتنوں کے تدارک جیسے موضوعات شامل ہیں—آج بھی امتِ مسلمہ کے لیے قیمتی رہنمائی فراہم کر رہی ہیں۔

مولانا صابر پاشاہ نے مزید کہا کہ بانیِ جامعہ نظامیہ کی خدمات صرف تعلیم تک محدود نہ تھیں، بلکہ سماجی فلاح، مذہبی بیداری، بین المسالک ہم آہنگی اور امن کے فروغ جیسے شعبوں میں بھی ان کی جدوجہد مؤثر نتائج رکھتی ہے۔ اُن کی قائم کردہ تنظیمی بنیادیں آج بھی مختلف سطحوں پر فعال ہیں اور عوام و خواص یکساں طور پر ان سے فیض پا رہے ہیں۔

آخر میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حضرت فضیلت جنگؒ کی علمی، فکری اور فلاحی میراث آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہے، اور اس پر مؤثر انداز میں کام کرتے رہنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button