سعودی وژن 2030 – مملکت سعودی عرب میں سنیما کا عالمی دن منایا گیا

ریاض ۔ کے این واصف
سعودی عرب میں آج سے ایک دہائی قبل سنیما گھر کا وجود نہین تھا۔ لیکن پچھلے چند برسوں میں مملکت کے سماجی و ثقافتی اور شعبہ حیات کے دیگرسکٹرز میں نمایاں تبدیلیاں دیکھی جارہی ہیں۔ جس میں یہاں سنیما ھالز کا قیام اور بڑے پیمانے پر فلمی صنعت کا فروغ قابل ذکر ہے۔
تازہ خبر کے مطابق سعودی عرب میں اتوار کو سنیما کا عالمی دن منایا گیا۔ ہر سال 28 دسمبر کو منایا جانے والا یہ دن سینما ہیرٹیج کو اجاگر کرنے کے حوالے سے ایک اہم ثقافتی موقع ہے۔اس دن کے حوالے سے ثقافتی اور تربیتی پروگرام پیش کیے جاتے ہیں جس میں مفت یا رعایتی سکریننگ، پینل ڈسکرشن، ڈائرکٹرز اور فلم میکرز کے ساتھ ورک شاپس اور ابھرتے ہوئی ٹیلنٹ کو سامنے لانا شامل ہے۔
سعودی فلم کمیشن اس سیکٹر کو ریگولیٹ کرکے، ٹیلنٹ کو با اختیار بنا کر، انفراسٹریکچر کو ترقی دے کر، سرمایہ کاری کو راغب کرکے اور مقامی مواد کو فروغ دے کر ایک مسابقتی قومی فلم انڈسٹری قائم کر رہا ہے۔خبر رساں ایجنسی “ایس پی اے” کے مطابق یہ کوششیں تخلیقی معیشت کی سپورٹ کرتی ہیں، مملکت کی علاقائی اورعالمی موجودگی کو بڑھاوا دیتی ہیں۔
سعودی عرب ہرسال متعدد مقامی اور بین الاقوامی فلم فیسٹیول کی میزبانی کرتا ہے، جن میں ریڈسی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول سعودی عرب کا سب سے بڑا اور مشرق وسطی کے نمایاں ترین فیسٹولز میں سے ایک ہے۔یہ فیسٹیول 70 سے زیادہ ملکوں کی فلمیں پیش کرتا ہے، جس میں فیچر فلمیں، دستاویزی فلمیں اوراینیمیشن شامل ہیں۔
دیگر ایونٹس میں سعودی فلم فیسٹیول، سعودی فلم کنفیکس اور فلم کریٹک فورم شامل ہیں جو مقامی ٹیلنٹ کو اجاگر کرتے ہیں اور وژن 2030 کے مطابق ڈسکشن، ڈائریکٹرز اور فلم میکرز کے ساتھ ورکشاپس اور ابھرتے ہوئے ٹیلنٹ کو سامنے لانا شامل ہے۔ جو عالمی تعاون کو فروغ دیتے ہیں۔



