نیشنل

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں امتحانی پرچے پر ہنگامہ، مسلم مظالم سے متعلق سوال پوچھنے پر پروفیسر معطل

نئی دہلی _. دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں منعقدہ سمسٹر امتحان کے دوران ایک سوال پوچھے جانے پر زبردست تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ بی اے آنرز سوشل ورک کے سمسٹر امتحان میں 15 نمبروں کے سوال میں طلبہ سے پوچھا گیا تھا: ’’بھارت میں  مسلم اقلیتوں کے خلاف  مظالم پر تحریر کریں، چند مثالیں بھی پیش کریں۔‘‘ اس سوال کے سامنے آتے ہی تعلیمی حلقوں اور سوشل میڈیا پر شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا،

 

جس کے بعد متعلقہ پروفیسر کو معطل کر دیا گیا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے معاملے کی جانچ کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔ یہ امتحان رواں ہفتے کے آغاز میں ہوا تھا اور پرچے کا عنوان ’’بھارت میں سماجی مسائل‘‘ تھا۔

 

یہ پرچہ پروفیسر ویریندر بالاجی شاہرے نے تیار کیا تھا، جنہیں فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔ یونیورسٹی ویب سائٹ پر موجود پروفائل کے مطابق وہ سوشل ورک ڈپارٹمنٹ سے وابستہ ہیں اور ان کی دلچسپی کے شعبوں میں دیہی و شہری ترقی، دلت و قبائلی امور، سماجی شمولیت و اخراج اور تعلیم و سماجی ترقی شامل ہیں۔ وہ گزشتہ 22 برسوں سے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔

 

پروفیسر شاہرے نے سے ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ہے اور اور میں بھی تدریسی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ ان کی دو کتابیں شائع ہو چکی ہیں اور سات پی ایچ ڈی طلبہ ان کی نگرانی میں تحقیق کر رہے ہیں۔ طویل تعلیمی تجربے کے باوجود امتحان میں اس نوعیت کا سوال شامل کیے جانے پر شدید ہنگامہ برپا ہے، تاہم تاحال پروفیسروں کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

 

دوسری جانب یونیورسٹی کے رجسٹرار کی جانب سے جاری خط میں معطلی کی تصدیق کی گئی ہے، جو اگلے احکامات تک برقرار رہے گی۔ اسی خط میں قواعد کے مطابق ایف آئی آر درج کرانے کا ذکر بھی کیا گیا ہے، تاہم یونیورسٹی حکام کا کہنا ہے کہ فی الحال پروفیسروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button