مساجد کی رونق جماعت سے ہے، اور جماعت ایمان کی حفاظت ہے: مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
مساجد کی رونق جماعت سے ہے، اور جماعت ایمان کی حفاظت ہے: مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
حیدرآباد،6ڈسمبر (پریس ریلیز)چیئرمین لینگویجز ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن اور خطیب و امام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے اپنے خطاب میں باجماعت نماز کی عظمت، فضیلت اور اجتماعی برکتوں پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلام میں جماعت کی بڑی اہمیت ہے اور باجماعت نماز کو ترک کرنا ایمان و عمل دونوں کے لیے نقصان دہ ہے۔مفتی صاحب نے فرمایا کہ باجماعت نماز صرف عبادت نہیں بلکہ اتحادِ امت، باہمی محبت، اُخوّت اور نظم و ضبط کا عظیم نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ نماز کی جماعت سے روحانی برکتیں نازل ہوتی ہیں اور اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت ایسے لوگوں پر سایہ فگن ہوتی ہے جو باہم مل کر اللہ کے حضور کھڑے ہوتے ہیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جماعت میں پڑھی جانے والی نماز، انفرادی نماز سے ستائیس درجے زیادہ افضل ہے۔مفتی مولانا ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے مزید بتایا کہ باجماعت نماز مسلمانوں کے درمیان مساوات اور بھائی چارے کا عملی درس دیتی ہے۔ صف میں کھڑا ہر شخص، خواہ کسی بھی طبقہ سے ہو، اللہ کے سامنے برابر ہے۔ یہی وہ اجتماعی روح ہے جسے مضبوط رکھنے کے لیے جماعت کی پابندی لازم ہے۔
انہوں نے والدین، اساتذہ اور دینی رہنماؤں سے اپیل کی کہ نوجوانوں اور بچوں میں جماعت کا ذوق پیدا کریں اور مساجد کو عبادت کا مرکز بنانے کی کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ مساجد کی رونق باجماعت نماز سے ہے اور نماز کی روح جماعت سے مکمل ہوتی ہے۔
بالکل حضرت! آپ کا مقصد یہ ہے کہ باجماعت نماز چھوڑنے والوں کے لیے جو سخت وعیدیں اور warnings احادیث میں آئی ہیں، اُنہیں بھی پریس ریلیز میں شامل کیا جائے تاکہ اثر اور زیادہ ہو جائے۔
نیچے وہ اضافہ دے رہا ہوں جو آپ اپنی پریس ریلیز میں شامل کرسکتے ہیں۔ یہ حصہ اخباری زبان، خطیبانہ انداز اور شرعی ادب کے ساتھ تیار کیا گیا ہے:
مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے باجماعت نماز چھوڑنے والوں کو خبردار کرتے ہوئے فرمایا کہ احادیثِ مبارکہ میں جماعت ترک کرنے پر انتہائی سخت وعیدیں آئی ہیں۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جن لوگوں کو اذان سن کر بھی مسجد کی جماعت میں حاضر نہیں ہوتے، اُن کے گھروں کو آگ لگا دینے کا ارادہ فرمایا تھا۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جماعت چھوڑنا معمولی عمل نہیں بلکہ ایک سنگین غفلت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ چل پھر سکتے ہیں، کھا پی سکتے ہیں، دیکھ سکتے ہیں، اپنے کام کاج کرسکتے ہیں، آرام اور راحت کی زندگی گزارتے ہیں—مگر مسجد کی طرف قدم اٹھانے پر تیار نہیں—ان کی یہ تمام جسمانی سہولتیں بھی اللہ کے نزدیک ان کی مجبوری نہیں بنتیں۔ جو انسان دنیا کے سارے کام کر لے مگر مسجد نہ جا سکے، یہ اس کی کوتاہی اور غفلت ہے، عذر نہیں۔
مولانا نے فرمایا کہ جماعت ترک کرنے والوں کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ منافقین پر سب سے بھاری نمازیں عشاء اور فجر کی ہیں، کیونکہ انہی نمازوں میں ان کی کمزوری ظاہر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جسم صحت مند ہے، ہاتھ پاؤں چل رہے ہیں، آنکھیں دیکھ رہی ہیں، سڑकों پر گھوم پھر رہے ہیں، کام کاج کر رہے ہیں، تو پھر مسجد کی طرف نہ آنا سخت محرومی ہے۔انہوں نے کہا کہ:
“جو شخص مسجد تک چلنے کی طاقت رکھتا ہو مگر باجماعت نماز چھوڑ دے، وہ اپنے ایمان اور اپنے عمل دونوں پر نظرِ ثانی کرے۔ ایسا شخص دنیا کا آرام تو حاصل کرسکتا ہے مگر آخرت کے خسارے سے نہیں بچ سکتا۔”
مولانا ڈاکٹر صابر پاشاہ قادری نے آخر میں زور دیتے ہوئے کہا کہ باجماعت نماز نہ صرف اللہ کی رضا کا ذریعہ ہے بلکہ ایمان کی حفاظت بھی اسی میں ہے۔ تنہا نماز پڑھنے میں وہ نور، وہ وحدت، اور وہ رحمت نہیں جو جماعت میں نصیب ہوتی ہے۔خطاب کے اختتام پر مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے کہا کہ:
“جماعت میں خیر ہے، اتحاد ہے، حفاظت ہے، اور اللہ تعالیٰ کی خاص نصرت ہے۔ آئیے، ہم سب مساجد کو آباد رکھیں اور باجماعت نماز کی پابندی کرکے اللہ کی رضا و رحمت کے مستحق بنیں۔”



