عظمتِ مریمؑ، معجزاتِ عیسیٰؑ اور ربّانی حکمت کا ظہور،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
عظمتِ مریمؑ، معجزاتِ عیسیٰؑ اور ربّانی حکمت کا ظہور،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
حیدرآباد، 24 دسمبر (پریس ریلیز)
خطیب و امام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز، نامپلی حیدرآباد، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے اپنے خطاب میں حضرت مریم علیہا السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی سیرتِ مبارکہ کو نہایت دلنشیں اور ادبی انداز میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ تاریخِ انسانیت میں حضرت مریم علیہا السلام کی پاکیزہ حیات تقویٰ، صبر اور توکلِ الٰہی کی درخشاں مثال ہے۔
آپ نے فرمایا کہ حضرت مریم علیہا السلام ایک معزز نبوی خاندان سے تعلق رکھتی تھیں۔ ان کے والد حضرت عمران بنی اسرائیل کے جلیل القدر امام تھے اور ان کی والدہ حضرت حنۃ بنت فاقود عبادت گزار اور نہایت نیک سیرت خاتون تھیں۔ اولاد نہ ہونے کے باوجود انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حضور نذر مانی کہ اگر انہیں اولاد عطا ہوئی تو اسے بیت المقدس کی خدمت کے لیے وقف کردیں گی۔ چنانچہ حضرت مریم علیہا السلام کی ولادت کے بعد انہیں اللہ کے گھر کے سپرد کیا گیا اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے حضرت زکریا علیہ السلام کو ان کی کفالت کا شرف حاصل ہوا۔
مولانا نے قرآنِ مجید کی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ حضرت مریم علیہا السلام کی عبادت، پاک دامنی اور اللہ پر کامل اعتماد اس قدر نمایاں تھا کہ ان کی عبادت بنی اسرائیل میں ضرب المثل بن گئی۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے خاص فضل سے نوازا اور فرشتوں کے ذریعے انہیں یہ خوشخبری دی کہ وہ بغیر باپ کے ایک عظیم المرتبت نبی کی والدہ بنیں گی، جو اللہ کی نشانی اور اس کی قدرت کا مظہر ہوگا۔
آپ نے کہا کہ حضرت مریم علیہا السلام نے اس عظیم آزمائش کو صبر و رضا کے ساتھ قبول کیا، حالانکہ وہ جانتی تھیں کہ معاشرہ ان پر تہمتیں لگائے گا۔ مگر اللہ پر کامل یقین نے انہیں ثابت قدم رکھا۔ ولادتِ عیسیٰ علیہ السلام کے موقع پر اللہ تعالیٰ کی خصوصی نصرت اور حفاظت ان کے شاملِ حال رہی، حتیٰ کہ گہوارے میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا کلام کرنا حق کی روشن دلیل بن گیا۔
مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے مزید فرمایا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے غیر معمولی معجزات عطا فرمائے۔ مادرزاد اندھوں کو بینائی دینا، لاعلاج بیماریوں کو شفا بخشنا اور مردوں کو اللہ کے حکم سے زندہ کرنا—all یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ جسے چاہے اپنی قدرت کا مظہر بنا دیتا ہے۔ تاہم بنی اسرائیل کی اکثریت نے عناد اور ہٹ دھرمی کی بنا پر حق کو قبول نہ کیا، مگر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو دشمنوں کے مکر سے محفوظ رکھا۔
آپ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زاہدانہ زندگی کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ سادگی، تواضع، صبر اور مساکین سے محبت ان کی سیرت کا نمایاں پہلو تھا۔ دنیا کی ظاہری آسائشوں سے بے نیاز ہوکر انہوں نے انسانیت کو یہ درس دیا کہ اصل کامیابی دل کی پاکیزگی اور اللہ کے خوف میں ہے۔
آخر میں مولانا نے کہا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تعلیمات آج بھی انسانیت کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ ان کی حیاتِ طیبہ ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ حق پر ثابت قدمی، صبر، توکل اور اخلاص ہی وہ اوصاف ہیں جو انسان کو اللہ کے قرب اور دائمی کامیابی سے ہمکنار کرتے ہیں۔



