یہ تلنگانہ رائزنگ نہیں بلکہ تلنگانہ کی افسوسناک صورتحال ہے: کے کویتا کا پریس کانفرنس سے خطاب

میڑچل ضلع کے حالات انتہائی تشویشناک
یہ تلنگانہ رائزنگ نہیں بلکہ تلنگانہ کی افسوسناک صورتحال ہے: کے کویتا کا پریس کانفرنس سے خطاب
صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے اپنے جنم باٹا پروگرام کے تحت دورہ میڑچل- ملکاجگری کے سلسلہ میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور کہا کہ میڑچل ضلع کے حالات نہایت تشویشناک ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ضلع کو 15 منڈل پر مشتمل بنایا گیا ہے جس میں تقریباً 32 لاکھ آبادی ہے، مگر افسوس کی بات ہے کہ اتنی بڑی آبادی کے باوجود یہاں ایک بھی 100 بستروں والا سرکاری اسپتال موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پورے ضلع میں صحت اور تعلیم کے شعبے مکمل طور پر نجی اداروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیئے گئے ہیں، جس کے باعث غریب عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
کویتا نے کہا کہ شمس آباد اور رنگا ریڈی سے الگ ضلع بنانے کے بعد کلکٹریٹ کو شاہ میر پیٹ میں قائم کیا گیا جس کے سبب اپل اور رامانتاپور جیسے علاقوں سے وہاں پہنچنا عوام کے لئے ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس صورتحال میں فوری تبدیلی لائی جائے تاکہ عام لوگ سہولت سے اپنے کام انجام دے سکیں۔
انہوں نے کہا کہ جبری قبضوں، تالابوں کی تباہی اور غیر قانونی تعمیرات نے پورے میڑچل ضلع کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ انہوں نے کبتّی چیروو، بدویل، باندلہ چیروو اور دیگر تالابوں پر جاری قبضوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ مقامی عوام اپنی بقا کے لئے احتجاج پر مجبور ہیں مگر حکومت کی جانب سے کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔
کویتا نے کہا کہ ضلع کے کئی علاقوں میں سڑکیں انتہائی خراب حالت میں ہیں، بستیوں میں بنیادی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں اور جگہ جگہ ڈرینج ناکارہ اور گندگی کے ڈھیر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ بھودیوی نگر میں حالات اس قدر خراب ہیں کہ وہاں ٹوائلٹس تک موجود نہیں، یہاں کی صورتحال دیکھ کر ’’آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ کوکٹ پلی، کتہ گوڑہ، ملکاجگری اور دیگر علاقوں میں برسوں سے تعمیری کام یا تو رکے ہوئے ہیں یا انتہائی سست رفتاری کا شکار ہیں۔ کویتا نے کہا کہ کوکٹ پلی میں 15 سال سے پانی کے ورکشاپ کی جگہ پر قائم اسکول کی عمارت بھی تیار نہیں کی گئی، جبکہ بجام پورہ اور باچوپلی میں فلائی اوور کے کاموں کی رفتار بھی انتہائی مایوس کن ہے۔صدر تلنگانہ جاگروتی نے کہا کہ جب وہ مختلف علاقوں کا دورہ کر رہی تھیں تو عوام نے شکایت کی کہ میڑچل میں سینکڑوں نجی انجینئرنگ اور ڈگری کالجس ہیں مگر ان کے لئے مناسب بس سروس موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’فری بس نہیں چاہئے، صرف ضرورت کے مطابق بسیں دی جائیں‘‘ عوام کا یہ مطالبہ جائز ہے۔
کویتا نے پولیس کی جانب سے کوئرم نگر کی خواتین کے ساتھ ناروے سلوک پر بھی سخت ناراضگی ظاہر کی اور کہا کہ حکومت فوری کارروائی کرے، کیونکہ ایسے رویہ جمہوری اقدار کے خلاف ہیں۔کویتا نے سابق ملکاجگری ایم پی اور موجودہ وزیراعلیٰ ریونت ریڈی پر شدید تنقید کی اور کہا کہ انہیں ان علاقوں کے مسائل بخوبی معلوم تھے، مگر وزیراعلیٰ بننے کے بعد بھی وہ انہیں حل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ریونت ریڈی نے ملکاجگری ایم پی رہتے ہوئے مسائل دیکھے، اور اب وزیراعلیٰ بن کر بھی انہیں حل نہیں کر رہے ہیں تو تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ بھودیوی نگر میں ڈبل بیڈروم مکانات کا وعدہ ریونت ریڈی نے ہی کیا تھا مگر آج تک اسے پورا نہیں کیا گیا۔ اسی طرح دمائی گوڑہ کے نالے کی توسیع کا وعدہ بھی ہوا مگر سنگ بنیاد بھی نہیں رکھا گیا۔کویتا نے کہا کہ کوکٹ پلی، ملکاجگری، میڑچل اور قطب اللہ پور میں ’’بی ٹی بیاچ‘‘ یعنی بنگارو تلنگانہ بیاچ کے تمام نمائندے جیتے تھے، مگر انہوں نے عوام کی فلاح کے بجائے صرف تالابوں اور زمینوں پر قبضے کئے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اس طرزِ عمل کے باعث قطب اللہ پور کو لوگ ’’قبضہ پور‘‘ کہنے لگے ہیں۔
کویتـا نے یہ بھی کہا کہ موجودہ کانگریس حکومت آنے کے بعد حالت مزید خراب ہوچکے ہیں۔ ’’اسپتالوں میں سوئی ہو تو دھاگہ نہیں، دھاگہ ہو تو سوئی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال قبول نہیں کی جاسکتی۔عوامی مسائل کے حل تک جدوجہد جاری رہے گی۔
کویتـا نے اعلان کیا کہ تلنگانہ جاگروتی ہر حلقے میں کمیٹیاں بنا رہی ہے جو عوامی مسائل کا فالو اپ کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ 100 بستروں والے سرکاری اسپتال، سرکاری کالجوں، بہتر سڑکوں، پبلک ٹرانسپورٹ اور صاف ستھرے ۔ماحول کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گی۔آخر میں انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ عوام کے حقیقی مسائل پر فوری توجہ دے کیونکہ ’’یہ تلنگانہ رائزنگ نہیں بلکہ تلنگانہ کی انتہائی افسوس ناک صورتحال ہے۔



