کے کویتا کا جنم باٹا پروگرام کے تحت گدوال کا دورہ۔ عوامی مسائل کا تفصیلی جائزہ

سرکاری دواخانہ عالم پور میں مسائل کا انبار۔بنیادی سہولتیں بھی میسر نہیں
چیف منسٹر ریونت ریڈی کا آبائی ضلع ہونے کے باوجود عدم توجہی کا شکار
ریاستی حکومت شعبہ صحت پر خصوصی توجہ مرکوز کرے
آر ڈی ایس کے تحت تلنگانہ اپنے جائز حصہ کے پانی کے مکمل استعمال میں ناکام
کسانوں کو آبپاشی کی سہولتوں کی فراہمی کے لئے سنجیدہ اقدامات ناگزیر
کے کویتا کا جنم باٹا پروگرام کے تحت گدوال کا دورہ۔ عوامی مسائل کا تفصیلی جائزہ
صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے اپنے جنم باٹا پروگرام کے تحت جوگولامبا گدوال ضلع کے دورہ کے دوران عالم پور کے سرکاری اسپتال کا معائنہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالم پور میں واقع سو بستروں پر مشتمل سرکاری اسپتال مسلسل مسائل سے دوچار ہے اور یہاں مریضوں کو بنیادی سہولتیں بھی دستیاب نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسپتال کی عمارت انتہائی ناقص انداز میں تعمیر کی گئی جس کے سبب اسے تین برس تک استعمال میں نہیں لایا جاسکا۔ عوام کے مسلسل مطالبات اور عمارت کے خستہ حال ہونے کے خدشات کے بعد ہی اسپتال کو کھولا گیا،
تاہم کھلنے کے باوجود یہاں نہ تو ضروری سہولتیں موجود ہیں اور نہ ہی طبی آلات اور دیگر سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ یہی صورتحال صرف عالم پور تک محدود نہیں بلکہ ریاست کے پندرہ اضلاع میں سرکاری اسپتالوں کی حالت کم و بیش ایک جیسی ہی ہے۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ محدود سہولتوں کے باوجود سرکاری ڈاکٹر اور طبی عملہ حتی المقدور غریب عوام کی خدمت انجام دے رہے ہیں، مگر حکومتیں کم از کم کیڈر اسٹرینتھ فراہم کرنے میں بھی ناکام ثابت ہو رہی ہیں۔انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ محبوب نگر وزیر اعلیٰ کا آبائی ضلع ہونے کے باوجود عالم پور سرکاری اسپتال کی ترقی پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ریاست بھر میں طبی شعبہ پر فوری طور پر سنجیدہ توجہ دی جائے۔صدر تلنگانہ جاگروتی نے کہا کہ عالم پور میں طبی جانچ کی سہولتیں نہ ہونے کے سبب مریضوں کو گدوال بھیجا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے رپورٹوں میں غیر ضروری تاخیر ہو رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالم پور میں ہی تمام ضروری ٹسٹوں کی سہولت فراہم کی جائے تاکہ عوام کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔انہوں نے کہا کہ ضلع میں کئی بڑے قائدین موجود ہیں، جن میں ڈی کےارونا بھی شامل ہیں
چونکہ یہ معاملہ خواتین کی صحت سے متعلق ہے، اس لئے انہیں خصوصی توجہ دینی چاہئے۔ کلواکنٹلہ کویتا نے واضح کیا کہ تلنگانہ جاگروتی عوامی مسائل کو اجاگر کرنے اور ان کے حل کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔بعد ازاں کویتا نے راجولی بندہ ڈائیورژن (RDS) کے تحت تملا لفٹ ایریگیشن پروجیکٹ کا دورہ کیا۔ اس موقع پر بات کرتے ہوئے کویتا نے کہا کہ ریاست کی تشکیل کو بارہ برس مکمل ہونے کے باوجود راجولی بندہ ڈائیورژن اسکیم (آر ڈی ایس) کے تحت تلنگانہ اپنے جائز حصے کے پانی کو مکمل طور پر استعمال کرنے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آر ڈی ایس کے تحت مختص پانی کے موثر استعمال اور کسانوں کے مسائل کے حل کے لئے وہ ضرورت پڑنے پر پدیاترا بھی کریں گی۔
کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ آر ڈی ایس کی مجموعی گنجائش 16 ٹی ایم سی ہے، جس سے مکمل فائدہ اٹھانے اور ایاکٹ کے استحکام کے لئے تملا لفٹ اریگیشن منصوبہ وضع کیا گیا تھا۔ تاہم زمینی حقیقت یہ ہے کہ یہاں تین موٹروں کی گنجائش ہونے کے باوجود صرف ایک موٹر ہی استعمال میں ہے، جس کے باعث پروجیکٹ اپنی نصف صلاحیت سے بھی کم کام کر رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ بقیہ موٹروں کے استعمال کے لئے نہروں کی توسیع ضروری ہے،
جس کے لئے زمین کے حصول کے ساتھ ساتھ کسانوں کو ایک سال فصل نہ اگانے پر آمادہ کرنا ہوگا۔ کسانوں کی جانب سے اس پر رضامندی نہ ہونے کے سبب نہروں کی توسیع کا عمل آگے نہیں بڑھ سکا۔ متبادل کے طور پر ایک ٹی ایم سی گنجائش کے ساتھ ملماں کنٹہ ریزروائر کی تجویز پیش کی گئی، مگر یہاں بھی چھوٹے کسانوں نے زمین دینے سے انکار کر دیا۔صدر تلنگانہ جاگروتی نے کہا کہ اس منصوبہ کو دراصل مکمل کر کے آر ڈی ایس کے پورے پانی کا استعمال کیا جانا چاہئے تھا، مگر عالم پور تک آخری ایاکٹ تک بھی پانی نہیں پہنچ پا رہا ہے
۔ انجینئروں کے مطابق اس کے متبادل کے طور پر چالیس کلو میٹر طویل پائپ لائن بچھانے کی ضرورت ہے، تاہم یہ بھی زیادہ لاگت اور زمین کے حصول سے جڑا ہوا مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ منصوبہ بی آر ایس دور حکومت میں شروع ہوا، لیکن اس کے باوجود نصف گنجائش بھی استعمال نہیں ہو سکی، جبکہ کانگریس حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد اس پر مکمل لاپرواہی برتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس علاقے کے دورہ کے دوران ہر جگہ کسان صرف پانی کے مسئلہ کی ہی شکایت کر رہے ہیں۔کلواکنٹلہ کویتا نے بتایا کہ مکئی کے کاشتکار فصل کی خریداری نہ ہونے پر شدید تشویش میں مبتلا ہیں
۔ انہوں نے ضلع کلکٹر پر مکئی کی سرکاری خریداری فوری طور پر شروع کرنے پر زور دیا ۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسانوں کے مسائل کے حل کے لئے تملا پروجیکٹ پر حکومت کو سنجیدگی سے توجہ دینی ہوگی۔انہوں نے یاد دلایا کہ ماضی میں آر ٹی ایس مسئلہ پر کے سی آر نے پدیاترا کر کے تحریک کو آگے بڑھایا تھا، جس کے نتیجہ میں ریاست کی تشکیل کے چھ ماہ کے اندر ہی تملا پروجیکٹ کا آغاز ہوا۔ تاہم افسوس کا مقام ہے کہ بارہ برس گزر جانے کے باوجود یہ منصوبہ مکمل نہیں ہو سکااور اگر عوامی مسائل اسی طرح نظر انداز کئے گئے تو عوام حکومت کو معاف نہیں کریں گے
۔صدر تلنگانہ جاگروتی نے اعلان کیا کہ وہ حکومت کو کسانوں کے مسئلہ کے حل کے لئے چھ ماہ کا وقت دے رہی ہیں اور اگر اس مدت میں بھی سنجیدہ اقدامات نہ کئے گئے تو وہ خود بھی پدیاترا کرنے پر مجبور ہوں گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کانگریس حکومت اب بھی ہوش کے ناخن لے اور اس خطہ کے کسانوں کو پانی کی فراہمی کے لئے ٹھوس اقدامات کرے۔



