تلنگانہ

تلنگانہ کے جگتیال ضلع کے نوجوان کی جانب سے تیار کردہ واٹر پمپ سیٹ کنٹرولر ڈیوائس سے عمان کے وزیر زراعت متاثر _ نوجوان کو عمان کا دورہ کرنے کی دی دعوت

جدہ، 21  جون ( عرفان محمد) تلنگانہ کے ایک نوجوان اختراع کار کے ذریعہ تیار کردہ واٹر پمپ سیٹ کنٹرولر نے خلیجی زراعت کے حکام کی توجہ مبذول کرائی ہے۔ یہ ڈیوائس، جسے 38 سالہ مونڈے سرینواس نے تیار کیا ہے، بغیر کسی جدید ٹیکنالوجی کے پانی کی سطح کے مطابق اگنیشن اینڈ آف ڈیوائس کو کنٹرول کرتا ہے۔

 

سرینواس  کی پیشکش نے بہت سے مندوبین کو متاثر کیا جنہوں نے حال ہی میں حیدرآباد میں G20 وزرائے زراعت کی میٹنگ میں شرکت کی۔ اس میٹنگ میں G20 کے اہم ارکان جیسے سعودی عرب، امریکہ کے علاوہ ہندوستان کے کچھ دوست ممالک نے بطور مبصر شرکت کی۔

 

عمان، جغرافیائی رقبے کے لحاظ سے دوسرا بڑا ملک اور خلیجی خطے میں زرعی پیداوار میں نمایاں ہے، نے اس آلے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ عمان اپنے کاشتکاروں کو درآمدی انحصار کو کم کرنے کے لیے جدید فارمنگ ٹیکنالوجیز کو اپنانے کی ترغیب دے کر زرعی مصنوعات میں خود کفالت کے لیے کام کر رہا ہے۔

 

عمان کے وزیر زراعت اور آبی وسائل ڈاکٹر سعود بن حمود الحبسی، جو اس شعبے کے ماہر ہیں، نے امریکہ کی ایک ممتاز یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی بھی کی ہے۔ انہوں نے سرینواس کے ساتھ تفصیلی ملاقات کی اور اس نوجوان کی جانب سے تیار کردہ ڈیوائس سے متاثر ہوکر تلنگانہ کے نوجوان کو عمان کے دورے کی دعوت دی۔

 

اس ڈیوائس نے  تلنگانہ کے صنعت کے وزیر تارک راماراو کو بھی متاثر کیا۔ جنہوں نے تلنگانہ انوویشن سیل کو ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کی ہدایت دی، اس طرح انہیں جی 20 منسٹریل کنکلیو کے موقع پر ورلڈ تلگو کونسل انوویشن میٹنگ میں مدعو کیا گیا جہاں عمانی وزیر نے تلنگانہ کے اختراع کاروں سے ملاقات کی۔

 

سرینواس نے کے ٹی آر اور تلنگانہ حکومت سے ملنے والے تعاون اور حوصلہ افزائی کی ستائش کی ہے۔

 

سرینواس ، جو جگتیال ضلع کے میٹ پلی کے قریب ملا پور منڈل کے ایک دور دراز گاؤں راگھواپیٹ سے تعلق رکھتے ہیں، اردولیکس کے نمائندے کو  فون پر بتایا کہ نیرتی روبو کے نام سے ان کی اختراع بغیر کسی سینسر اور کنڈکٹر کے کام کرتی ہے ماضی میں ان کے گاؤں کے لیے مناسب بسیں بھی نہیں تھیں اور لوگ سائیکلوں کے ذریعے قریبی شہر میٹ پلی جاتے تھے۔

 

انہوں نے روشنی ڈالی کہ یہ ڈیوائس تمام موسمی حالات میں اچھی طرح سے موزوں ہے اور بجلی اور گرج چمک کے کسی منفی اثر کے بغیر، دیگر الیکٹرانک آلات کے برعکس بہتر کام کرتا ہے سرینواس نے مزید کہا کہ یہ آلہ لاگت سے موثر ہے اور بجلی کی کھپت اور پانی کی بچت بھی کرتا ہے کیونکہ یہ موٹر کو کنٹرول کرتا ہے۔

 

سرینواس نے بتایا کہ انہوں نے یہ آلہ اپنے گاؤں کے ایک نوجوان کسان کی موت کے بعد تیار کیا جو پانی کے پمپ کی موٹر کو شروع کرتے ہوئے کرنٹ شاک  لگنے سے ہلاک ہو گیا۔ان  کا آلہ نہ صرف  زراعت کے لیے موزوں نہیں ہے بلکہ گھریلو پانی کے ٹینکوں اور دیگر مقاصد کے لیے بھی موزوں ہے۔

 

سرینواس ،  عمان کے وزیر سے ملاقات کرنے اور عمانی حکام اور تاجروں کو اپنے آلے کا مظاہرہ کرنے کے لیے عمان کا دورہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

 

یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل آندھرا پردیش کے اننت پور ضلع سے تعلق رکھنے والے 18 سال کے ایک طالب علم نے گہرے سمندر میں پانی  کی لہروں کا مطالعہ کرنے کی ٹیکنالوجی تیار کی تھی ۔ اس سے ساحلی محافظوں اور بحریہ کو اپنی ساحلی لائنوں کی حفاظت کو برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button