ایجوکیشن

جی۔ایس۔ کالج، کھام گا ؤں کی طالبہ صفیہ بیگم سرفراز بیگ نے بی۔اے (آرٹس) میں امراوتی یونیورسٹی میں پہلی میرٹ حاصل کی

کھام گا ؤں (نامہ نگار ) مقامی جی۔ ایس۔ سائنس، آرٹس اینڈ کامرس کالج کھام گائوں ضلع بلڈانہ کی ہونہار طالبہ صفیہ بیگم سرفراز بیگ بی۔اے (آرٹس) میں سنت گاڑگے بابا امرائوتی یونیورسٹی، امرائوتی میں پہلی میرٹ حاصل کر کے نہ صرف اپنے خاندان بلکہ اپنے گاؤں، تعلیمی ادارے اور پورے خطے کا نام روشن کیا ہے۔

 

کھام گا ؤں تعلقہ کے ایک چھوٹے سے دیہی گاؤں پیپل گاؤں راجہ سے تعلق رکھنے والی صفیہ بیگم کی یہ شاندار کامیابی اس حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ محنت، لگن، مستقل مزاجی اور خود اعتمادی کے بل پر محدود وسائل میں رہتے ہوئے بھی اعلیٰ تعلیمی مقام حاصل کیا جا سکتا ہے۔ سنت گاڑگے بابا امراوتی یونیورسٹی کے بی۔اے آرٹس کے امتحان میں 9.06 سی جی پی اے کے ساتھ پہلی میرٹ حاصل کر کے صفیہ بیگم سرفراز بیگ نے اپنی علمی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔دیہی علاقے کی محدود سہولیات، سادہ طرزِ زندگی، محنت کش اور متوسط طبقے کے خاندان میں پرورش پانے کے باوجود صفیہ بیگم نے کبھی حالات کو اپنی راہ کی رکاوٹ نہیں بننے دیا۔ ایمانداری، باقاعدہ مطالعہ، مضبوط ارادے اور مسلسل جدوجہد کو اپنا شعار بنا کر انہوں نے قدم بہ قدم کامیابی کی منازل طے کیں اور اپنی ایک منفرد شناخت قائم کی۔ ان کی ابتدائی تعلیم پہلی جماعت سے آٹھویں جماعت تک گلشنِ حافظ اردو پرائمری اسکول میں ہوئی جبکہ آٹھویں سے بارہویں جماعت تک کی تعلیم ضلع پریشد ہائی اسکول و جونیئر کالج، پیپل گاؤں راجہ سے مکمل کی۔

 

دسویں جماعت کے امتحان میں 89.20 فیصد نمبر حاصل کر کے دوسرا مقام حاصل کرنا اور بارہویں جماعت میں 88.33 فیصد نمبر کے ساتھ نمایاں کامیابی حاصل کرنا ان کی مستقل تعلیمی کارکردگی کا واضح ثبوت ہے، جس سے یہ اندازہ پہلے ہی ہو گیا تھا کہ صفیہ بیگم مستقبل میں اعلیٰ تعلیم کے میدان میں بھی نمایاں کامیابیاں حاصل کریں گی۔اعلیٰ تعلیم کے لیے صفیہ بیگم نے کھام گا ؤں کے جی۔ ایس۔ سائنس، آرٹس اینڈ کامرس کالج ،کھام گائوں ضلع بلڈانہ میں داخلہ لیا، جہاں ان کی محنت، باقاعدگی، نظم و ضبط اور ہر مضمون کے تئیں ذمہ دارانہ رویہ مسلسل برقرار رہا۔ تعلیم سے گہری وابستگی، مضامین پر مضبوط گرفت اور سیکھنے کا جذبہ ہی ان کی اس تاریخی کامیابی کا اصل راز ہے، جس کے نتیجے میں وہ پوری یونیورسٹی میں اول مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہوئیں۔ ان کی اس غیر معمولی کامیابی سے کھام گا ؤں تعلقہ، کالج اور پیپل گاؤں راجہ میں خوشی اور فخر کی لہر دوڑ گئی ہے، اور ہر طبقہ فکر کے افراد کی جانب سے مبارکبادوں کا سلسلہ جاری ہے۔اگرچہ صفیہ بیگم کا خاندانی پس منظر نہایت سادہ ہے، مگر والدین کے دل میں تعلیم کے لیے پختہ یقین اور اولاد کی بہتر تربیت کا جذبہ ہمیشہ نمایاں رہا ہے۔

 

ان کے والد سرفراز بیگ شکور بیگ نویں جماعت تک تعلیم یافتہ ہیں اور پیپل گاؤں راجہ میں‘‘گیلیکسی اسپیئر پارٹس’’کی دکان چلاتے ہیں، جبکہ والدہ سلطانہ بیگم ساتویں جماعت تک تعلیم یافتہ اور ایک گھریلو خاتون ہیں۔ محدود مالی حالات کے باوجود والدین نے کبھی بھی بچوں کی تعلیم پر سمجھوتہ نہیں کیا اور یہی خلوص اور قربانی صفیہ بیگم کے حوصلے اور اعتماد کا مضبوط سہارا بنی۔صفیہ بیگم کے بہن بھائی بھی تعلیمی میدان میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ان کی چھوٹی بہن سادیہ بیگم اس وقت دسویں جماعت میں زیرِ تعلیم ہیں اور پیپل گاؤں راجہ ٹیلنٹ سرچ (PTS) امتحان میں دوسرا مقام حاصل کر کے ٹیبلیٹ انعام کی حقدار بنی ہیں، جبکہ تیسری بہن صالحہ بیگم نویں جماعت میں زیرِ تعلیم ہیں اور اسکالرشپ امتحان میں تیسرا مقام حاصل کر کے اپنی علمی قابلیت ثابت کر چکی ہیں۔ بھائی مزمل بیگ اس وقت دوسری جماعت میں تعلیم حاصل کر رہا ہے اور وہ بھی اپنی بہنوں سے متاثر ہو کر تعلیم کی راہ پر گامزن ہے۔صفیہ بیگم نے اپنی اس شاندار کامیابی کا سہرا سب سے پہلے اپنے اساتذہ کرام اور والدین کے سر باندھا ہے۔ انہوں نے اپنی نمایاں کامیابی پر سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا جس نے انہیں محنت کا صلہ عطا کرتے ہوئے اس بلند مقام تک پہنچایا۔

 

صفیہ بیگم کا کہنا ہے کہ اساتذہ کی مخلصانہ رہنمائی، حوصلہ افزائی اور بروقت رہبری نے ان کے تعلیمی سفر کو آسان بنایا، جبکہ والدین نے ہر مرحلے پر اعتماد، تعاون اور حوصلہ دے کر تعلیم جاری رکھنے میں بھرپور مدد کی اور ہر جائز ضرورت پوری کرنے کی اجازت دی۔ والدین کی دعائوں، قربانیوں اور مسلسل ساتھ کے بغیر یہ کامیابی ممکن نہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہی حوصلہ، اعتماد اور مثبت ماحول ان کی کامیابی کی اصل بنیاد بنا، جس کی بدولت وہ آج اس مقام تک پہنچنے میں کامیاب ہو سکیں۔صفیہ بیگم کی اس شاندار کامیابی پر ودربھ شکشن پرسارک منڈل کے صدر ڈاکٹر سبھاش عرف دادا صاحب بوبڑے نے دلی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دیہی علاقے کی ایک طالبہ کا یونیورسٹی سطح پر پہلی میرٹ حاصل کرنا نہایت قابلِ فخر اور قابلِ تقلید عمل ہے، جو آنے والی نسل کے طلبہ و طالبات کے لیے مشعلِ راہ ثابت ہوگا۔کالج کے پرنسپل ڈاکٹر ڈی۔ ایس۔ تلوانکر نے صفیہ بیگم کی نظم و ضبط، تعلیمی تسلسل اور مضامین پر مضبوط گرفت کو سراہتے ہوئے ان کی کامیابی کو ادارے کے لیے باعثِ فخر قرار دیا۔ شعبۂ اردو کے صدر پروفیسر ڈاکٹر محمد راغب محمد طالب دیشمکھ نے صفیہ بیگم کی پُرسکون، محنتی اور پختہ ارادے والی شخصیت کا ذکر کرتے ہوئے اردو، انگریزی، انگریزی ادب، تاریخ اور فارسی جیسے مضامین میں ان کی مسلسل بہترین کارکردگی کی بھرپور تعریف کی۔اس کے علاوہ ودربھ شکشن پرسارک منڈل کے صدر ڈاکٹر سبھاش بوبڑے، نائب صدر جناب پرکاش تامبٹ، سکریٹری ڈاکٹر پرشانت بوبڑے، خزانچی اجنکیہ دادا بوبڑے، محترمہ شردھا تائی بوبڑے، منڈل کے تمام معزز اراکین، پرنسپل ڈاکٹر ڈی۔ ایس۔ تلوانکر، کالج کے تمام اساتذہ اور غیر تدریسی عملے نے صفیہ بیگم کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے ان کے روشن مستقبل کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔بلاشبہ صفیہ بیگم سرفراز بیگ کی یہ عظیم کامیابی اس حقیقت کو اجاگر کرتی ہے کہ دیہی علاقوں کے طلبہ بھی بڑے خواب دیکھ سکتے ہیں اور سخت محنت، ثابت قدمی اور خود اعتمادی کے ذریعے ان خوابوں کو حقیقت میں بدل سکتے ہیں۔

 

پیپل گاؤں راجہ سے امراوتی یونیورسٹی تک کا ان کا یہ شاندار سفر آج بے شمار طلبہ و طالبات کے لیے حوصلہ، امید اور رہنمائی کا سرچشمہ بن چکا ہے اور ان کی اس کامیابی نے پیپل گاؤں راجہ گاؤں کا نام تعلیمی دنیا اور معاشرے میں فخر کے ساتھ روشن کر دیا ہے۔صفیہ بیگم نے اپنی کامیابی کا سہرہ اپنے اساتذہ، والدین کو دیا ہے۔ اس نے اپنی نمایاں کامیابی پر سب سے پہلے اللہ تعالی کا شکر ادا کیا جس نے اسے بلند کامیابی عطا کی۔ والدین نے تعلیم جاری رکھنے میں بھرپور مدد کی اور اجازت دی اس لیے وہ اس مقام تک پہنچ سکی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button