کوہ مولا علی پر کے کویتا کی بصد عقیدت و احترام حاضری

کوہ مولا علی پر کے کویتا کی بصد عقیدت و احترام حاضری
خادمین کے مسائل کی عدم یکسوئی اور مرمتی کاموں میں سست روی پر شدید برہمی
حکومت کی بے حسی کے باعث لاکھوں عقیدت مندوں کے جذبات مجروح ہونے کا اظہار
صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے جنم باٹا پروگرام کے تحت کوہ مولا علی پر حاضری دی اور عقیدت و احترام کے ساتھ سہرا مبارک پیش کیا۔ اس موقع پر منتظمین نے کویتا کا پرتپاک استقبال کیا۔ خادمین کوہ مولا علی نے انہیں اپنی پریشانیوں اور یہاں کے انتظامی و ترقیاتی مسائل سے آگاہ کیا۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کویتا نے خادمین کو درپیش سنگین مشکلات اور کوہ مولا علی میں جاری ترقیاتی کاموں کی غیر معمولی سست روی پر شدید ناراضگی ظاہر کی۔ انہوں نے بتایا کہ یہاں کے گیارہ خدام شدید ذہنی و معاشی دباؤ کا شکار ہیں کیونکہ وقف بورڈ پچھلے 7 سالوں سے ہر ماہ ان کی تنخواہ سے پانچ سو روپے یہ کہہ کر کاٹ رہی ہے کہ ان کے نام لیز پر اراضی الاٹ کی گئی ہے،
جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی خادم کو آج تک کوئی اراضی الاٹ نہیں کی گئی۔ خدام کے مطابق انہیں زمین فراہم کرنی ہے اور وہاں زمین موجود بھی ہے جسے انہیں دی جاسکتی ہے لیکن اس سلسلہ میں تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ ذمہ داران ٹال مٹول کرتے ہوئے اس معاملہ میں تاخیر کر رہے ہیں۔کویتا نے کہا کہ عوام کی سہولت کے لئے ریمپ کی تعمیر جاری ضرور ہے مگر انتہائی سست رفتاری کے باعث عوام اور زائرین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اسی طرح پہاڑ سے توڑے جانے والے پتھروں کی منتقلی اور استعمال کے حوالے سے بھی شفافیت کے فقدان پر انہوں نے سوال اٹھایا کہ آخر یہ پتھر کہاں منتقل کئے جارہے ہیں اور کس مقصد کے لئے استعمال ہورہے ہیں؟ اس بارے میں کوئی تفصیلی معلومات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں
۔کویتا نے داخلی حصے میں گنبد کی خستہ حال چھت پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سالانہ تقریب عنقریب منعقد شدنی ہے، ایسے میں یہ صورتحال انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضروری ہے کہ وقف بورڈ فوری نوٹس لے اور تمام مرمتی و ترقیاتی کام جنگی بنیادوں پر مکمل کرے۔انہوں نے اس بات پر بھی افسوس ظاہر کیا کہ برقی بل تک خدام اپنی جیب سے ادا کر رہے ہیں، جو سراسر ناانصافی ہے اور مذہبی مقامات کے تقدس کے بالکل خلاف ہے۔
آخر میں کویتا نے صدر نشین وقف بورڈ اور حکومت تلنگانہ سے پر زور مطالبہ کیا کہ کوہ مولا علی کے خادمین کے مسائل، ترقیاتی کاموں، انتظامی امور اور بنیادی سہولتوں کا فوری جائزہ لیتے ہوئے جلد از جلد ان کی یکسوئی کو یقینی بنایا جائے، کیونکہ یہ مقام لاکھوں عقیدت مندوں کے روحانی جذبات اور احساسات سے مربوط ہے اور حکومت کی بے توجہی اور بے حسی کے باعث عقیدت مندوں کے جذبات مجروح ہورہے ہیں۔



