عادل آباد میں سمارٹ راشن کارڈ گھوٹالہ، زیراکس سنٹروں کی دھوکہ دہی بے نقاب — محکمۂ سول سپلائز حرکت میں

عادل آباد میں سمارٹ راشن کارڈ گھوٹالہ، زیراکس سنٹروں کی دھوکہ دہی بے نقاب — محکمۂ سول سپلائز حرکت میں
عادل آباد۔24/دسمبر(اردو لیکس) عادل آباد شہر کے مختلف علاقوں میں سمارٹ راشن کارڈ کے نام پر ایک نیا گھوٹالہ سامنے آیا ہے، جہاں زیراکس سنٹروں کے مالکان معصوم عوام کو گمراہ کر کے فرضی راشن کارڈ جاری کر رہے ہیں اور بھاری رقم وصول کی جا رہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق حکومت کی جانب سے اس وقت نئے راشن کارڈ جاری نہ ہونے کے باوجود، می سیوا اور زیراکس سنٹروں پر فوڈ سیکیورٹی کارڈ (ایف ایس سی) نمبر کے نام پر آن لائن درخواست دکھا کر 10 روپے سے لے کر 100 تا 200 روپے تک وصول کیے جا رہے ہیں۔
شہر کے شانتی نگر، مسعود چوک اور رویندر نگر علاقوں میں یہ سرگرمیاں زور و شور سے جاری ہیں، جہاں زیراکس سنٹروں سے سمارٹ راشن کارڈ کے نام پر فرضی کارڈ دیے جا رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حال ہی میں جن افراد کے نام نئے راشن کارڈ کی فہرست میں شامل ہوئے ہیں، وہ اپنے آدھار کارڈ اور ایف ایس سی نمبر لے کر زیراکس سنٹروں کے چکر لگا رہے ہیں اور دھوکہ دہی کا شکار ہو رہے ہیں۔ ان فرضی کارڈوں پر نہ تو وزیر کی تصویر موجود ہے اور نہ ہی محکمۂ سول سپلائز کے ذمہ دار وزیر کی، اس کے باوجود عوام انہیں اصلی سمجھ کر اپنی ذاتی معلومات فراہم کر رہے ہیں۔
اس معاملہ پر ضلع سول سپلائز محکمہ کی افسر نندنی سے وضاحت طلب کی گئی تو انہوں نے صاف لفظوں میں کہا کہ حکومت فی الحال کوئی نیا راشن کارڈ جاری نہیں کر رہی ہے۔
انہوں نے عوام کو سختی سے مشورہ دیا کہ وہ زیراکس سنٹروں سے غیر مصدقہ سمارٹ راشن کارڈ حاصل کر کے دھوکہ نہ کھائیں۔ ساتھ ہی خبردار کیا کہ متعلقہ زیراکس مراکز کا معائنہ کر کے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب سمارٹ راشن گھوٹالہ کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد حکام حرکت میں آ گئے ہیں۔ منگل کے روز عادل آباد شہر میں وسیع پیمانے پر معائنہ مہم چلائی گئی۔
اربن تحصیلدار سرینواس کی قیادت میں تشکیل دی گئی ٹیموں میں آر ڈی او بوس مہیش، بندی رانی، سیوینی، مینندو راہول اور یجویندر ریڈی شامل تھے، جنہوں نے شانتی نگر اور بس اسٹینڈ علاقوں میں زیراکس سنٹروں کا معائنہ کیا۔
تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ شانتی نگر کے ایک زیراکس سنٹر کے مالک نے ایک خصوصی ایپ تیار کر کے یوزر نیم اور پاس ورڈ کے ذریعے سمارٹ راشن کارڈ کی تفصیلات نکالنے کا غیر قانونی سلسلہ شروع کر رکھا تھا۔
حکام کے مطابق اس ایپ کے ذریعے سینکڑوں افراد کے نام پر فرضی طریقے سے کارڈ ڈاؤن لوڈ کیے گئے ہیں۔ ابتدائی اندازے کے مطابق 300 سے زائد افراد اس گھوٹالے کا شکار ہو چکے ہیں۔
حکام نے واضح کیا ہے کہ حکومت کی اجازت کے بغیر جاری کیے گئے تمام سمارٹ راشن کارڈ غیر قانونی ہیں اور ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی غیر مجاز ذریعے سے راشن کارڈ حاصل نہ کریں اور صرف سرکاری اعلان یا متعلقہ محکمہ کے ذریعے ہی معلومات حاصل کریں، بصورت دیگر انہیں مالی نقصان کے ساتھ قانونی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔



