تلنگانہ

ملک میں سب کے لئے ایک قانون ، دستور کے مغائر : محترمہ ناصرہ خانم

نظام آباد _ 27 جولائی ( اردولیکس)آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ تلنگانہ کنوینر محترمہ ایڈوکیٹ جلیسہ سلطانہ رکن پرسنل لا بورڈ شعبہ خواتین محترمہ مفظہ حفیظ و شعبہ خواتین جماعت اسلامی تلنگانہ محترمہ ناصرہ خانم نے بھینسہ  کے گریٹ فنکشن ہال میں خطاب کرتے ہوئے بتایاکہ یہ ملک کثیر المذاہب ہے جسمیں ہر مذہب کے اپنے اپنے قوانین ہے جو آزاد ہند کے 75 سالوں سے وفاقی طور پر کثرت میں وحدت بنکر زندگی گذار رہے ہیں لیکن حکومت ایک قوم ایک ایک قانون کانعرہ دے کر ملک میں سب کیلئے ایک قانون کو نافذ کرنا چاہتی ہے جو دستور کے مغائر ہے

 

انھوں نے بتایا کہ ایک قانون سے یہ ملک ہرگز بھی نہیں چل سکتا پریس کانفرنس جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ دستور سازی کے دوران دستور میں صرف مشورے کے طور پر شامل کیا گیا تھاکہ ضرورت پڑنے پر یکساں سول کوڈ کو نافذ کیا جائے گا لیکن اس کیلئے بھی تمام مذاب کی رضا مندی ہونابھی ضروری ہے جس ملک کے ماننے والے مختلف مذاہب کو آج تک یکساں سول کوڈ کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی تو کیوں حکومت اس قانون کو عوام پر زبردستی تھوپنا چاہتی ہے

 

محترمہ مفیظہ حفیظ نے کہا کہ طلاق ثلاثہ ہو کہ یکساں سول کوڈ حکومت کا منشاء صرف مسلمانوں کی شریعت میں مداخلت کرناہے شریعت دراصل خدائی قانون ہے جو ایک مرد کو چار شادیوں کی اجازت دیتا ہے مطلوقہ عورت کو دوسری شادی کی اجازت دیتا ہے لیکن یہی عمل دوسرے مذہب میں ممنوع ہیں تو کیسے یہ متضاد قانون یکساں ہوسکتے ہیں

 

جبکہ اسلام نے عورت کے حقوق اسکو عطا کردیئے ہیں انھوں نے اس پریس کانفرنس کے ذریعہ یہ پیغام دیا کہ دیگر مذاہب کی عوام بھی اس قانون کی مخالفت کریں کیونکہ یہ نا صرف مسلمانوں کیلئے خطرہ ہے بلکہ تمام مذاہب کیلئے بھی اور ملک کی سالمیت کیلئے بھی،حکومت اس قانون کے ذریعہ اپنے زاتی مفادات کو تکمیل کرنا چاہتی ہے اور ہم اسمیں حکومت کو کامیاب نہ ہونے دینے کی پوری کوشش کریں گے اس موقع پر انھوں نے اردو تلگو صحافیوں کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے تشفی بخش جوابات بھی دیئے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button