نیشنل

ناگپور سرمائی اجلاس: 8,000 اہلکاروں کی تعیناتی، شہر ہائی سکیورٹی زون میں تبدیل۔مہاراشٹر سرمائی اجلاس میں ریکارڈ توڑ سکیورٹی، AI ٹیکنالوجی پہلی بار فعال

اسمبلی اجلاس سے قبل ناگپور میں سخت ترین حفاظتی انتظامات، فیشل ریکگنیشن سسٹم نصب

ناگپور ،۶؍دسمبر(محمد راغب دیشمکھ کی خصوصی رپورٹ)مہاراشٹر کی دوسری ریاستی راجدھانی کہلانے والے شہر ناگپور میں 8 دسمبر سے شروع ہونے والے مہاراشٹر اسمبلی و کونسل کے سرمائی اجلاس کو پوری طرح بے خوف، محفوظ اور پُرسکون ماحول میں منعقد کرنے کے لیے اس وقت پورا شہر ایک ہائی سکیورٹی زون میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

 

شہر کا ہر اہم داخلی و خارجی راستہ، وزیراعلیٰ و نائب وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ، سکریٹریٹ، قانون ساز بھون، اور دیگر حساس مقامات سخت ترین حفاظتی حصار میں لے لیے گئے ہیں۔اس مرتبہ سکیورٹی انتظامات کو تاریخ کے سب سے بڑے اور جدید ترین بندوبست کہا جا رہا ہے، کیونکہ ریاست کے مختلف اضلاع سے آنے والے افسروں سمیت تقریباً 8,000 پولیس اہلکاروں کی غیر معمولی نفری شہر میں تعینات کی گئی ہے۔ ان میں 3,000 افسران و جوان ریاست کے مختلف حصوں سے بلائے گئے ہیں جبکہ 5,000 اہلکار ناگپور پولیس سے ہیں۔ اسی کے ساتھ

 

اسٹیٹ ریزرو پولیس فورس (SRPF) کی پانچ کمپنیاں، 1,400 ہوم گارڈز, خصوصی کمانڈوز، اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس تیز رفتار رسپانس ٹیمیں بھی پورے شہر میں موجود رہیں گی۔سکیورٹی کے مجموعی نظام کی کمان جوائنٹ کمشنر آف پولیس نوین چندر ریڈی کے ہاتھ میں ہوگی، جبکہ ہر محکمے کے لیے علیحدہ افسران کو ذمہ داریاں تفویض کی گئی ہیں۔ ڈی سی پی (اسپیشل برانچ) ششکانت ساتو کو پورے حفاظتی فریم ورک کی نگرانی سونپی گئی ہے، ڈی سی پی ہیڈ کوارٹر دیپک اگروال بیرون اضلاع سے آنے والے 3,000 افسران کی رہائش، خوراک اور دیگر انتظامات دیکھیں گے۔ ٹریفک کا نظام، جو اس بار سب سے بڑا چیلنج ہے، ڈی سی پی ٹریفک لوہت ماتانی کی نگرانی میں چلایا جائے گا۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تعیناتی میں 10 ڈی سی پیز، 38 اے

 

سی پیز، 80 پولیس انسپکٹرز، 235 اے پی آئی/ایس آئی، 2,400 سپاہی، اور 500 خواتین اہلکار شامل ہیں، جبکہ ہوم گارڈز اور خصوصی دستے شہر کے اہم اور حساس مقامات پر متعین رہیں گے۔ علاوہ ازیں، انسدادِ دہشت گردی کے خصوصی یونٹ فورس ون کی آمد بھی متوقع ہے تاکہ کسی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے شہر کی تیاری مکمل رکھی جا سکے۔اس سال کے سرمائی اجلاس کو سکیورٹی کے حوالے سے اس لیے بھی خاص سمجھا جا رہا ہے کہ پہلی بار ناگپور اسمبلی اجلاس میں مصنوعی ذہانت (AI) پر مبنی جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

 

قانون ساز بھون کے اندر اور باہر جدید ترین فیشل ریکگنیشن ڈیوائسز نصب کی گئی ہیں جو لمحہ بہ لمحہ کیمروں سے آنے والے ڈیٹا کو ایک مرکزی ڈیٹا بیس سے ملائیں گی۔ اس طریقے سے نہ صرف شہر کے ’بلو بک‘ میں درج ممکنہ شرپسندوں کو فوری شناخت کیا جا سکے گا بلکہ بھیڑ کی غیر معمولی حرکت یا مشکوک رویے پر بھی AI فوری الرٹ جاری کرے گا۔مہاراشٹر اسمبلی کے اسپیکر راہل نارویکرکے مطابق اس بار اسمبلی کمپلیکس میں داخلہ مکمل طور پر محدود ہوگا اور ہر فرد کے لیے سخت جانچ

 

لازمی قرار دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’یونیق اینڈ ٹو اینڈ سکیورٹی میکینزم‘‘ کے تحت وہ خامیاں بھی بند کی جا رہی ہیں جو ماضی میں نظر انداز ہوتی رہی ہیں۔ پولیس کمشنر رویندر سنگل نے بتایا کہ پہلی بار داخلے کے ساتھ ساتھ تمام اخراجی راستوں کی بھی براہِ راست نگرانی کی جائے گی تاکہ کسی بھی لمحے اسمبلی کیمپس کے اندر موجود افراد کی درست تعداد معلوم رہے اور کسی بھی ہنگامی صورتِ حال، خصوصاً بھگدڑ کے خدشات کو بروقت روکا جا سکے۔سکیورٹی کو مزید مضبوط کرنے کے لیے پولیس نے 12 بم کھوجی و نوفی بنانے والی ٹیمیں (BDDS)، 5 جدید نگرانی (Vigilance) گاڑیاں اور متعدد ڈرون یونٹ بھی فعال کر دیے ہیں۔ جمعہ کے

 

روز کمشنر آف پولیس نے قانون ساز بھون اور آس پاس کے علاقوں میں کیے گئے سکیورٹی انتظامات کا مکمل جائزہ لیا اور تمام متعلقہ یونٹس کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت دی۔انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شہر میں وی وی آئی پی حرکت، نمائندوں کی آمد، میڈیا کے بڑھتے دباؤ اور شہری آمدورفت کے باعث ٹریفک نظام پر سخت نگرانی رکھی جائے گی، جب کہ حساس مقامات پر پولیس پکٹ، اسلحہ بند گشت، اور چیک پوائنٹس کی تعداد میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے۔ریاستی دارالحکومت کے اس اہم سرمائی

 

اجلاس کو پُرسکون، منظم اور حادثات سے پاک رکھنے کے لیے حکومت اور پولیس دونوں غیر معمولی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ امید کی جا رہی ہے کہ جدید ٹیکنالوجی، بھاری نفری اور مربوط سکیورٹی سسٹم کی مدد سے اس بار کا اجلاس مکمل طور پر بے خوف اور کامیاب انداز میں منعقد ہوگا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button