نیشنل

اُنّاو عصمت ریزی کیس ‘دو ججوں نے میرے ساتھ ناانصافی کی تھی’ —سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد متاثرہ کی ماں کا پہلا بیان

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اُنّاو عصمت ریزی کیس میں کلدیپ سنگھ سینگر کو ملی ضمانت پر روک لگا دی ہے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر متاثرہ لڑکی کی ماں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے شوہر کے قاتلوں کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا ہے۔

 

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ کی ماں نے کہا“ہم سپریم کورٹ کے فیصلے سے بہت خوش ہیں۔ صرف دو ججوں نے میرے ساتھ ناانصافی کی تھی۔ آج سپریم کورٹ نے میرے ساتھ بہت اچھا انصاف کیا ہے۔ ایک عورت نے اپنا شوہر کھو دیا ہے،

 

اس کے بچوں کو انصاف ملنا چاہیے۔”سپریم کورٹ نے پیر کے روز دہلی ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر روک لگا دی جس میں 2017 کے اُنّاو عصمت دری کیس میں کلدیپ سنگھ سینگر کو سنائی گئی عمر قید کی سزا معطل کر دی گئی تھی۔

 

چیف جسٹس (سی جے آئی) سوریہ کانت، جسٹس جے کے مہیشوری اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح پر مشتمل تعطیلاتی بنچ نے کلدیپ سنگھ سینگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سی بی آئی کی اس عرضی پر جواب طلب کیا ہے

 

جس میں ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کیا گیا ہے۔سی بی آئی کی جانب سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بنچ سے ہائی کورٹ کے حکم پر فوری روک لگانے کی درخواست کی۔ بنچ نے کہا کہ وہ اس معاملے پر غور کرے گی۔

 

عدالت نے واضح کیا کہ ہائی کورٹ کے 23 دسمبر کے حکم کی بنیاد پر سینگر کو حراست سے رہا نہیں کیا جائے گا۔ بنچ نے کہا کہ اس کیس میں قانون سے متعلق کئی اہم سوالات زیر غور ہیں، اسی لیے سماعت چار ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔

 

دہلی ہائی کورٹ نے اُنّاو عصمت دری کیس میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے کلدیپ سنگھ سینگر کی سزا یہ کہتے ہوئے معطل کر دی تھی کہ وہ پہلے ہی سات سال اور پانچ ماہ جیل میں گزار چکے ہیں۔

 

ہائی کورٹ نے عصمت دری کے معاملے میں سزا اور قصور وار ٹھہرائے جانے کے خلاف دائر اپیل زیر التوا رہنے تک سزا کو معطل کیا تھا۔ کلدیپ سنگھ سینگر نے دسمبر 2019 میں نچلی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔

 

تاہم کلدیپ سنگھ سینگر جیل میں ہی رہے گا کیونکہ وہ متاثرہ لڑکی کے والد کی حراستی موت کے کیس میں 10 سال کی سزا کاٹ رہا ہے اور اس معاملے میں اسے ضمانت نہیں ملی ہے۔

 

عصمت دری کا مقدمہ اور اس سے جڑے دیگر معاملات اگست 2019 میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر اتر پردیش کی نچلی عدالت سے دہلی منتقل کیے گئے تھے۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button