جنرل نیوز

علم و ادب کی شمع فروزاں رکھنے والوں کی خدمات کا اعتراف ضروری ہے۔ جشن ڈاکٹرمحسن جلگانوی سے صدرنشین تلنگانہ اقلیتی کمیشن طارق انصاری و دیگر کا خطاب

حیدرآباد۔15ڈسمبر (اردو لیکس)ممتاز شاعر،ادیب وصحافی ڈاکٹرمحسن جلگانوی کو ان کی ادبی خدمات پر حکومت تلنگانہ کی جانب سےاردو اکیڈیمی کے باوقار مولانا ابوالکلام آزاد نیشنل ایوارڈ کی حصولیابی پر کل شب ٹولی چوکی حیدرآباد میں واقع سکیس دی اسکول آڈیٹوریم پر ایک شاندار تقریب "جشن ڈاکٹرمحسن جلگانوی” کا انعقاد عمل میں آیا نگاہوں کو خیرہ کرنے والا قمقموں سے مزین آڈیٹوریم باذوق سامعین سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔

 

تلنگانہ اردو تحریک کے زیر اہتمام منعقدہ یہ تقرہب دوحصوں میں منقسم تھی ادبی اجلاس کی صدارت پروفیسر ایس اے شکور ڈائریکٹر دائراةالمعارف جامعہ عثمانیہ نے کی ۔ صدرنشین تلنگانہ اقلیتی کمیشن طارق انصاری، شیخ فرید سابق رکن ساوتھ سنٹرل ریلوے بورڈ اور پروفیسر مقبول فاروقی نے بحثیت مہمانان خصوصی اس جشن میں شرکت کی۔ کنونیر جشن سعداللہ خان سبیل نےنظامت کے فرائض انجام دئے شریک کنونیر بصیر خالد صدر بزم ہم خیال ٹولی چوکی نے تمام حاضرین کا استقبال کیا۔

 

اس جشن کا آغاز قاری محمد عفان اللہ کی قرات کلام پاک اور ڈاکٹر طیب پاشاہ قادری کی نعت اقدس سے ہوا ۔ ممتاز شاعر ارشد شرفی نے تہنیتی کلام پیش کیا۔ صداراجلاس پروفیسر ایس اے شکورنے اپنےخطاب میں کہا کہ آندھراپردیش اردو اکیڈیمی کا سب سے بڑا اعزاز مخدوم ایوارڈتھاجو صرف 10ہزار روپئے کیسہ زر پہ مشتمل تھا تاہم اب مخدوم ایوارڈکی رقم کو نہ صرف دولاکھ روپئے کردیاگیاہے

 

بلکہ ایک نیا قومی ایوارڈ بنام "مولانا ابوالکلام آزاد نیشنل ایوارڈ "بھی حکومت تلنگانہ نے متعارف کیا ہے جو اردو اکیڈیمی کا سب سے بڑا ایوارڈ ہے۔اور یہ ایوارڈ زبان و ادب تعلیم وطب میں غیر معمولی خدمات انجام دینے والی اہم ترین شخصیات کوتفویض کیا جاتا ہے ڈاکٹرمحسن جلگانوی کو ان کی گراں قدر ادبی خدمات کے عوض 2025 ءکےاس باوقارمولانا ابوالکلام آزاد نیشنل ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا ہے۔تلنگانہ اردو اکیڈیمی مختلف زمروں میں شعراء، ادبااورصحافیوں کو انعامات سے نوازتی ہے

 

جس کے لئے الگ الگ کمیٹیاں تشکیل دی جاتی ہیں لیکن اردو اکیڈیمی کو مخدوم ایوارڈ اورمولانا ابوالکلام آزاد نیشنل ایوارڈ کے انتخاب میں کافی دشواریوں کا سامنا کرناپڑتا ہے۔پروفیسر ایس اے شکور نےحکومت تلنگانہ کاشکریہ ادا کیا کہ اس نے ایک قابل ترین اور مستحق شخص کو یہ ایوارڈدسے نوازا۔جناب طارق انصاری صدرنشین تلنگانہ اقلیتی کمیشن نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر محسن جلگانوی کا شعری و ادبی سفر گزشتہ 65سال سے مسلسل جاری و ساری ہے۔ ان کی حیات نوجوان نسل کے لئے ایک مثال ہے وہ بیک وقت شاعر، ادیب اور صحافی ہیں ان کی تقریبا” دودرجن معیاری کتابیں منظر عام پر آکر مقبول ہوچکی ہیں ۔

 

تلنگانہ اردو اکیڈیمی نے ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں مولانا آزاد نشنل ایوارڈ سے نوازا اور آج تلنگانہ اردو تحریک نے اس جشن کا اہتمام کرکے قابل تعریف کام کیا ہے اپنے بزرگوں کی خدمات کا ان کی زندگی میں اسی طرح اعتراف ہونا چاہئےاپنے بزرگوں کی خدمات کا اعتراف زندہ قوموں کی علامت ہے ۔بانی و چیرمین اردوکلچرل ہریٹیج فاونڈیشن حیدرآباد آرکیٹکٹ جناب محمد عبدالرحمن سلیم نے محسن جلگانوی کی ادبی خدمات پر بھرپور روشنی ڈالی۔ صدرتلنگانہ اردو تحریک سعداللہ خان سبیل نے ڈاکٹرمحسن جلگانوی کو ہمہ گیر شخصیت کا حامل قرار دیتے ہوئے

 

کہا کہ وہ نہ صرف ایک اچھے شاعر و ادیب ہیں بلکہ ایک اچھے انسان بھی ہیں ان کی شاعری ان کی شخصیت کی پر تو ہے۔دہلی کے جناب حیدر افاق نے اپنے مختصر سے خطاب میں کہا کہ جناب محسن جلگانوی سے محکمہ ریلوے میں ان کی 30 سالہ رفاقت رہی ہے انہوں نے ڈاکٹر محسن جلگانوی کی ادبی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ 1986ء میں جناب محسن جلگانوی نے اردو زبان میں ریلوے کا ٹائم ٹیبل شائع کروایا تھا جو محسن جلگانوی کی اردو زبان سے عملی محبت کا زندہ ثبوت ہے 1979 عیسوی میں ایک مشاعرہ بھی منعقد کروایا تھا جو ساؤتھ سنٹرل ریلوے کی تاریخ کا سب سے بڑا مشاعرہ سمجھا جاتا ہے

 

اس جشن میں مختلف تنظیموں اور شعراء کی جانب سے ڈاکٹرمحسن جلگانوی کی بکثرت گلپوشی وشال پوشی بھی کی گئی ڈاکٹر محسن جلگانوی نے حکومت تلنگانہ کی جانب سے ایوارڈ حاصل ہونے پر حکومت بالخصوص تلنگانہ اردو اکیڈمی اور محکمہ اقلیتی بہبود سے اظہار تشکر کیا اور کہا کہ 1960 کے بعد سے وہ اپنے وطن عزیز جل گاؤں سے حیدرآباد منتقل ہو گئے اس کے بعد سے میں نے حیدرآباد کو اپنا وطن ثانی بنا لیا ہے انہوں نے بتایا کہ جب وہ محکمہ ریلوے میں ملازم تھے انہوں نے 1979 عیسوی میں سکندرآباد کی ادبی دستاویز تیار کی تھی جس میں تقریبا 200 شخصیات کا احاطہ کیا گیا تھا انہوں نے بتایا کہ اردو ادب سے بالخصوص علاقہ سکندر آباد کا نام مٹا دیا گیا تھا

 

انہوں نے مزید کہا کہ وطن ثانی حیدرآبادسے میری محبت و عقیدت بے پناہ ہے ڈاکٹر محسن جلگانوی نے جشن منعقد کرنے پر تمام منتظمین بالخصوص سعد اللہ خان سبیل جناب عبدالرحمن ارکیٹیکٹ، جناب بصیر خالد کے علاوہ شرکائے جشن سے بھی اظہار تشکر کیا۔بعد ازاں اس جشن میں ایک معیاری اور شاندار مشاعرہ منعقد ہوا جس کی صدارت آرکیٹکٹ جناب محمد عبدالرحمن سلیم نے کی ۔مشاعرہ کا آغاز طنز و مزاح کے ممتاز شاعروحید پاشاہ قادری کے کلام سے ہوا صدر مشاعرہ کے علاوہ ڈاکٹر محسن جلگانوی،پروفیسر مقبول فاروقی،ڈاکٹر روف خیر،سردار سلیم، سیف نظامی،شریف اطہر (نظام آباد) ڈاکٹرطیب پاشاہ قادری، ڈاکٹر علیم خان فلکی،الطاف شہر یار، نوید جعفری ، سعداللہ خان سبیل ، افتخار عابد ، بشارت علی خاں اختر میڑچل،معالے اچل پوری،کلیم شیخ، بصیر خالد ، حیدرآفاق اور فرحان عزیزنے اپنا خوبصورت کلام پیش کرکے سامعین سے داد و تحسین حاصل کی۔

 

کنونیر جشن سعداللہ خان سبیل کے شکریہ پر اس مشاعرہ کے اختتام عمل میں آیا۔ اس موقع پر محمد ہاشم علی صدر بزم محبان تلنگانہ، محترمہ شبینہ فرشوری ،انجنیر نعیم بشیر، محمد حسام الدین ریاض ،محمدحسین قادری عارف ، ڈاکٹر آصف علی،جناب محمد نصر اللہ خان، جناب محمد صادق علی ، ڈاکٹر شفیع الدین ظفر، جناب سی اقبال رشید کے علاوہ خواتین و حضرات کی کثیر تعداد موجود تھی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button