Uncategorized

ہند۔ نیپال سرحد سے اندرون 6 ماہ 100 سے زائد لڑکیاں غائب

نئی دہلی: ہندوستان-نیپال کے سرحدی علاقہ سے گزشتہ 6 ماہ میں 100 سے زائد لڑکیاں غائب ہو چکی ہیں۔ سرحد پر اپنے ملک کے علاوہ نیپال، چین، برازیل اور سعودی عرب وغیرہ کے سرگرم انسانی اسمگلنگ کے گروہ ان لڑکیوں کو اونچی قیمتوں پر فروخت کر کے لاکھوں روپے کما رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں ان میں سے صرف ایک درجن لڑکیوں کو ہی بچایا گیا تھا، بقیہ اب بھی لاپتہ ہیں۔ ریسکیو کی گئی لڑکیوں میں 4 تو ایک ہی خاندان کی تھیں۔ مسلسل ایسے واقعات پیش آنے سے سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے درمیان ڈر اور خوف کا ماحول ہے۔اب یہ معاملہ حقوق انسانی کمیشن تک پہنچ گیا ہے۔ حقوق انسانی معاملوں کے وکیل ایس کے جھا نے قومی انسانی حقوق کمیشن اور بہار ریاستی انسانی حقوق کمیشن میں 2 مختلف عرضیاں داخل کی ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ اپنے ملک کے علاوہ نیپال، چین، برازیل اور سعودی عرب میں کروڑوں روپے میں بیٹیاں فروخت کی جا رہی ہیں۔ موتیہاری سے منسلک ہندوستان-نیپال بارڈر والے علاقوں میں اس طرح کے واقعات کو انجام دینے والے اسمگلر بڑی تعداد میں سرگرم ہیں۔وکیل ایس کے جھا کہ کہنا ہے کہ رواں سال جولائی میں رکسول سے 10، رام گڑھوا سے 3 اور آداپور سے 4 لڑکیاں غائب ہوئی ہیں۔ اگست ماہ میں رکسول سب ڈویژن کے بھیلاہی اور کوڑیہار سمیت مختلف مقامات سے 18 لڑکیاں غائب ہوئی ہیں۔ ستمبر ماہ میں پورے سب ڈویژن کی مختلف جگہوں سے ایک شادی شدہ سمیت 17 لڑکیاں غائب ہیں۔ اسی طرح اکتوبر اور نومبر ماہ میں 15-15 لڑکیوں سمیت مجموعی طور پر 83 لڑکیاں غائب ہوئی ہیں۔ نشہ کاروباری لڑکیوں کا استعمال نشہ آور اشیاء کی اسمگلنگ میں کرتے ہیں۔وکیل ایس کے جھا کے مطابق ہندوستان کے جموں و کشمیر، پڈوچیری، چین، سعودی عرب، دبئی سمیت کئی خلیجی ممالک اور ارجنٹینا جیسے ممالک میں شادی کرا کر بچہ پیدا کرنے اور نسل کی تبدیلی، بچوں کو دودھ پلانے اور جسم فروشی جیسے کاموں کے لیے بھی لڑکیوں کو بیرون ممالک بھیج دیا جاتا ہے۔ شادی اور جسمانی اعضاء کی خرید و فروخت کے لیے بھی لڑکیوں کی بڑے پیمانے پر بیرون ممالک اسمگل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔وکیل ایس کے جھا کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ معاملہ کافی حساس اور انسانیت کو شرمسار کرنے والا ہے۔ یہ معاملہ پولیس کے طریقۂ کار اور انتظامی نظام پر بھی سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے۔ ساتھ ہی ایس کے جھا نے کمیشن سے اس معاملہ میں اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button