جنرل نیوز

مسجد نور کاماریڈی میں اصلاحی وتربیتی اجتماع سے حضرت مولانا مفتی عبد الرشید قاسمی مظاہری ممبئی کا انتہائی بصیرت افروز خطاب 

اللہ کی ذات پر کامل یقین، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کامل محبت و عقیدت اور اتباعِ سنت و درود شریف کی کثرت ہماری دنیاواخروی سرخروئی کا ذریعہ

مسجد نور کاماریڈی میں اصلاحی وتربیتی اجتماع سے حضرت مولانا مفتی عبد الرشید قاسمی مظاہری ممبئی کا انتہائی بصیرت افروز خطاب

 

کاماریڈی 25/نومبر ( اردو لیکس ) اللہ پاک نے ہمیں اپنے محبوب نبی محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں پیدا فرمایا یہ وہ نعمت ہے جس کا جتنا بھی شکر بجا لائیں کم ہے قیامت کے دن انسانیت کا کوئی سہارا نہ ہوگا سب سے پہلے لوگ حضرت آدم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوں گے کہ حساب شروع ہو مگر وہ فرمائیں گے کہ یہ اختیار انہیں نہیں دیا گیاپھر حضرت نوح حضرت ادریس حضرت زکریا حضرت یحییٰ اور پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس جائیں گے

 

، لیکن ہر نبی یہی جواب دیں گے کہ یہ معاملہ ان کے سپرد نہیں ہوا۔ اس کے بعد انسانیت حضرت اسماعیل علیہ السلام اور پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بارگاہ میں حاضر ہوگی مگر وہ بھی یہی فرمائیں گے کہ یہ اختیار انہیں نہیں دیا گیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام ارشاد فرمائیں گے کہ ایک ہی در ہے جہاں امید بندھ سکتی ہے پھر پوری انسانیت سیدالانبیاء خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جائے گی اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے اَنَا لَہَا، اَنَا لَہَا یہ کام میرے ہی لیے ہے۔ آپ سجدے میں جائیں گے اللہ کی حمد و ثنا بیان کریں گے۔ اللہ تعالیٰ کو یہ تسبیح پسند آئے گی ارشاد ہوگااے محبوب سر اٹھائیں دعا قبول کی جائے گی، اور جن کے لیے آپ سفارش کریں گے، ان کی جھولیاں خالی نہیں لوٹیں گی

 

اس وقت جب پوری انسانیت بے بس ہوگی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زبانِ مبارک سے پکاریں گے: ’’یا ربِّ اُمَّتی، یا ربِّ اُمَّتی ایسے ہمارے شفیق پیغمبر جنہوں نے ہر موقع پر امت کو یاد کیا ہمیں چاہیے کہ ہم ان کی محبت وعقیدت کو دل میں پیوست کرلیں اپنی جان سے زیادہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو عزیز رکھیں پیارے آقا کی ایک ایک سنت کو اپنی زندگی میں لائیں درود شریف کی کثرت کریں ہر دن اور ہر لمحے یہ عہد تازہ رکھیں کہ درود شریف کا اہتمام کبھی ترک نہ ہو۔ درود شریف اہلِ نسبت اور اہلِ محبت کا خاص وظیفہ ہے جو لوگ دین کے کاموں میں ہیں، پڑھانے پڑھنے والے ہیں یا اصلاحِ امت کی ذمہ داریاں رکھتے ہیں

 

، وہ روزانہ کم از کم ایک ہزار مرتبہ درود شریف کا معمول ضرور بنائیں درود شریف کی تین درجات کی مقداریں یوں ہیں زیادہ: تین ہزار درمیانی ایک ہزار، کم سے کم تین سو مرتبہ روزآنہ درود شریف پڑھنے کا اہتمام کریں سفر میں بائیک پر دفتر میں چلتے پھرتے زبان مشغول رہے فضول گفتگو کے بجائے زبان کو درود شریف کی عادت ڈالیں جو شخص روزانہ ایک ہزار مرتبہ درود پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ دنیا ہی میں اس کی آنکھوں کو جنت کی جھلک دکھا دیتا ہے

 

اور آخرت میں وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ترین لوگوں میں شامل ہوگا درود پڑھتے وقت اہلِ بیت کو بھی شامل رکھیں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم روزانہ موبائل اور بے فائدہ مصروفیات میں جو وقت ضائع کرتے ہیں، اس کے مقابلے میں تین سو مرتبہ درود پڑھنا کوئی مشکل نہیں اور علم دین سے وابستہ لوگ تو ایک ہزار مرتبہ ضرور پڑھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش ہیکہ امت جمعہ کی رات اور جمعہ کے دن درود پاک کی کثرت کرے جمعہ رحمتوں کا دن ہے گھر کے بڑوں بچوں نوجوانوں سب کی زبان پر درود شریف جاری رہے اور گھر کا ماحول درود کی خوشبو سے بھرا رہے۔

 

جن لوگوں کا روزانہ ایک ہزار کا معمول ہے وہ جمعہ کے دن اسے تین ہزار تک بڑھا دیں اس میں بے حد برکت ہے مدینہ منورہ کا ایک واقعہ ہے کہ کچھ نوجوان درود کی تعداد کا ذکر کر رہے تھے ایک بزرگ نے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ وہ درود کی مقدار گن رہے تھے بزرگ نے فرمایا میں تمہاری عمر میں روزانہ اسی ہزار مرتبہ درود شریف پڑھ لیا کرتا تھا اللہ تعالیٰ اپنے محبوب ﷺ کے عاشقوں کی زبان میں خاص برکت عطا فرماتا ہے حدیث میں آیا ہے کہ جو شخص صبح و شام دس مرتبہ درود پڑھے گا،

 

اس کے لیے خاص شفاعت ہے اور قیامت کے دن جب لوگ پلِ صراط پر ڈگمگائیں گے تو ایک نور ان کا سہارا بنے گا وہ نور وہی درود ہوگا جو دنیا میں پڑھا کرتے تھے لہٰذا درود شریف پڑھنے والا دنیا میں بھی کامیاب ہے اور آخرت میں بھی اللہ تعالیٰ اس کے لیے رحمت، آسانی عزت اور مغفرت کے بے شمار دروازے کھول دیتا ہے مسجدِ نور و مدرسہ مصباح الہدیٰ کاماریڈی میں منعقدہ ایک روزہ اصلاحی و تربیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حضرت مولانا مفتی عبدالرشید قاسمی مظاہری صاحب دامت برکاتہم العالیہ نے اللہ کی ذاتِ عالی پر یقین، گناہوں سے اجتناب، حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت و عقیدت و عظمت کے ساتھ اتباعِ سنت اور درود شریف کی کثرت پر تفصیلی خطاب فرمایا۔ اجتماع قطبِ ربانی حضرت مولانا شاہ منیر احمد صاحب نور اللہ مرقدہ (کالینا، ممبئی) کے خانقاہی نظام کے تحت محترم جناب محمد انور صاحب کی نگرانی میں منعقد ہوا

 

حضرت مولانا مفتی سعید اکبر صاحب دامت برکاتہم العالیہ خلیفہ حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ بحیثیت مہمان خصوصی اجتماع میں شریک ہوئےاجتماع میں خطاب کرتے ہوئے حضرت مولانا مفتی سعید اکبر صاحب نے فرمایا کہ اللہ کو بھول کر دنیا میں مگن ہونے سے غفلت چھا جاتی ہے اور نورانیت ختم ہو جاتی ہے۔ ہمیشہ اللہ کو یاد کرتے رہنا چاہیے۔ جہاں بھی رہیں، دل و دماغ اللہ کی یاد میں مشغول رکھیں غافل ہوں گے اور گناہوں میں پڑیں گے تو دل کا نور جاتا رہے گا تھوڑی سی بد نظری سے دل کا روشن چراغ بجھ سکتا ہے اور عبادت کی لذت ختم ہو جاتی ہے اس لیے ضروری ہے کہ ہم موبائل کے غلط استعمال سے خود کو بچائیں، نگاہوں کو پاکیزہ رکھیں اور دل کی حفاظت کریں

 

انہوں نے مزید کہا کہ آج کے دور میں موبائل کا صحیح استعمال کرنا سب مجاہدوں سے بڑھ کر بڑا مجاہدہ بن چکا ہے آج تکبر کبر حسد اور گھمنڈ عام ہوچکے ہیں یہ دل کو ہلاک کرنے والی بیماریاں ہیں جن کا علاج انتہائی ضروری ہے ہم دین کی خدمت تو کر رہے ہیں مگر دل کا زیور حاصل نہیں کر پا رہے جذبات اور زبان پر قابو نہیں رکھ پا رہے، اور دل کا صحیح استعمال نہیں کر رہے

 

حضرت مولانا مفتی سعید اکبر صاحب نے ارشاد فرمایا کہ ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ امت پانچ چیزوں سے محبت کرے گی اور پانچ چیزوں کو بھول جائے گی1 دنیا سے محبت کرے گی آخرت کو بھول جائے گی2 مال سے محبت کرے گی مگر قیامت کے حساب کو بھول جائے گی3 گناہوں سے محبت کرے گی، توبہ کرنا بھول جائے گی4 مخلوق سے محبت کرے گی خالق کو بھول جائے گی5 عمارتوں اور محلات سے محبت کرے گی قبر کی منزل کو بھول جائے گی انہوں نے کہا کہ دلوں کو عشقِ الٰہی عشقِ رسول ﷺ اور عشقِ قرآن سے لبریز کرنا ہمارا مقصد ہونا چاہیے

 

اس کے لیے بزرگانِ دین نے چند نسخے بیان فرمائے ہیں سفر در وطن انسان ہر لمحہ یہ سوچے کہ میں دنیا میں پردیسی ہوں میرا اصل سفر آخرت کا سفر ہے وطن میں رہتے ہوئے بھی دل آخرت کی منزل کی طرف متوجہ رہے خلوت در جلوت چاہے مجلس میں ہوں یا بازار میں دل اللہ سے غافل نہ ہو ہر سانس اُس کی یاد میں گزریں یاد رکھیں کہ جو لمحہ اللہ کی یاد سے خالی گزرا وہ قیامت کے دن خسارے کا موجب ہوگا یادداشت اللہ کو اس قدر یاد کریں کہ اللہ کی یاد دل کی عادت دل کی کیفیت اور دل کی یادداشت بن جائے دنیا کی کوئی چیز دل لگانے کے لائق نہیں دل کے لائق اگر کوئی ذات ہے تو وہ صرف اللہ کی ذات ہے نظر بقدم ہمیشہ نگاہیں نیچی رکھیں بلاوجہ ادھر اُدھر نہ دیکھیں بدنگاہی ایمان کی شمع بجھا دیتی ہے نفس کا تزکیہ تعلق مع اللہ تقویٰ اور صحبتِ صالحین یہ نسخہ کیمیا ہے صالحین کی صحبت اختیار کرنا ضرورت پڑے تو سفر کرنا عبادت کے ساتھ خشیتِ الٰہی اختیار کرنا ضروری ہے انسان کو چاہیے کہ نماز کے بعد یہ نہ سمجھے کہ حق ادا ہوگیا بلکہ خوف کے ساتھ دعا کرے اے اللہ ہم نے نماز جیسی پڑھنی چاہیے تھی ویسی نہیں پڑھی

 

، آپ قبول فرما لیجئے، اور آئندہ سنت و شریعت کے مطابق نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرما دیجئے انہوں نے مزید فرمایا کہ جس طرح سانپ اور بچھو سے ہم فوراً بھاگتے ہیں اسی طرح حبِ مال حسد غیبت بدنگاہی تکبر یہ بھی روح کے لیے موذی سانپ اور بچھو ہیں ان سے بھی فوری بھاگنا چاہیے ہماری طبیعت شریعت کے مطابق بن جائے، جو چیز اللہ اور اُس کے رسول ﷺ کو ناپسند ہے وہ ہمیں بھی ناپسند ہو اور جو چیز اللہ و رسول ﷺ کو پسند ہے وہ ہماری پسند بن جائے ہم صرف یہ سمجھتے ہیں کہ بس مسجد میں ہمارا دل اللہ کی طرف متوجہ ہو، حالانکہ بازار میں کاروبار میں مصروفیات میں بھی ہمارا دل اللہ کی طرف متوجہ رہنا چاہیے اجتماع کا مقصد بھی یہی ہے کہ دل اللہ سے جڑ جائے، انسان کے اندر تقویٰ پیدا ہو اور وہ صالحین کی صحبت اختیار کرے دن کے 24 گھنٹوں میں سے کم از کم دو گھنٹے اللہ کے نام کر دیں موبائل میں ہم کئی گھنٹے ضائع کر دیتے ہیں مگر اللہ کے لیے چند لمحے بھی نہیں نکالتے اگر ہم اللہ کو وقت دیں گے تو دل روشن ہوجائے گانظر پاک ہوگی دنیا سنور جائے گی آخرت بھی بن جائے گی کیونکہ اصل زندگی آخرت کی زندگی ہے؛

 

دنیا تو بس ایک عارضی سفر ہے اور ہم سب اس سفر کے مسافر ہیں حافظ محمد فہیم الدین منیری ناظم مدرسہ امام وخطیب مسجدِ نور نے اجتماع کے اغراض و مقاصد اور موجودہ حالات میں ہماری شخصی اور معاشرتی اصلاح پر زور دیتے ہوئے اہل اللہ سے وابستہ ہوکر اپنی زندگی کو شریعت و سنت کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت پر جامع خطاب کیا

 

حافظ محمد یوسف حلیمی انور صدر مسجدِ نور نے مہمانوں کا استقبال کیا حافظ محمد عبدالواجد حلیمی اور دیگر ذمہ داران و نوجوانان نے مہمانوں کی تواضع کی حضرت مولانا مفتی عبد الرشید رشید قاسمی مظاہری دامت برکاتہم العالیہ ممبئی جانشین ( قطب ربانی حضرت مولانا شاہ منیر احمد صاحب نوراللہ مرقدہ)سرپرست اجتماع کی رقت انگیز دعاء پر اختتام پذیر ہوا

متعلقہ خبریں

Back to top button