تلنگانہ

کے کویتا کا ناگارم ، دامائی گوڑہ اور بھوانی نگر کے مختلف علاقوں کا دورہ۔ عوامی مشکلات سے واقفیت

سیاسی قائدین کو عوامی وعدوں کی تکمیل کے لئے جوابدہ بنایا جائے

مسائل کی یکسوئی تک تلنگانہ جاگروتی اپنی جدوجہد جاری رکھے گی

کے کویتا کا ناگارم ، دامائی گوڑہ اور بھوانی نگر کے مختلف علاقوں کا دورہ۔ عوامی مشکلات سے واقفیت

 

صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے جنم باٹا پروگرام کے تحت آج ناگارم، دامائی گوڑہ اور بھوانی نگر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیااور عوامی مسائل کا قریب سے جائزہ لیا۔ کویتا نےحکومت اور عوامی نمائندوں کی کوتاہیوں پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔انہوں نے ناگارم بلدیہ کے دورہ کے موقع پر کہا کہ علاقے میں ڈرینیج کی سہولت نہ ہونے کے باعث عوام شدید مشکلات سے دوچار ہیں

 

۔ انہوں نے بتایا کہ سابق ارکان پارلیمان ریونت ریڈی اور ملا ریڈی سمیت کئی قائدین یہاں آکر دیکھ کر چلے گئے، مگر نہ تالاب کی مرمت ہوئی اور نہ ہی ڈرینیج آؤٹ لیٹ کی تعمیر عمل میں آئی۔ اگر ڈرینیج کی منظوری ہوچکی ہے تو حکومت کو فوری طور پر کام شروع کرانا چاہئے۔انہوں نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ اتنی بڑی آبادی کے باوجود علاقے میں نہ راشن کی دکان ہے اور نہ ہی کوئی سرکاری پرائمری اسکول۔ جس کے باعث بچوں کو مین روڈ عبور کرکے دور جانا پڑتا ہے۔

 

انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر راشن شاپ اور اسکول قائم کیا جائے۔ موسم باراں میں معمولی بارش پر بھی گھروں میں پانی داخل ہو جاتا ہے، لہٰذا اگلے مانسون سے پہلے یہ مسئلہ حل ہونا ضروری ہے۔کویتا نے کہا کہ علاقے میں بستی دواخانہ موجود نہ ہونے کی وجہ سے عوام کو نجی اسپتالوں کا رخ کرنا پڑ رہا ہے۔ پینے کے صاف پانی کی فراہمی کا مسئلہ بھی سنگین ہے، ہفتے میں ایک بار بھی معیاری پانی نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ عالمی سمٹ کے دعوے تو کر رہے ہیں

 

مگر عوام کو بنیادی سہولت جیسے پینے کے پانی کی دستیابی بھی یقینی بنانی چاہئے۔ جہاں پائپ لائن بچھانا ممکن نہ ہو، وہاں ٹینکر کے ذریعے پانی کی سربراہی لازمی عمل میں لائی جائے۔کویتا نے دامائی گوڑہ کے عوام سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہاں ان کے ماموں رہتے تھے اور وہ اس علاقے میں بچپن سے آتی رہی ہیں، مگر افسوس کہ بی آر ایس کے دس سال اور کانگریس کے دو سال میں بھی حالات جوں کے توں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ عوام کے مسائل اٹھاتی رہیں اور جب انہوں نے پارٹی سے سوال کیا تو انہیں بی آر ایس سے نکال دیا گیا۔

 

انہوں نے بتایا کہ 19 سال تک تلنگانہ جاگروتی کے پلیٹ فارم سے بونال اور بتکماں جیسے تہواروں کو ریاستی سطح پر منایا گیا، مگر بی آر ایس حکومت کے دور میں بھی کئی علاقوں میں لوگوں کو پنشن تک نہیں ملی۔ ان ہی سوالات کی وجہ سے انہیں پارٹی سے خارج کیا گیا۔کویتا نے کہا کہ اب وہ کسی پارٹی میں نہیں، نہ ان کے پاس کوئی عہدہ ہے، مگر عوامی مسائل کی یکسوئی کے لئے وہ پورے تلنگانہ کا دورہ کر رہی ہیں اور اب تک 12 اضلاع کے عوامی مسائل کی سماعت کی گئی ہے

 

۔ انہوں نے کہا کہ 20 سال سے التوا میں پڑے کئی مسائل اب حل ہونے کی طرف جا رہے ہیں اور جاگروتی کے مقامی قائدین عوام کے ساتھ مل کر ہر مسئلہ حل ہونے تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔کویتا نے علاقہ کے بنیادی مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ یہاں نہ راشن شاپ ہے، نہ پرائمری اسکول، نہ ہی بستی دواخانہ۔ بجلی کے ٹرانسفارمر کے مسائل سے گھروں میں بجلی کے جھٹکوں کی شکایات بھی موصول ہوئی ہیں، اس مسئلہ کی فوری یکسوئی ضروری ہے۔انہوں نے سابق ایم پی ریونت ریڈی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دامائی گوڑہ کے نالوں کو صاف کرانے کا وعدہ کیا تھا،

 

ناریل بھی پھوڑا تھا لیکن آج تک کام شروع نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اگر نالہ صاف نہیں کیا جاتا تو وزیر اعلیٰ کو خود یہاں آکر رہنا چاہئے۔کویتا نے ریونت ریڈی کے سونے اور پنشن کے وعدوں کو عوام کے ساتھ بڑا دھوکہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نہ ایک تولا سونا ملا اور نہ نئی اسکیمیں چل رہی ہیں۔

 

انہوں نے یہ بھی کہا کہ حیدرآباد میں 40 ہزار سے زائد مکمل شدہ گھروں کو ضرورت مندوں میں تقسیم کرنا چاہئے۔آخر میں انہوں نے کہا کہ وہ اگرچہ اقتدار میں نہیں، مگر عوامی جدوجہد جاری رکھیں گی، اور جب بھی ضرورت ہو عوام ان کا ساتھ دیں۔ نوجوانوں کو انہوں نے مشورہ دیا کہ سیاسی قائدین کو ان کے وعدوں پر جواب دہ بنائیں اور مسائل کے حل تک آواز بلند کرتے رہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button