سرکاری دواخانوں، تعلیمی اداروں اور بستیوں میں صورتحال انتہائی تشویشناک : کویتا

سرکاری دواخانوں، تعلیمی اداروں اور بستیوں میں صورتحال انتہائی تشویشناک
ونپرتی کے عوام مشکلات سے دوچار۔خواتین کو کروڑ پتی بنانے کے نام پر کانگریس کی دھوکہ دہی
صحت مند اور انصاف پر مبنی تلنگانہ کی تشکیل کے لئے اقدامات ناگزیر: کویتا
صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے جاگروتی جنم باٹا پروگرام کے تحت ونپرتی ضلع کے دورہ کے موقع پر آج پریس میٹ سے خطاب کیا اورکہا کہ ضلع کے مختلف علاقوں میں عوام کے مسائل کا قریب سے جائزہ لیاگیا۔ کویتا نے کہا کہ ماں اور بچے کی نگہداشت کے مرکز سمیت مختلف سرکاری اسپتالوں، تعلیمی اداروں اور بستیوں میں جو صورتحال نظر آئی، وہ نہایت تشویشناک ہے
۔کویتا نے کہا کہ ماں و بچہ نگہداشت مرکز کی عمارت خوبصورتی سے تعمیر کی گئی ہےلیکن وہاں عملہ کی شدید کمی ہے جس پر حکومت کو فوری توجہ دینی چاہئے۔ اسپتال شہر سے دور ہونے کے باعث مریضوں کو معائنے اور ٹسٹ کرانے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ ریڈیولوجی شعبہ مستقل اسٹاف سے محروم ہے اور اس کمی کی وجہ سے عوام کو دوسرے اضلاع کا رخ کرنا پڑرہا ہے۔
گائناکالوجی ڈاکٹروں کی تعداد بھی نہایت کم ہے، جس کی وجہ سے موجود ڈاکٹرس شدید بوجھ تلے کام کرنے پر مجبور ہیں، تمام مریضوں کو خدمات فراہم کرنا ممکن نہیں ہو رہاہے۔ صفائی، کیئر ٹیکرز اور سکیورٹی عملے کو پچھلے تین ماہ سے تنخواہیں نہیں دی گئیں جبکہ اسپتالوں کو مینٹیننس اور ادویات کے لئے بھی بجٹ نہیں مل رہاہے۔انہوں نے کہا کہ ضلع کے دیگر حصوں میں بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں۔ کویتا نے کہا کہ بافندوں نے انہیں بتایا کہ دس کروڑ روپئے بقایاجات حکومت کی جانب سے ادا نہیں کئے گئے ہیں اور مزدور شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔
کسانوں نے شکایت کی کہ فصل خریداری مراکز کم ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں کسانوں کو تکلیف کا سامنا ہے۔ ونپرتی اور کنائی پلی شنکرا سمدرم کے پروجیکٹ سے متاثرہ عوام نے بتایا کہ گزشتہ بیس برسوں سے ان کے مسائل میں کوئی کمی نہیں آئی۔ بہت سے خاندان معاوضے سے محروم ہیں، کئی گھروں میں سانپ ہیں۔ سابقہ سروے میں 30 تا 35 افراد کے نام رہ جانے کی وجہ سے وہ آج تک انصاف سے محروم ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈبل بیڈ روم مکانات کی اسکیم میں بدعنوانی کی اطلاعات انہیں عوام نے براہ راست دی ہیں اور بتایا کہ 80 ہزار روپئے رشوت طلب کی جا رہی ہے
۔ کالجس کے دورہ میں انہیں معلوم ہوا کہ عملہ نہایت کم ہے، ہاسٹل موجود نہیں، اور طلبہ بے شمار تکالیف میں مبتلا ہیں۔کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ خواتین کی معاشی ترقی کے نام پر جو قرض اسکیمیں چلائی جا رہی ہیں، وہ محض دعوے بنتے جا رہے ہیں۔ پچاس ہزار یا ایک لاکھ روپئے دے کر لاکھوں خواتین کو ”کروڑ پتی“ بنانے کی باتیں عوام کو دھوکہ دینے کے مترادف ہیں۔ انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ ونپرتی جیسے تاریخی اور ثقافتی مقام میں پسماندگی کا یہ حال قابل فکر ہے
۔پریس میٹ کے دوران انہوں نے بی آر ایس قائد نرنجن ریڈی کے رویہ پر بھی سخت اعتراض کیا۔ کویتا نے کہا کہ نرنجن ریڈی کی حرکتوں کی وجہ سے نہ صرف ضلع میں بے چینی بڑھ رہی ہے بلکہ بی آر ایس کا وقار بھی متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بی سی نوجوانوں پر بلاوجہ مقدمات درج کئے گئے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ان کے فارم ہاؤزس میں شامل اسائنڈ زمینوں اور کرشنا ندی کے کنارے پر مبینہ قبضوں کی تحقیقات کیوں نہیں کی جارہی ہیں؟
انہوں نے کہا کہ ایک کمسن لڑکا بھی ان کے رویہ کے بارے میں سنگین باتیں بتا رہا ہے۔ کویتا نے سخت لہجے میں کہا کہ وہ بزرگ ہونے کا احترام کرتی آئی ہیں، لیکن اگر نازیبا زبان استعمال کرنے کا سلسلہ جاری رہا تو پھر مناسب جواب دینا ناگزیر ہوگا۔آخر میں کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ ونپرتی کے عوام جن مشکلات سے گزر رہے ہیں،
انہیں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ تلنگانہ جاگروتی ہر اس مقام پر عوام کے ساتھ کھڑی رہے گی جہاں ناانصافی، تاخیر یا بدعنوانی نظر آئے۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ فوری طور پر تمام مسائل کا جائزہ لے کر عملی اقدامات کرے تاکہ حقیقی معنوں میں صحت مند اور انصاف پر مبنی تلنگانہ تشکیل پا سکے۔



