فاسٹ فوڈ کا قہر: 11ویں جماعت کی طالبہ اھانہ کی آنتیں چپک گئیں، دہلی میں علاج کے دوران موت

دہلی _ اترپردیش کے امروہہ میں گیارہویں جماعت کی ایک طالبہ کی فاسٹ فوڈ کھانے کی عادت کے باعث موت واقع ہوگئی۔ طالبہ کا علاج دہلی کے ایمس ہاسپٹل میں جاری تھا۔ ڈاکٹروں کے مطابق حد سے زیادہ فاسٹ فوڈ کھانے کی وجہ سے لڑکی کی آنتیں آپس میں چپک گئی تھیں اور اس کا نظامِ ہاضمہ مکمل طور پر متاثر ہوچکا تھا۔
اس کا آپریشن بھی کیا گیا، تاہم اسے بچایا نہ جاسکا۔ گھر والوں کا کہنا ہے کہ اھانہ بچپن سے گھر کے کھانے کے بجائے چاؤمین، پیزا اور برگر ہی کھاتی تھی، جو بالآخر اس کی موت کی وجہ بنی۔ یہ واقعہ امروہہ کے افغانان محلہ کا ہے۔ یہ دل دہلا دینے والا واقعہ کسی بھی بچے یا نوجوان کے ساتھ پیش آسکتا ہے۔
افغانان محلہ میں منصور علی خان کا خاندان رہتا ہے۔ گھر میں اہلیہ سارا خان، دو بیٹیاں 22 سالہ ماریا اور 16 سالہ اھانہ اور ایک بیٹا آوان ہے۔ منصور علی کھیتی باڑی سے وابستہ ہیں۔ اھانہ ہاشمی گرلز انٹر کالج میں گیارہویں جماعت کی طالبہ تھی۔ 28 نومبر کو اچانک اھانہ کی طبیعت بگڑ گئی اور پیٹ میں شدید درد شروع ہوگیا۔ گھر والے فوراً اسے اسپتال لے گئے۔ امروہہ میں علاج سے افاقہ نہ ہونے پر اسے مراد آباد منتقل کیا گیا، جہاں جانچ میں معلوم ہوا کہ اس کی آنتیں خراب ہوچکی ہیں اور پیٹ میں پانی بھر گیا ہے۔
بعد ازاں مرادآباد میں سرجن ڈاکٹر ریاض نے اس کا آپریشن کیا اور پیٹ سے تقریباً سات لیٹر پانی نکالا۔ حالت کچھ سنبھلی تو اھانہ کے تایا اسے دہلی لے گئے۔ دہلی میں ایک دن اچانک پھر پیٹ میں درد بڑھ گیا، جس پر اسے ایمس میں دکھایا گیا۔ جانچ میں پتا چلا کہ اھانہ کی آنتیں چپک چکی ہیں۔ علاج شروع ہوا، مگر اس کی حالت مسلسل بگڑتی رہی۔
21 دسمبر (اتوار) کی دیر رات اچانک طبیعت بہت زیادہ خراب ہوگئی۔ ڈاکٹروں کی بھرپور کوشش کے باوجود ہارٹ فیل ہونے کے باعث اس کی موت ہوگئی۔ اھانہ کی موت کے بعد والدین کا رو رو کر برا حال ہے۔
طالبہ کے ماموں گلزار خان نے بتایا کہ ڈاکٹروں نے واضح کہا کہ فاسٹ فوڈ کے سبب آنتیں شدید متاثر ہوچکی تھیں، جس سے احانا کا جسم بہت کمزور ہوگیا تھا اور اسی وجہ سے جان چلی گئی۔
امروہہ کے سی ایم او ڈاکٹر ایس پی سنگھ نے کہا کہ بچوں کو فاسٹ فوڈ سے دور رکھنا چاہیے کیونکہ ان میں مسالے اور چکنائی زیادہ ہوتی ہے۔ کولڈ ڈرنکس، چپس اور فرنچ فرائز کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور ہوتے ہیں۔ ان چیزوں کے مسلسل استعمال سے بھوک کم ہوجاتی ہے اور بچوں کو مسائل پیش آتے ہیں۔ انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ بچوں کو ان اشیاء سے دور رکھیں۔
لڑکی کے تایا ساجد خان نے بتایا کہ اھانہ ہمارے چھوٹے بھائی منصور کی بیٹی تھی اور ہم مشترکہ خاندان میں رہتے ہیں۔ اسے بچپن سے فاسٹ فوڈ کا شوق تھا اور وہ چاؤمین، میگی، پیزا اور برگر زیادہ کھاتی تھی۔ دکانوں سے ملنے والی پیکٹ والی چیزیں بھی گھر والوں سے چھپ کر کھاتی تھی۔ ہماری بھی کچھ لاپروائی رہی کہ ہم اس پر توجہ نہ دے سکے۔ شادی بیاہ یا پارٹی میں بھی وہ عام کھانا چھوڑ کر یہی فاسٹ فوڈ کھاتی تھی۔
فاسٹ فوڈ سے دنیا بھر میں ہر سال 1.1 کروڑ اموات
گلوبل برڈن آف ڈیزیز رپورٹ کے مطابق فاسٹ فوڈ کے استعمال سے دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 1.1 کروڑ اموات ہوتی ہیں، جبکہ تمباکو نوشی سے ہر سال 80 لاکھ افراد جان سے جاتے ہیں۔ اس لحاظ سے فاسٹ فوڈ تمباکو نوشی سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہورہا ہے۔
طبی تحقیق کے مطابق فاسٹ فوڈ کھانے والوں میں دل کی بیماریوں اور کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ کولڈ ڈرنکس، چپس اور فرنچ فرائز میں کاربوہائیڈریٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو جسم میں شوگر لیول کو اچانک بڑھا دیتی ہے۔ American Journal of Lifestyle Medicine کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ فاسٹ فوڈ انسولین لیول کو بھی اچانک بڑھا دیتا ہے، جس سے شوگر لیول تیزی سے گرجاتا ہے۔
فاسٹ فوڈ صرف دل ہی نہیں بلکہ دماغ کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ Frontiers in Psychology میں شائع تحقیق کے مطابق فاسٹ فوڈ میں موجود ٹرانس فیٹس اور شوگر یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں اور مستقبل میں ڈیمنشیا جیسی بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھا سکتے ہیں۔
صحت مند ہاضمے کے لیے فائبر نہایت ضروری ہے، مگر فاسٹ فوڈ میں فائبر تقریباً نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔ National Library of Medicine میں شائع تحقیق کے مطابق فاسٹ فوڈ غذائی اجزاء کے جذب میں رکاوٹ بنتا ہے اور آنتوں کے مفید بیکٹیریا کو بھی متاثر کرتا ہے، جس سے نظامِ ہاضمہ مزید خراب ہوجاتا ہے۔



