مضامین

” عملِ قربانی: اللہ کی جانب سے اپنے محبوب کی آزمائیش”

تحریر: ایس. ایم. عارف حسین

"قربانی” کے لفظی معنی قرب حاصل کرنا یا قریب ہونےکے ہیں. یقینا اللہ کے حکم پر قربانی کا عمل چاہے وہ جانور کی قربانی ہو یا کسی خواہش یا پسند کی قربانی ہو یہ عمل اللہ تعالی کی قربت حاصل کرتا ہے جسمیں دنیا و آخرت کی کامیابی مضمر ہے.  دنیا کی تاریخ گواہ ہیکہ دنیا کے وجود سے ہی انسانی زندگی میں اللہ تعالی کیجانب مختلف انداز میں آزمائیش کی گئی اور تا قیامت کی جاتی رہیگی.

 

 

 

یہ ایک حقیقت ہیکہ وقت کے پیغمبر ابراھیم علیہ کو بھی اللہ تعالی نے آزمائیش کے طور پر اپنے لخت جگر اسماعیل علیہ کو ذبح کرنیکا حکم دیا جسپر اللہ کے حکم کی تعمیل اور اللہ کی خوشنودی کی خاطر باپ اور بیٹے نے خندہ پیشانی سے رضامندی کا اظہار کیا. اللہ تعالی کے حکم کی تعمیل میں جب ابراھیم علیہ اپنے بیٹے کو ذبح کرنے آگے بڑھ رہے تھے اسوقت آپ علیہ کی عمر 96سال اور بیٹے کی عمر صرف 6سال تھی. یہاں ایک عام مومن کو ایک ضعیف باپ اور اسکے معصوم بچہ کے درمیان کی محبت کا احساس اور پھر معصوم بچہ کو اپنے ہی ہاتھوں سے ذبح کرنےکا کٹھن مرحلہ یقینا جھنجھوڑکر رکھ دینے کا عمل ہے.

 

 

 

جب ذبح کرنیکے لیے بیٹے کے ہاتھ پیر باندھکر زمین پر لٹایا گیا تب بیٹے اسماعیل علیہ نے اپنے باپ ابراھیم علیہ سے کہا کہ انہیں الٹا لٹادیں تاکہ بیٹے و باپ کی فطری محبت درمیان میں حائل نہ ہو تو انکو زمین پر الٹا لٹایاگیا اور سر کے بال پکڑ کر گردن پر چھری چلائی گئی. تاریخ اسلام گواہی دیتی ہیکہ اس موقع پر نہ صرف دنیا کے انسان بلکہ جانور- درخت اور پہاڑ تک رو پڑے اور ” آسمانوں پر فرشتوں کی آنکھوں سے بھی آنسوں بہے اور چیخیں نکل گئیں” اور ادھر چھری بھی ماند پڑگئی.یہاں اللہ کی اپنے بندوں سے بے انتہا محبت کو جوش آگیا اور نتیجہ میں اللہ نے اسماعیل علیہ کی جگہ جنت سے ایک دنبہ کو پہونچادیا اور اسطرح اسماعیل علیہ کی جگہ دنبہ ذبح ہوا.نتیجتاً ایک جانب اللہ تعالی کے حکم کی تعمیل ہوئی اور دوسری جانب مالک حقیقی کی اپنے بندوں سے بے انتہا محبت کا انکشاف ہوا. سبحان اللہ.

 

 

اللہ تعالی نے اپنے محبوب پیغمبر ابراھیم علیہ اور انکے بیٹے اسماعیل علیہ کے تعمیلِ حکم کے اس ناقابل فراموش عمل کو صاحب استطاعت مومنین کیلیے ہر سال دہرانا واجب قرار دیا جو سنت ابراھیمی کو زندہ رکھنے کا سبب ہے۔  اللہ تعالی نے وحی کے ذریعہ اپنے پیارے حبیب محمد صلعم کو بھی قربانی دینے کا حکم دیا ” اے محمد صلعم ہم نے آپکو خیر کثیر عطا فرمائی, لھذا آپ اپنے رب کیلیے نماز پڑھیں اور قربانی بھی دیں”( سورہ الکوثر) اللہ تعالی کی جانب سے آزمائیش اور قربانی کے مذکورہ عمل سے دنیا بھر کے مومنین کو یہ سبق ملتا ہیکہ اللہ تعالی اپنے بندوں کو ہمیشہ آزماتا ہے چاہے وہ ایک پیغمبر ہوں یا ایک عام انسان.مزید مزکورہ بالا واقعہ سے یہ بھی سبق ملتا ہیکہ اللہ تعالی اپنے بندوں کو کبھی موسموں کی سختی و تبدیلی سے- کبھی بھوک و پیاس کی شدت سے- کبھی صحت کی خرابی سے- کبھی معاشی و رزق کی تنگدستی سے- کبھی اولاد کی کمی سے- کبھی اولاد کی نافرمانی سے- کبھی ظالم اقتدار کو مسلط کر کے آزماتا ہے.

 

 

 

لھذا ایک مومن کی ذمہ داری بنتی ہے بلکہ اس بات پر ایمان ہونا چاہیے کہ دنیاوی حالات اللہ تعالی کی مرضی اور حکم سے بدلتے رہتے ہیں. اسی لیے انسانوں کو چاہیے کہ ہر حال میں بلکہ آخری سانس تک اللہ کا شکر ادا کریں اور اپنا مال- جان اللہ کی راہ میں خرچ کریں اور اسکی عطا کی گئیں صلاحیتوں کو اللہ کے بندوں کے نفع کیلیے صرف کریں جو بلاشبہ اللہ تعالی کی قربت حاصل کرینگے.  اللہ تعالی سے دعا ہیکہ تمام مومنین کو جان- مال و خواہشات کی قربانی دینیکی توفیق دے اور اللہ تعالی کا قرب حاصل ہو جسکے نتیجہ میں عارضی دنیا و آخرت میں کامیابی ملے. آمین.

تحریر: ایس. ایم. عارف حسین. اعزازی خادم تعلیمات و جنرل سیکریٹری انجمن و سابقہ معتمد مرکزی و گرجواڑہ پنچ کمیٹی. مشیرآباد. حیدرآباد…رابطہ نمبر: 9985450106

متعلقہ خبریں

Back to top button