انٹر نیشنل

سعودی عرب کی زرعی پیداوار گیارہ ملین ٹن سے زیادہ

ریاض ۔ کے این واصف

صحرائے عرب میں کھیتوں کا لہلاہانا اور ہر طرف سبزازاروں کا نظر آنا ایک ناقابل یقین بات لگتی ہے۔ مگر یہ آج کی حقیقت ہے۔ کھجور کے علاوہ دیگر زرعی پیداوار اور مملکت کے تمام علاقوں کو سبزہ زار بنانے کی مہم کا آغاز ۱۹۹۰ کی دہائی میں ہوا اور آج اس کے بہترین نتائج سامنے ہیں۔

 

 

 

سعودی وزیر ماحولیات و پانی و زراعت انجینیئر عبدالرحن الفضلی نے کہا ہے کہ’ پوری دنیا کو غذا کی فراہمی میں کئی چیلنج درپیش ہیں۔ تمام ممالک کو اس حوالے سے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی’۔
اٹلی میں اقوام متحدہ کی سربراہ کانفرنس برائے خوراک سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’مملکت میں غذائی نظام کی تبدیلی میں کامیابی سے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران زرعی سرمایہ کاری کی فنڈنگ میں ایک ہزار فیصد کا اضافہ ہوا ہے‘۔
سعودی وزیر نے کہا کہ ’زرعی قرضوں کا حجم 2022 کے دوران بڑھ کرسات ارب ریال تک پہنچ گیا ہے۔ پائیدار زرعی دیہی ترقی کے پروگرام کے لیے بارہ ارب ریال مختص کیے گئے ہیں‘۔

 

 

 

انہوں نے کہا کہ’ پرائیویٹ سیکٹر کو خوراک کی درآمد مختلف ذرائع سے حاصل کرنے کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے‘۔’پائیدار سٹراٹیجک غذائی ذخائر کے بندوبست پر آمادہ کیا جارہا ہے۔ اس کے خوشگوار نتائج سامنے آرہے ہیں‘۔انجینیئر عبدالرحن الفضلی نے بتایا کہ ’سعودی عرب کی زرعی پیداوار گیارہ ملین ٹن سے کہیں زیادہ ہے، اس میں اضافہ ہوا ہے‘۔انہوں نے زور دیا کہ’ تمام ممالک پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے لیے مزید تعاون اور ہم آہنگی پیدا کریں‘۔انہوں نے مزید کہا کہ’ سعودی عرب پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں معاون غذائی نظام کی تشکیل کے لیے بین الاقوامی کوششوں کا پابند ہے اور رہے گا‘۔

متعلقہ خبریں

Back to top button