جنرل نیوز

مدرسہ دارالعلوم الرحیمیہ، چنچلگوڑہ، حیدرآباد (شاخ جامعۂ المؤمنات) کا سالانہ جلسۂ

حیدرآباد، 21؍ دسمبر (پریس ریلیز):

مدرسہ دارالعلوم الرحیمیہ، چنچلگوڑہ، حیدرآباد (شاخ جامعۂ المؤمنات) کا سالانہ جلسۂ تعلیمی نہایت وقار، دینی جوش اور علمی جذبہ کے ساتھ منعقد ہوا۔ اس بابرکت موقع پر طلبہ و طالبات کی حوصلہ افزائی اور دینی وابستگی کو مضبوط بنانے کے لیے خصوصی انعامی تقریب کا بھی اہتمام کیا گیا، جس میں شہر کی ممتاز علمی و دینی شخصیات نے شرکت کی۔

جلسہ کی صدارت مولانا مفتی محمد حسن الدین نقشبندی (امیرِ شریعت و صدر مفتی جامعۂ المؤمنات) نے فرمائی، جبکہ مہمانانِ خصوصی کی حیثیت سے مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد مستان علی قادری (ڈائریکٹر و فاؤنڈر جامعۂ المؤمنات) اور مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشا قادری (خطیب و امام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤس) نے خصوصی شرکت کی۔ دیگر معزز علما، ذمہ دارانِ مدارس، اساتذہ کرام اور سرپرستوں کی موجودگی نے تقریب کو مزید وقار بخشا۔

جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر حافظ قمرالنساء بیگم (سابق صدر شعبۂ عربی، عثمانیہ یونیورسٹی؛ حال مقیم امریکہ) نے فرمایا کہ عورت کی اصلاح دراصل خاندان کی اصلاح ہے۔ بچوں کی تعلیم و تربیت میں والدین خصوصاً ماں کا کردار بنیادی حیثیت رکھتا ہے؛ ماں کی گود پہلی درسگاہ ہے جہاں سے شعور، تہذیب اور اخلاق کی بنیاد پڑتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ لڑکیوں کو دینی تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، کیونکہ تعلیم یافتہ بیٹی خاندان اور معاشرے کے لیے بہترین سرمایہ ثابت ہوتی ہے۔

انہوں نے قرآنِ مجید کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہدایت، شفا اور رحمت ہے؛ قبر کی روشنی اور پلِ صراط سے آسانی سے گزرنے کا ذریعہ ہے۔ دنیاوی مصروفیات کے ساتھ ساتھ قرآنِ کریم کی تلاوت اور علمِ دین کے حصول کو ترجیح دی جائے۔ انہوں نے حضرت علیؓ کے اقوال کی روشنی میں طلبِ علم کے آداب—محنت، اخلاص، صبر اور استقامت—پر بھی روشنی ڈالی۔

جلسہ کا آغاز حافظہ و قاریہ ماجونی خاتون کی تلاوتِ قرآنِ کریم اور قاریہ علیشباہ کی نعتِ شریف سے ہوا۔ نظامت کے فرائض ڈاکٹر مفتیہ تو بی حرمؤمناتی نے انجام دیے۔ حافظہ اسری نے تعلیمی رپورٹ پیش کی، جبکہ ڈاکٹر مفتیہ حافظہ رضوانہ زرین (پرنسپل و شیخ الحدیث جامعۂ المؤمنات) نے خیرمقدمی کلمات ادا کیے۔ اس موقع پر جامعۂ المؤمنات کی متعدد عالمات و مفتیات کی شرکت رہی۔

اختتام پر علمی مسابقات میں اول، دوم اور سوم پوزیشن حاصل کرنے والی طالبات میں انعامات تقسیم کیے گئے، نیز قراءتِ امامِ عاصمؒ اور خیاطی میں کامیاب طالبات کو اسناد و انعامات سے نوازا گیا۔ مرحوم الحاج رحیم الدین، مرحومہ صادقہ بیگم، مرحومہ ممتاز بیگم محمد حبیب الدین اور دیگر مرحومین کے لیے ایصالِ ثواب اور اجتماعی دعا کا اہتمام بھی کیا گیا۔

مقررین نے اپنے خیالات میں قدیم اسلامی تعلیمی روایت—صباحی و مساحی (صبح و شام) دینی تعلیم—کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہی مضبوط بنیاد صدیوں تک علماء، فقہاء اور صلحاء کی تربیت کا ذریعہ رہی ہے۔ عصرِ حاضر میں عصری تعلیم کے دباؤ کے سبب اس نظام سے دوری ایک تشویشناک امر ہے، جس کے ازالے کے لیے ایسے حوصلہ افزا اقدامات ناگزیر ہیں۔

آخر میں والدین و سرپرستوں سے اپیل کی گئی کہ وہ بچوں کو محض اسکولی تعلیم تک محدود نہ رکھیں بلکہ روزانہ کی بنیاد پر دینی تعلیم کے لیے مدارس سے وابستہ کریں، کیونکہ یہی تعلیم ایمان، کردار اور مستقبل کی حقیقی ضمانت ہے۔ جلسہ کے اختتام پر دعا کی گئی کہ اللہ تعالیٰ اس ادارہ اور جامعۂ المؤمنات کی تعلیمی و اصلاحی کوششوں کو قبول فرمائے اور اساتذہ و طلبہ کو علمِ نافع اور عملِ صالح سے سرفراز کرے۔

یہ سالانہ جلسہ دینی شعور کی بیداری اور نئی نسل کو اسلام کی بنیادی تعلیمات سے جوڑنے کی ایک مؤثر اور قابلِ تحسین کوشش ثابت ہوا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button