جنرل نیوز

2025 کا محاسبہ، 2026 کی تیاری: طلبہ کو مستقبل کی راہ دکھانے کی تلقین،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب 

2025 کا محاسبہ، 2026 کی تیاری: طلبہ کو مستقبل کی راہ دکھانے کی تلقین،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب

حیدرآباد، 30 دسمبر (پریس ریلیز):گورنمنٹ ہائی اسکول دارالشفاء، بہادر پورہ منڈل حیدرآباد کے طلبہ و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری(شعبہ عربی محکمہ تعلیم حکومت تلنگانہ )نے کہا کہ سال 2025 ہمارے لیے محض ایک عدد نہیں بلکہ خود احتسابی کا آئینہ ہے۔ ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ اس سال ہم نے کیا کھویا، کیا حاصل کیا اور کن مواقع سے فائدہ نہ اٹھا سکے۔ جو کامیابیاں ملیں وہ شکر کا تقاضا کرتی ہیں اور جو کوتاہیاں رہ گئیں وہ اصلاح کا راستہ دکھاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آنے والا سال 2026 امید، عزم اور عملی منصوبہ بندی کا سال ہونا چاہیے۔ طلبہ کو چاہیے کہ وہ ماضی کی غلطیوں سے سبق لے کر اپنے مستقبل کے لیے واضح لائحۂ عمل تیار کریں، تعلیم کو اپنی پہلی ترجیح بنائیں، وقت کی قدر کریں اور اپنی صلاحیتوں کو مثبت سمت میں استعمال کریں۔

مولانا نے مزید کہا کہ علم کے ساتھ اخلاق، نظم و ضبط اور محنت کو اپنانا ہی روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔ اگر نئی نسل آج سے ہی اپنے مقصد کا تعین کرلے تو نہ صرف اپنی ذات بلکہ معاشرہ اور ملک کے لیے بھی مفید ثابت ہوسکتی ہے۔مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے طلبہ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری مدارس اور اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچے کسی بھی طرح دوسرے اداروں کے طلبہ سے کم نہیں ہیں۔ یہ بچے بھی محنت، لگن اور مشقت کے ساتھ بہتر سے بہتر نتائج حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کامیابی کے لیے عزم، حوصلہ اور یقین بنیادی ستون ہیں، اور وقتی ناکامی دراصل کامیابی کی پہلی سیڑھی ہوتی ہے۔

مولانا نے طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ روشن مستقبل کی تعمیر کے لیے نظم و ضبط، ادب اور اخلاق نہایت ضروری ہیں۔ خاص طور پر اسکول کی زندگی میں ادب کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے، کیونکہ اگر ادب نہ ہو تو علم بے فائدہ ہو جاتا ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ بغیر ادب کے علم ایسا ہے جیسے کسی کے پاس تاج تو ہو مگر اسے پہننے والا نہ ہو، یا کسی نے سب کچھ پڑھ لیا ہو مگر اس پر عمل نہ کرے۔

آخر میں انہوں نے طلبہ کو تلقین کی کہ وہ علم کے ساتھ عمل، ادب کے ساتھ کردار اور محنت کے ساتھ دعا کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں، کیونکہ یہی چیزیں انسان کو حقیقی کامیابی تک پہنچاتی ہیں۔ انہوں نے دعا کی کہ نیا سال طلبہ کے لیے کامیابی، ترقی اور کردار سازی کا پیغام لے کر آئے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button