تلنگانہ

آزادی کی لڑائی میں مسلمانوں کا بھی اہم رول تھا _ نئی نسل کو واقف کروانے صدر مجلس بیرسٹراویسی کا مشورہ

حیدرآباد_ 13 اگست ( اردولیکس) صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹراسدالدین اویسی ایم پی صدر مجلس نے  کہا کہ جدوجہد آزادی میں مسلمانوں کے رول پر منعقدہ جلسہ کے انعقاد کا مقصد ہمیں کسی کی وفاداری کی سند نہیں چاہئے بلکہ ان تقاریب کا انعقاد اس لئے کیا گیا ہے کہ ہمارے اسلاف اور بزرگوں نے جو قربانیاں دیں اور محنت و جدوجہد کی اس کا جشن منایا جائے۔

ہندوستان کی آزادی کی 75ویں جشن تقاریب کے سلسلہ میں  مجلس کے زیراہتمام ”ہندوستان کی آزادی میں مسلمانوں کا کردار“عنوان پر ایک  جلسہ عام جمعہ کو سالارملت گراونڈ برنداون کالونی شیخ پیٹ ٹولی چوکی حیدرآباد میں منعقد ہوا  جلسہ عام میں سینکڑوں کی تعداد میں سامعین شریک تھے

اس موقع پر صدارتی خطاب میں بیرسٹر اویسی نے کہا کہ بعض جاہل لوگوں کے دلوں میں جو نفرت پائی جاتی ہے انہیں آئینہ دکھایا جائے کہ ملک کی آزادی میں مسلمانوں کا زبردست کردار رہا ہے۔ انہیں یہ بتایا جائے کہ ملک کی آزادی کی بنیاد ناتھورام گوڈسے نہیں بلکہ سراج الدولہ نے ڈالی تھی۔ آزادی کی جدوجہد کی جو عمارت کھڑی ہوئی اس کی بنیادوں میں ہمارے اسلاف کا خون شامل ہے۔ جب یہ عمارت تعمیر ہونا شروع ہوئی تو اسے گاندھی جی‘ مولانا ابوالکلام آزاد‘ پنڈت جواہرلال نہرو وغیرہ نے اسے مکمل کی۔ اس عمارت کو مزید خوبصورت بنائے رکھنا ہے تو ایثار و قربانی کے مظاہرے کرنے پڑیں گے۔ بزرگوں کے خوابوں کو زندہ رکھنا ہے تو مذہبی اختلافات کو ختم کرنا پڑے گا کیونکہ اس طرح کی نفرت اور اختلافات سے ملک کو نقصان ہوگا اور بزرگوں کی قربانیاں ضائع ہوجائیں گی۔

 

ملک کی آزادی کے75ویں برس کے موقع پر ہم سب کو چاہئے کہ ہم آپس میں اپنے دلوں کو ملالیں۔ اس ملک کی حفاظت کے لئے تجدید عہد کریں۔ اس خوشی کے موقع پر ہر ایک کو فخر کرنا پڑے گا اور ماضی کو بھی ماننا پڑے گا جس کے لئے سب سے زیادہ مسلمانوں نے قربانیاں دیں۔ آزادی کا ثمر ملک کے تمام شہریوں کو ملنا چاہئے۔ کسانوں‘ آنگن واڑی ورکرس کے علاوہ سماج کے تمام پچھڑے طبقات کو مساوی حقوق ملنے چاہئیں۔ جس طرح تمام مذاہب کے لوگوں نے مل کر اس ملک سے انگریزوں کو بھگادیا اسی طرح تمام کو مل کر اس ملک سے ظلم و جبر واستبداد کو مٹانا ہوگا۔ بیرسٹراویسی نے کہا کہ مجلس کی جانب سے اس جلسہ کا انعقاد اس لئے کیا گیا کہ ہمارے اسلاف کی تاریخ سے نئی نسل کو واقف کروایا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ 1757ء میں پلاسی میں سراج الدولہ کی جنگ سے جدوجہد شروع ہوئی۔ 1764ء میں بکسر کی جنگ ہوئی۔1774میں روہیلا کی جنگ ہوئی۔1799میں ٹیپو سلطان کی شہادت ہوئی۔1857میں کئی قربانیوں کے بعد جب 1947آیا تو ہمیں آزادی حاصل ہوئی۔

 

صدر مجلس نے کہا کہ حیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد کے امام مولوی علاء الدین نے جہاد پر خطبہ دیا اور طرہ باز خاں کے ساتھ جلوس نکالا تو کوٹھی سلطان بازار پر انگریزوں نے گولیاں چلائیں۔ مولوی علاالدین پہلے حیدرآبادی تھے جو کالاپانی میں تقریباً30سال تک محروس رہے اور وہیں انتقال کرگئے۔ طرہ باز خاں کو گولی مارکر سلطان بازار کے پاس کئی دن تک لٹکادیا گیاتھا۔ حضرت احمداللہ شاہ مدراسی کو ان کے پیرو مرشد نے سلسلہ قادریہ کی جب خلافت عطا کی تو ان سے عہد لیا تھا کہ وہ ملک سے انگریزوں کو خالی کرائیں گے۔ وہ اتنے زبردست مجاہد تھے کہ ان کے سرپر 50ہزار چاندی کے سکوں کا انعام رکھا گیا تھا۔ ایک انگریز نے 30سالہ جدوجہد کے بعد کتاب لکھی تو اس نے احمداللہ شاہ مدراسی کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ان کے جیسا مجاہد کبھی نہیں دیکھاگیا۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button