سالگرہ کی تقریب میں مسلم دوستوں کو دعوت دینے پر بجرنگ دل کارکنوں کا حملہ – امن کو خراب کرنے کے الزام میں دو مسلم نوجوانوں کے خلاف کیس درج
لکھنؤ _. اترپردیش کے بریلی میں نرسنگ کی ایک طالبہ کی سالگرہ تھی۔ اس نے ایک کیفے میں اپنے ساتھ پڑھنے والے چند قریبی دوستوں کو پارٹی کے لیے مدعو کیا۔ اس پارٹی میں کل 10 افراد شریک تھے، جن میں طالبہ کے 2 مسلم دوست بھی شامل تھے۔ یہ تمام طلبہ ایک ہی کالج میں اس کے ساتھ تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ تاہم انہی 2 مسلم دوستوں کی موجودگی پر ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔ موقع پر بجرنگ دل کے کارکن پہنچ گئے اور الزام عائد کیا کہ کیفے کے اندر لو جہاد چل رہا ہے، جس کے بعد وہاں زبردست ہنگامہ آرائی ہوئی۔
درحقیقت یہ کیفے بریلی کے راجندر نگر میں واقع ہے۔ یہاں کے ایک کالج میں زیرِ تعلیم نرسنگ کی طالبہ نے اپنے ساتھ پڑھنے والے 10 دوستوں کو کیفے میں بلا کر سالگرہ کی پارٹی دی تھی۔ پارٹی میں طالبہ کے 2 مسلم نوجوان دوست بھی شریک تھے، مگر بجرنگ دل نے الزام لگایا کہ وہ دونوں کیفے میں لو جہاد کر رہے ہیں۔
کیفے میں ہنگامے کی اطلاع ملتے ہی پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی۔ پولیس نے جب بجرنگ دل کے الزامات کی جانچ کی تو لو جہاد جیسی کوئی بات سامنے نہیں آئی۔ تفتیش کے دوران پولیس کو وہاں کسی قسم کی متنازع سرگرمی نظر نہیں آئی۔
نرسنگ کی طالبہ نے بھی پولیس کو بتایا کہ سالگرہ کی پارٹی میں کسی طرح کی کوئی قابلِ اعتراض سرگرمی نہیں ہو رہی تھی۔ اس کے بعد پولیس نے موقع پر موجود بجرنگ دل کے کارکنوں کو سمجھا کر پرسکون کیا اور صورتحال کو قابو میں لیا۔ بعد ازاں پولیس نے دیگر طالبات کے اہلِ خانہ کو طلب کیا اور انہیں ان کے سرپرستوں کے حوالے کر دیا۔ پولیس نے ایک علیحدہ معاملے میں کیفے کے 2 ملازمین کے خلاف کارروائی بھی کی ہے۔
اس پورے تنازعہ پر نرسنگ کی طالبہ کا کہنا ہے کہ یہ اس کی سالگرہ کی پارٹی تھی اور اس نے تمام دوستوں کو مدعو کیا تھا۔ دوستوں کے مذہب کی بنیاد پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ وہ سب ایک ساتھ پڑھتے ہیں اور سالگرہ کی خوشی منانے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ طالبہ نے کہا کہ بلا وجہ ہنگامہ کیا گیا۔
اس معاملے پر بریلی کے سی او سٹی آشوتوش شِوَم نے بتایا کہ پارٹی میں 6 لڑکیاں اور 4 لڑکے تھے، جن میں 2 لڑکے مسلم طبقے سے تعلق رکھتے تھے۔ ہندو تنظیموں نے وہاں لو جہاد کا الزام لگایا تھا، تاہم جانچ میں ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی۔امن کو خراب کرنے کے الزام میں دو مسلم نوجوان اور کیفے کے 2 ملازمین کے خلاف مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔



